فائل فوٹو
فائل فوٹو

کرپشن کیسز میں اہم شخصیات کو ریلیف

سید حسن شاہ :
اہم شخصیات کو کرپشن کیسز میں وقتی ریلیف مل گیا۔ کراچی کی احتساب عدالتوں سے مجموعی طور پر 76 کرپشن ریفرنسز واپس نیب کو بھیجے جا چکے ہیں۔ ان میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگرکے خلاف پی ایس او میں غیر قانونی بھرتی۔

سابق صوبائی وزیر رؤف صدیقی و دیگر کے خلاف زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا ریفرنس۔ سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال و دیگر کے خلاف کلفٹن میں سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا ریفرنس۔ سابق چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن اور دیگر کے خلاف 6 ایکڑ اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ۔ سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، سابق کمشنر لاڑکانہ غلام مصطفیٰ پھل کے خلاف کرپشن ریفرنس۔ سابق صدر نیشنل بینک سید علی رضا اور سابق سیکریٹری اقلیتی امور بدر جمیل میندھرو کے خلاف نیب ریفرنسز شامل ہیں۔ کراچی کی احتساب عدالتوں میں اب بھی 55 سے زائد نیب ریفرنسز زیر سماعت ہیں۔ جن میں سابق صوبائی وزیر بابر غوری کے خلاف پورٹ اینڈ شپنگ میں غیر قانونی بھرتیوں کا ریفرنس سمیت دیگر سرکاری افسران و پرائیویٹ ملزمان کے خلاف کرپشن کے مقدمات شامل ہیں۔

واضح رہے کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بعد نیب ریفرنسز واپس نیب کو بھیجے جانے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ نیب ترمیم کا ملزمان نے فائدہ اٹھاتے ہوئے متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائرہ اختیار اور ریفرنسز منتقلی کی درخواستیں دائر کیں۔ جس کے بعد احتساب عدالتوں کی جانب سے یہ ریفرنسز واپس نیب کو بھیجے گئے۔ چند ریفرنسز واپس نیب کو بھیجتے ہوئے عدالتوں کی جانب سے ہدایت دی گئی ہے کہ انہیں اینٹی کرپشن کورٹ میں بھیجا جائے۔ جبکہ دیگر ریفرنسز کا فیصلہ ڈی جی نیب و چیئرمین نیب نے کرنا ہے کہ انہیں ایف آئی اے یا پھر اینٹی کرپشن میں بھیجا جائے۔ جب تک ملزمان کے خلاف ریفرنسز دوسری عدالتوں کو منتقل کرنے کا فیصلہ نہیں ہوتا۔ تب تک ملزمان ضمانتوں پر رہیں گے۔

اس سے قبل اہم شخصیات و سیاسی رہنمائوں کے خلاف احتساب عدالتوں میں یہ مقدمات حتمی مراحل میں داخل تھے۔ جہاں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جارہے تھے۔ جس کے بعد وکلا کے دلائل ہونا تھے اور پھر ریفرنسز کا فیصلہ سنایا جانا تھا۔ تاہم اب مقدمات نئے سرے سے چلنے سے ملزمان کو فائدہ پہنچے گا۔

سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق نیب ریفرنس میں سابق سٹی ناظم مصطفی کمال، سابق ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی افتخار قائمخانی، سابق ایڈمنسٹریٹر فضل الرحمن، ممتاز حیدر، سابق صوبائی وزیر ذوالفقار مرزا کے بیٹے رکن سندھ اسمبلی حسنین مرزا، نذیر زرداری، محمد داؤد، محمد یعقوب، محمد عرفان، محمد رفیق و دیگر نامزد ہیں۔ ریفرنس ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے شکایت پر دائر کیا گیا تھا۔ نیب نے ریفرنس میں الزام عائد کیا ہے کہ کلفٹن بلاک 3 میں 4 ہزار سے زائد اسکوائر یارڈ پر قبضہ کیا گیا۔ مذکورہ رفاہی اراضی ہاکرز کو اسٹالز لگانے کیلئے دی گئی تھی۔

