سب سے بڑے مظاہرے جماعتِ اسلامی نے منعقد کیے، فائل فوٹو
 سب سے بڑے مظاہرے جماعتِ اسلامی نے منعقد کیے، فائل فوٹو

پی ٹی آئی اسرائیلی مظالم کی خاموش حامی نکلی

نواز طاہر:
سالہا سال سے اسرائیلی ظلم و بربریت اور خاص طور پر غزہ پر اسرائیل کے حملے کا ایک سال مکمل ہونے کے باوجود اسرائیلی جارحیت سے نسل کشی کا شکار ہونے والے نہتے فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے ملک بھر میں یوم یکجہتی فلسطین منایا گیا اور عالمی برادری سے اسرائیلی جارحیت ختم کرنے کیلئے چْپ توڑ کر عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے اس کا راستہ روکنے اور آزاد فلسطین ریاست کے قیام کے ساتھ ساتھ فلسطین کو اقوامِ متحدہ کا مستقل رکن بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ اس یوم یکجہتی میں ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اور تنظیمیں شامل ہوئیں۔ مگر پی ٹی آئی نے اس کا بائیکاٹ کیا۔

ملک کے باقی حصوں کی طرح صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پورے صوبے میں یوم ِ یکجہتی بھر پور طریقے سے منایا گیا۔ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ سماجی، تاجر اور ٹریڈ یونین تنظیموں نے بھی احتجاجی مظاہرے کیے اور اپنے دفاتر پر سیاہ پرچم جبکہ مظاہروں اور ریلیوں میں فلسطین کے پرچم لہرائے۔ لاہور میں سب سے بڑے مظاہرے جماعت اسلامی، اس کی ذیلی تنظیموں اور اور پاکستان پیپلز پارٹی و ذیلی تنظیموں کی طرف سے کیے گئے۔ جبکہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے پنجاب اسمبلی میںقرارداد جمع کروائی گئی۔ تاہم پی ٹی آئی کی طرف سے نہ صرف فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے کیلئے قومی کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا۔ بلکہ کسی مقام پر اسرائیل کی مذمت اور فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار بھی نہیں کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے صوبائی سیکریٹریٹ میں کچھ کارکن موجود بھی رہے، لیکن انہیں احتجاجی مظاہرے کیلئے نہیں کہا گیا۔ ملتان ، فیصل آباد ، بہالپور ، بہاولنگر ، چنیوٹ، سرگودھا، رحیم یار خان لیہ اور بھکر میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ان مظاہروں میں پی ٹی آئی کے کچھ معتدل کارکن بھی شریک ہوئے تاہم مقامی قیادت اور عہدے دار، فلسطین سے یکجہتی سے دور رہے۔

پی ٹی آئی کے ایک کارکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’ہم پی ٹی آئی کی حمایت ملک میں تبدیلی کیلئے کرتے تھے۔ لیکن اس کی غلط پالیسیوں کے ساتھ نہیں۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے یوم یکجہتی فلسطین کا بائیکاٹ کرکے ہمارے لئے ایک سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے‘‘۔ اسی طرح شہر کے مختلف علاقوں میں بھی پی ٹی آئی کے کارکنان اپنی معمول کی مجلسوں میں اپنی جماعت کے غلط فیصلے پر تنقید کرتے دکھائی دیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر اور فلسطین کسی ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ پورے پاکستان کے عوام اور مسلم امہ کا مسئلہ ہے، جس سے الگ نہیں ہوا جاسکتا۔ پارٹی کے اس غلط فیصلے سے کارکنوں میں بددلی پھیلی ہے جبکہ ایک روز پہلے یہی کارکنان اپنی جماعت کے احتجاج کی کال دیکر غائب ہونے والے قائدین پر بھی سخت نالاں اور ناراض دکھائی دے تھے۔ لیکن فلسطین کے معاملے پر ان کی ناراضگی میں شدت زیادہ دیکھی گئی۔

جماعت اسلامی کی خواتین اور اس کی ذیلی جماعت پریم یونین کی طرف سے بھی مظاہرے کیے گئے جن میںریلوے کارکنوں کی دیگر تنظیموں سے تعلق رکھنے والے کارکنان نے بھی شرکت کی۔ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد جمع کروائی گئی ہے جو گیارہ اکتوبر کے اجلاس میں منظور کی جائے گی۔ اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ، فلسطینی عوام اپنے تاریخی وطن میں خود مختار ریاست قائم کرنے کا حق رکھتے ہیں، اس حق کے لیے بین الاقوامی برادری کی مسلسل حمایت کی ضرورت ہے۔ لیکن اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر جارحیت و بربریت جاری ہے جو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

اس پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے خاموشی افسوسناک ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اسرائیل کی فلسطین پر فوری جنگ بندی حکم پر عملدرآمد کروائے اورسرائیل کو لبنان اور شام پر حملوں سے بھی روکا جائے۔ فیصل آباد میں سب سے بڑا مظاہرہ تاجر تنظیموں کی طرف سے کیا گیا۔ اسی طرح ملتان ، خانیوال، وہاڑی ، بہاولپور ڈویژن کے تینوں اضلاع بہاولپور ، بہاولنگر اور رحیم یار خان میں بھی یومِ یکجہتی فلسطین منایا گیا او معصوم و نہتے فلسطینیوں پر ہونے والی وحشیانہ بمباری اور جارحیت کی مذمت کی گئی۔