فائل فوٹو
فائل فوٹو

لبنانی سرحد پر صہیونی فوج کو بھاری نقصان کا سامنا

عبداللہ بلوچ :
عبرانی اخبار ماریف نے شن بیت کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حزب اللہ کا رضوان دستہ کسی بھی وقت اسرائیل کے اندر گھس سکتا ہے۔ اسرائیلی انٹیلی جنس اب تک اس ممکنہ دھاوے کے راستوں کا پتا لگانے میں ناکام رہی ہے۔

شن بیت کا کہنا ہے کہ حزب اللہ اپنی تمام صلاحیتں بحال کرچکی ہے۔ جس کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ حزب اللہ لبنانی سرزمین پر صہیونی فوج کو بھاری نقصان پہنچا رہی ہے۔ صہیونی فوج کو ڈرونز سے ٹارگٹ کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور یہ کہ اس نے حیفہ کے نیول بیس پر کامیاب بیلسٹک میزائل حملے کیے۔ جبکہ اسرائیل کے بڑے شہروں پر بیلسٹک میزائل، ڈرونزاور دیگر پروجیکٹائل سے بھی حملے تیز کردیئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ ان حملوں اے اسرائیل کا ایئر ڈیفنس سسٹم ناکام ہوچکا ہے۔ جبکہ امریکہ نے فضائی نگرانی کیلئے ایک نیا ایئر ڈیفنس سسٹم نصب کیا ہے۔ جس سے اب تک اسرائیل کو زیادہ فائدہ نہیں ہورہا۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ حزب اللہ کو اب بھی اسرائیل کے اندر سے حساس معلومات اور ڈیٹا موصول ہو رہا ہے۔ جس کی بنیاد پر بن یمینہ میں اسرائیلی آرمی چیف کی موجودگی کی اطلاع پر حملہ کیا گیا۔ لیکن وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔ اسرائیل نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں صرف لبنان میں 200 مقامات کو ٹارگٹ کیا۔ جبکہ حزب اللہ نے جوابی کارروائی میں قابض اسرائیل کے 194 سے زائد قصبوں، شہروں اور مقامات کو نشانہ بنایا۔ اسی طرح لبنانی قصبے راب تھیلن میں گھسنا بھی صہیونی فوج کیلئے بھاری نقصان کا باعث بنا۔ رضوان فورس نے المرج سائٹ کے آس پاس اسرائیلی افواج کو نشانہ بنایا۔ جس سے متعدد اسرائیلی فوجی مردار و زخمی ہوئے۔

حزب اللہ کے مطابق گزشتہ روز لبنان میں دراندازی کرنے والی صہیونی فوج کے خلاف 32 آپریشنز کیے گئے۔ جس میں دس مرکاوا ٹینک تباہ اور ایک سو سے زائد فوجی ہلاک و زخمی کیے گئے۔ حزب اللہ نے گزشتہ روز وسطی اسرائیل سمیت تل ابیب پر پروجیکٹائل لانچ کیے۔ جس سے تل ایبب میں بھگڈر مچ گئی۔

اسی طرح مسگاو، مارگیلیوٹ، بالائی الجلیل اور دیگر شمالی قصبوں پر بھی حملے کیے جارہے ہیں۔ جبکہ زمینی جنگ میں بھی حزب اللہ کا پلڑا بھاری ہے۔ ادھر امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے عندیہ دیا ہے کہ اسرائیلی حکومت لبنان میں مزید فوجیوں کو بھیجنے کے معاملے پر تذبذب کا شکار ہے۔ اسرائیل کو خدشہ ہے کہ اگر جنوبی لبنان میں مزید فوج بھیجی تو معاملہ مزید خونی ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق لبنان میں اس وقت لڑنے والے کئی صہیونی فوجیوں نے سی این این کو بتایا کہ پہاڑی علاقوں پرآپریشن انتہائی مشکل ہوچکا ہے۔ دستیاب وسائل حزب اللہ سے مقابلہ کرنے کیلئے بہت ہی کم ہیں۔ لہذا فوج کی تعداد بڑھائی جائے کہ اس سے کچھ فائدہ ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب شہاب نیوز ایجنسی کو اسرائیلی امور کے ماہر یاسر منا نے بتایا کہ لبنان میں قتل و غارت گری نے اسرائیل کو زمینی جنگ کے خطرے میں ڈال دیا ہے۔

اسرائیل نے اپنے سر ایسی مصیبت لی ہے۔ جس سے نکنا اب ممکن نہیں۔ یہ جنگ فیصلہ کن صورت حال اختیار کرچکی ہے۔ جس سے اسرائیل کو بھاری نقصان کا اندیشہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جس انداز میں لبنانی سرزمین میں صہیونی فوج کو نقصان کا سامنا ہے۔ جبکہ ایسی صورتحال میں پیچھے ہٹنا اسرائیل کیلئے ایک زبردست شکست ہوگی۔ جس کا اثر براہ راست اسرائیلی معاشرے پر پڑے گا۔ لبنانی سرحد پر پیش قدمی کی کوشش میں ہونے والے بھاری نقصان سے اسرائیلی عوام بخوبی آگاہ ہوچکے ہیں۔