پارٹی رہنمائوں, اسمبلی ارکان اور وزرا کو ٹاسک دیدیا گیا، فائل فوٹو
 پارٹی رہنمائوں, اسمبلی ارکان اور وزرا کو ٹاسک دیدیا گیا، فائل فوٹو

پی ٹی آئی کا راولپنڈی احتجاج بھی فلاپ ہوگیا

محمد قاسم:
راولپنڈی احتجاج کے سلسلے میں وزیراعلیٰ گنڈا پور کی وارننگ بھی کام نہ آئی اور تحر یک انصاف کے رہنما مطلوبہ ہدف پورا نہ کر سکے اور انتہائی کم تعداد میں بندے لے کر راولپنڈی کے لئے روانہ ہوئے۔ ٹولیوں کی شکل میں آنے والے مختلف اضلاع سے کارکنان کے قافلے کی قیادت وزیراعلیٰ گنڈا پور نے کی۔ صوبے میں حکومت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھرپور سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیاگیا ۔

راولپنڈی میں موجود رکاوٹوں کو ہٹانے کیلئے کارکنوںکو ہدایات جاری کی گئیں جبکہ اسلحہ ساتھ نہ رکھنے کے بھی احکامات دیئے گئے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کو ایک بار پھر مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ کیونکہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے گزشتہ جلسوں اور احتجاج میں پارٹی رہنمائوں کی جانب سے کارکنوں کو کم تعداد میں لانے پر سخت ردعمل ظاہر کیا تھا اور وارننگ دی تھی کہ آئندہ جلسوں اور احتجاج کے لئے زیادہ سے زیادہ کارکنوں کو لایا جائے تاکہ احتجاج کو کامیاب بنایا جا سکے۔ تاہم راولپنڈی احتجا ج کے لئے گزشتہ روز پھر سے کارکنوں کی تعداد انتہائی کم رہی ۔

ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے متعدد رہنماؤں کو وارننگ جاری کی تھی کہ رہنمائوں کی جلسے جلوسوں میںعدم دلچسپی نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ کیونکہ ہر جلسہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر منعقد ہو رہا ہے جبکہ کچھ رہنماؤں کی جلسوں میں عدم دلچسپی کی شکایات ہیں۔

اسی طرح ٹاسک کے مطابق ورکرز کو باہر نہ نکالنے کی شکایت بھی ہیں اور عمران خان کیلئے جلسوں میں عدم دلچسپی نقصان دہ ہوسکتی ہے اس لئے ہر جلسہ و جلوس کو کامیاب بنانا سب کی ذمہ داری ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہر رہنما کی کارکردگی دیکھ رہا ہوں اور جلسے چونکہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر ہو رہے ہیں اس لئے صحیح اور حقائق پر مبنی رپورٹ بانی پی ٹی آئی کو ہی پیش کی جائے گی۔

جبکہ ذرائع کہنا ہے کہ راولپنڈی احتجاج کی ناکامی کی رپورٹ بھی بانی پی ٹی آئی کو پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ کیونکہ پچھلے جلسوں کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے سخت وارننگ جاری کر دی تھی اس لئے راولپنڈی احتجاج کی رپورٹ بانی عمران خان کو دیئے جانے کا امکان ہے جس کے بعد وہ اس بارے میں کوئی فیصلہ یا ہدایات دے سکتے ہیں ۔ واضح رہے کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے ہدایت کی تھی کہ راولپنڈی احتجاج میں بھرپور انداز میں ورکرز کو نکالا جائے ۔ ہر جلسہ اہم ہوتا ہے کسی جلسے کو غیر سنجیدہ نہ لیا جائے۔

وزیراعلیٰ کی جانب سے ٹاسک دیا گیا تھا کہ راولپنڈی جلسہ کے لئے ہر ضلع سے پارٹی نمائندہ 35 سے 45 گاڑیاں نکالے گا۔ تاہم ذرائع کے مطابق مطلوبہ ہدف اس بار بھی پورا نہیں ہو سکا اور جہاں کارکنوں کی تعداد کم تھی وہیں گاڑیوں کی تعداد بھی انتہائی کم رہی ۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی قیادت میں قافلہ راولپنڈی احتجاج کیلئے روانہ ہوا تو ہنگو، ہری پور، خال اور مالاکنڈ سمیت دیگر اضلاع سے بھی ٹولیوں نے راولپنڈی کیلئے راہ پکڑی ۔وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے روانگی سے قبل کارکنان کو اہم ہدایات دیتے ہوئے انہیں حساس مقامات پر جانے سے روکنے سمیت اپنے آس پاس مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھنے کی بھی ہدایت کی ۔

تحریک انصاف نے صوبے میں حکومت کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری وسائل کا بھی بے دریغ استعمال کیا اور راولپنڈی میں ہونے والے احتجاج کے لیے 25 سے زیادہ ریسکیو گاڑیاں بشمول فائرویکلز، ایمبولنس گاڑیاں اور دیگر ریسکیو وسائل شامل تھے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ 40 سے زیادہ ریسکیو 1122 کے اہلکار بھی ان گاڑیوں کے ساتھ موجود رہے۔ تاہم حکام کا کہنا تھا کہ ان گاڑیوں اور اہلکاروں کو ایمرجنسی خدمات فراہم کرنے کے مقصد کے تحت بھیجا گیا ۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہیں دی گئی جبکہ اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی نے اسی جگہ پر احتجاج کا فیصلہ کرلیا ۔