ندیم بلوچ :
غزہ اور لبنان کے محاذ میں صہیونی فوج کو ہونے والے بھاری نقصانات نے اسرائیلی حکومت کی چیخیں نکال دی ہیں۔ ایک برس میں مجاہدین کے تباہ کن حملوں سے پندرہ ہزار سے زائد صہیونی فوجی ناکارہ ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ہلاک فوجیوں کی تعداد چار ہزار سے زائد ہے۔ جبکہ دو ہزار کے قریب ریزرو فوجی اس جنگ سے فرار ہوچکے ہیں۔ جبکہ نئی بھرتیوں میں کوئی بھی والدین اپنے بیٹوں کو اس اندھی جنگ میں دھکیلنا نہیں چاہتے۔ صہیونی عسکری ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر یہ جنگ مزید ایک سے دو برس تک جاری رہی تو صہیونی فوج کا وجود ہی ختم ہوجائے گا اور ملک خانہ جنگی کا شکار ہوجائے گا۔
فوجی قلت کے باعث اب اسرائیل نے لبنان سے جنگ بندی اور حماس سے جنگ جاری رکھنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ اس سلسلے میں لبنان کو اسرائیلی حکومت نے فوجی انخلا اور مکمل جنگ بندی کی پیشکش کردی ہے۔ تاہم حزب اللہ نے غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کی شرط عائد کردی ہے۔
موساد چیف اب بھی غزہ جنگ بندی کیلئے دوحہ میں قطری حکام کے ساتھ حماس سے معاہدے کیلئے کوشاں ہیں۔ تاہم ہارٹیز کا کہنا ہے کہ فوجی اور امریکی دبائو کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم اس جنگ کو ختم کرنا نہیں چاہتے۔ اس صورتحال کے حوالے سے اناطولیہ کے نامہ نگار یوسف بن علی کا کہنا ہے کہ جو خوف اسرائیل کو ستا رہا ہے۔ وہ مجاہدین کی لبنان اور غزہ میں بڑھتی ہوئی تعداد ہے۔ اسرائیل پر زمینی حملہ اور حال ہی اپنی فوجیوں کی ہلاکتیں ہیں۔ بیت المقدس کیلئے حزب اللہ اپنے قائدین کی قربانی دے چکی ہے اور شہید حسن نصراللہ کی آخری پیغام یہ تھا کہ غزہ اور قبلہ اول کی آزادی تک حزب اللہ جنگ رکھے گی۔ فلسطینیوں کیلئے لبنانی عوام کی قربانیاں بے مثال ہیں۔
اس جنگ میں تین ہزار سے زائد لبنانی شہید اور آٹھ ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔ ڈیڑھ لاکھ لبنانی بے گھر ہو چکے۔ جبکہ حزب اللہ اس جنگ میں اسرائیلی فوج کی کمر توڑ چکی۔ شمالی اسرائیل رہائش کے قابل نہیں رہا۔ اسرائیل میں بے گھر افراد کی تعداد اب تین لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ غزہ میں حماس کی بالادستی برقرار ہے۔ اسرائیلی قیدیوں کو چھڑوانا صہیونی فوج کے بس کی بات نہیں۔