محمد قاسم:
پارلیمنٹ سے 26 آئینی ترمیم منظور کیے جانے پر تحریک انصاف کے کارکنان نہ صرف پارٹی قیادت پر شدید برہم ہیں۔ بلکہ انہیں شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اپنے نمبرز پورے کرنے کیلئے اپوزیشن کے ووٹ درکار تھے۔
سینیٹ میں بی این پی مینگل اور جمعیت علمائے اسلام نے حکومتی نمبرز پورے کردیئے۔ جبکہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان قومی اسمبلی نے حکومت کے حق میں ووٹ ڈال کر آئینی ترمیم کامیاب کر دی۔ اس تمام صورتحال پر ایک جانب ان ارکان قومی اسمبلی پر پی ٹی آئی کے کارکنان شدید تنقید کر رہے ہیں تو دوسری طرف پارٹی قائدین کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے کہ پارٹی مسلسل یہ باور کراتی رہی کہ ان کے ممبران قومی اسمبلی اور سینیٹرز محفوظ ہیں اور وہ پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ تاہم جب ترمیم پر ووٹ ڈالنے کا وقت آیا تو پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی نے بھی ووٹ ڈال دیا۔ جس پر پی ٹی آئی ورکرز نے پارٹی کو اس معاملے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ سینیٹرز اور ممبران اسمبلی کا تحفظ نہیں کر سکے۔
جبکہ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں نے باجوڑ سے منتخب مبارک زیب کی پارٹی کے خلاف ووٹ ڈالنے کی ذمہ داری بھی پی ٹی آئی قیادت پر ڈال دی اورکہا کہ مبارک زیب نے کئی بار یہ شکایت کی کہ پارٹی انہیں قریب آنے نہیں دیتی اور نہ پارٹی کے اجلاسوں میں شرکت کیلئے طلب کیا جاتا ہے۔ ادھر وزیراعلیٰ خیبرپختون علی امین گنڈا پور نے آئینی ترمیم ماننے سے انکار کرتے ہوئے پورے پاکستان کو بلاک کرنے کی بڑھک ماری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ پر حملہ ہوا ہے اور غیر قانونی آئینی ترامیم کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ مبارک زیب کو ٹکٹ نہ دینے کا میرا فیصلہ ٹھیک تھا۔ مبارک زیب نے بانی پی ٹی آئی کی تصویر لگا کر پارٹی کے ساتھ غداری کی۔ لیکن ہم احتجاج کا دائرہ اب وسیع کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باجوڑ کے لوگوں کو بتا رہا ہوں کہ مبارک زیب نے آپ کا ووٹ نہیں آپ کا حق بیچا ہے اور جنہوں نے بھی پی ٹی آئی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ ان کو پارٹی سے نکالیں گے۔ غدار کیلئے پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔ اس بار احتجاج پورے ملک میں ہوگا۔ احتجاج کی قیادت میں خود کروں گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اسلام آباد کی طرف بھر پور احتجاج کیلئے کارکنوں کو اشارہ دے دیا ہے کہ وہ تیار رہیں۔ جبکہ پارٹی رہنمائوں اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو بھی الرٹ کر دیا ہے کہ کسی بھی وقت اسلام آباد احتجاج کی کال دے سکتے ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے احتجاج کا عندیہ ملنے پر پارٹی رہنمائوں اور اراکین اسمبلی نے کارکنوں اور پارٹی عہدیداروں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں اور انہیں تیار رہنے کی ہدایت کی ہے کہ اس بار واپسی کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑیں گے۔ دوسری جانب اے این پی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف قوم کو دھوکا دینا بند کرے اور بتائے کہ اگر آئینی ترمیم اتنی بری ہے تو پارلیمانی کمیٹی میں نمائندگی کیلئے نام کیوں دیئے۔ ہماری ایک نسل کے ذہنوں کو پی ٹی آئی نے نفرت، گالیوں، بدتہذیبی اور بدتمیزی کے زہر سے بھر دیا ہے اور ان ذہنوں سے بدتہذیبی اور نفرت کو صاف کرنے میں وقت لگے گا۔