دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر500سےزائدپی ٹی آئی کارکن زیرحراست ہیں، فائل فوٹو
دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر500سےزائدپی ٹی آئی کارکن زیرحراست ہیں، فائل فوٹو

پی ٹی آئی احتجاج خیبر پختون میں بھی غیر موثر

محمد قاسم:
پی ٹی آئی کی احتجاجی سیاست خیبر پختونخواہ میں غیر موثر ثابت ہونے لگی ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی قیادت میں باہمی رسہ کشی کے باعث صوابی میں 9 نومبر کو ہونے والا جلسہ منسوخ ہونے کا امکان ہے۔

ادھر گورنر فیصل کریم کنڈی نے صوبائی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ گنڈاپور حکومت صرف احتجاجی جلسے اور ناچ گانے کرنے میں مصروف ہے۔ اور صوبے کے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ جبکہ وفاقی وزیر امیر مقام کا کہنا ہے کہ گنڈاپور حکومت کے پاس صوبے میں ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کا کوئی منصوبہ نہیں۔ یہ صرف احتجاج کی سیاست کر رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق پارٹی کارکنوں کو 9 نومبر کے جلسے کے حوالے سے تاحال متحرک نہیں کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے صرف جلسے کا اعلان ہوا ہے۔ لیکن اس پر عملدرآمد کے لئے کوئی اقدامات اور انتظامات دیکھنے کو نہیں مل رہے اور نہ ہی تیاریوں کے حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔

ذرائع کے مطابق پارٹی کے اندر اسلام آباد اور لاہور جلسوں کے حوالے سے پائے جانے والے اختلافات پوری طرح ختم نہیں ہوئے ہیں۔ پنجاب و خیبرپختونخوا قیادت کی رائے تقسیم ہے جس کا اثر براہ راست کارکنوں اور پارٹی پر پڑ رہا ہے۔ جبکہ کارکنوں کو متحرک کرنے اور صوابی جلسے کے انعقاد کے حوالے سے کارنرمیٹنگز، اجلاس اور سوشل میڈیا پر بھی تاحال کوئی خاص مہم دیکھنے کو نہیں مل رہی۔ جس سے اندازہ ہوتا کہ 9 نومبر کا جلسہ بھی منسوخ کر دیا جائے۔

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کا9 نومبرکو صوابی میں ہونے والا جلسہ منسوخ نہیں ہوگا اور بڑا جلسہ کریں گے جس میں ہزاروں کارکنان اور عوام شرکت کریں گے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پی ٹی آئی میں اختلاف رائے موجود ہے لیکن کوئی فارورڈ بلاک نہیں۔

اس کے برعکس پی ٹی آئی پشاور کے بیشتر دیرینہ کارکنان کا کہنا ہے کہ پارٹی رہنما صرف بیانات ہی محدود ہیں۔ اور پشاور میں 9 نومبر کو صوابی میں منعقد ہونے والے جلسے کے حوالے سے جوش و خروش نہ ہونے کے برابر ہے۔ پی ٹی آئی کے گڑھ سمجھے والے علاقوں میں تحریک انصاف کے کارکنان بھی اپنے کاموں میں مصروف ہیں۔ پی ٹی آئی کے جلسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرنے والے ارباب شہزاد نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’شدید مہنگائی ہے اور ہر مہینے ہزاروں روپے کے بجلی بل آ جاتے ہیں۔ ایسے میں اپنے بچوں کے لئے دو وقت کی روٹی کمائیں یا تحریک انصاف کے جلسوں میں شرکت کریں؟

گنڈاپور حکومت نے ٹینٹ ویلج لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اگر اس ٹینٹ میں بیٹھ جائیں گے تو گھر والوں کو روٹی کو ن دے گا۔ اس لئے اب احتجاج سے دور رہنے کا ہی فیصلہ کیا ہے اور گھر والوں کی طرف سے بھی اس کی اجازت نہیں دی جارہی۔ کیونکہ اسلام آباد میں جس طرح تحریک انصاف کے ورکرز کے ساتھ رویہ اپنایاگیا، ویسا ہی دوبارہ ہوا تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا۔ اس لیے اچھا یہ ہے کہ اپنے گھر میں ہی رہا جائے اور کام روزگار کے بار ے میں سوچا جائے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جلسہ ہوتا ہے یا نہیں ہوتا، اس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں۔ ہمیں اپنے گھر والوں کی کفالت کرنی ہے۔‘‘