سینیٹر حامد خان اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ججز کی تعداد بڑھانے کی مخالفت کی ، فائل فوٹو
سینیٹر حامد خان اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ججز کی تعداد بڑھانے کی مخالفت کی ، فائل فوٹو

مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف سپریم کورٹ میں چوتھی درخواست دائر

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف چوتھی درخواست دائر کردی گئی۔

بلوچستان بارکونسل نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، درخواست میں صدر مملکت، وزیر اعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو فریق بنایا گیا ہے، اس کے علاوہ وفاقی سیکرٹری قانون اور تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ مجوزہ آئینی ترامیمی بل آئین کی نمایاں خصوصیات کو منسوخ کردے گا، مجوزہ ترمیمی بل آزاد عدلیہ، بنیادی حقوق، انصاف تک رسائی کے حق کو متاثر کرے گا، مجوزہ آئینی ترمیمی بل پاکستان کو پارلیمانی جمہوریت سے اسٹیبلشمنٹ کے زیر کنٹرول ریاست میں بدل دے گا، مجوزہ آئینی ترمیمی بل ملک کو ماورائے آئین قوتوں کے زیر اقتدار ریاست میں بدل دے گا۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت مجوزہ آئینی ترمیمی بل کو غیر آئینی قرار دے، مجوزہ آئینی ترامیم کے بل کو پارلیمنٹ کے کسی بھی ایوان میں پیش کرنے سے روکا جائے، ہرایوان کی رکنیت آئین کے مطابق مکمل نہ ہو ہونے تک ترمیمی بل کو پیش کیے جانے سے روکا جائے۔