2005ء و 2006ء میں یہ اراضی ہاکرز کو فراہم کی جانا تھی۔ 2014ء میں ڈی جے بلڈرز نے مذکورہ اراضی نجی بلڈرز کو منتقل کر دی۔ رفاہی اراضی کمرشل مقاصد کیلئے دینے کی اجازت ہی نہیں تھی۔ اراضی کی لاگت 26 کروڑ ظاہر کی گئی۔ جبکہ زمین کی اصل قیمت ڈھائی ارب سے زائد تھی۔ قانون کے مطابق مذکورہ زمین پر سنگل اسٹوری کی اجازت تھی۔ تاہم اس پر 17 منزلہ کمرشل عمارت تعمیر کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ مذکورہ ریفرنس احتساب عدالت میں چل رہا تھا۔ جہاں ملزمان پر فرد جرم عائد کی جاچکی تھی اور ان کے خلاف گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے جارہے تھے۔

متحدہ رہنما رؤف صدیقی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف سندھ اسمال انڈسٹریز میں غیر قانونی بھرتیوں کا نیب ریفرنس بھی واپس چیئرمین نیب کو بھیج دیا گیا ہے اور ہدایت دی گئی کہ ملزمان کیخلاف ریفرنس اینٹی کرپشن عدالت میں منتقل کیا جائے۔ جبکہ متعلقہ عدالت میں جب تک ریفرنس داخل نہیں ہوتا نامزد ملزمان ضمانت پر رہیں گے۔ عدالت نے یہ فیصلہ ملزمان کی جانب سے دائرہ اختیار سے متعلق دائر درخواست پر کیا تھا۔ جبکہ نیب کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ رؤف صدیقی اور دیگر کے خلاف سندھ اسمال انڈسٹریز میں غیر قانونی بھرتیوں کا ریفرنس 2019 میں بنایا گیا تھا۔ ملزمان کی جانب سے 2008ء سے 2014ء تک 372 افراد کی غیر قانونی طور پر بھرتیاں کرکے قومی خزانے کو 42 کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔ریفرنس میں سابق صوبائی وزیر رؤف صدیقی، سابق ایم ڈی مشتاق علی، سابق ڈی ایم ڈی محمد عابد، سابق ڈائریکٹر ثروت فہیم سمیت 8 ملزمان شامل ہیں۔

پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ میں غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس بھی واپس چیئرمین نیب کو بھیجا گیا ہے۔ اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور سابق وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی، سابق سیکریٹری پیٹرولیم ارشد مرزا، سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق اور ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر فنانس یعقوب ستار نامزد ہیں۔ نیب کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ پی ایس او کے ایم ڈی اور ڈی ایم ڈی کی تقرری غیر قانونی کی گئی تھی۔

لانڈھی میں 6 ایکڑ اراضی کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا ریفرنس بھی ڈی جی نیب کو واپس بھیجا گیا ہے۔ ڈی جی نیب کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ ریفرنس اینٹی کرپشن عدالت میں منتقل کیا جائے۔ جب تک ایسا نہیں ہوتا نامزد ملزمان ضمانت پر رہیں گے۔ عدالت نے یہ فیصلہ ملزمان کی جانب سے دائر دائرہ اختیار سے متعلق درخواست پر سنایا تھا۔ جبکہ نیب کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھاکہ ملزمان نے لانڈھی میں 6 ایکڑ زمین جعلی دستاویزات پر پرائیویٹ افراد کو الاٹ کی۔ جس سے قومی خزانے کو 55 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچا۔

ریفرنس میں سابق چیف سیکریٹری صدیق میمن، غلام مصطفیٰ سوہاگ، عبدالقدیر میمن، عبدالطیف کھوسو، علی حسن بروہی، علی اصغر میندھرو، علی نواز، اعجاز حسین بلوچ اور عبدالجبار لغاری ضمانت پر رہا ہیں۔ جبکہ ایک ملزم سید محمد موسیٰ کاظمی انتقال کرچکا۔ ملزمان کے خلاف ریفرنس میں ٹرائل کے دوران گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے جارہے تھے۔