ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو شوکاز نوٹس جاری، چاراہلکار معطل کردیے گئے، فائل فوٹو
 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو شوکاز نوٹس جاری، چاراہلکار معطل کردیے گئے، فائل فوٹو

سندھ کی جیلوں میں بھتہ خوری کا سلسلہ دراز

سید حسن شاہ :
سندھ بھر کی جیلوں میں قیدیوں پر تشدد نہ کرنے اور سہولیات فراہمی کے نام پر بھتہ خوری کا سلسلہ ختم نہیں ہوسکا۔ نئے قیدیوں کو بیرک منتقل کرنے سے قبل کراٹین میں رکھ کر تشدد اور بھتہ طلب کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

آئی جی جیل خانہ جات سندھ نے بھتہ طلبی کیخلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ سینٹرل جیل کراچی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ سے نئے قیدیوں سے بھتہ طلبی کی وضاحت طلب کرلی ہے۔ جبکہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کارروائی نہ کرنے کی وجوہات مانگ لی ہیں۔ آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے پولیس کے چار اہلکاروں کو کرپٹ پریکٹس پر معطل بھی کردیا گیا ہے۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ جیل میں نئے آنے والے قیدی کو کراٹین میں رکھ کر رشوت وصول کی جاتی ہے۔ رشوت دینے والے قیدی کو جلد کراٹین سے نکال کر بیرک میں منتقل کردیا جاتا ہے۔ جبکہ رشوت نہ دینے والوں کو کراٹین میں کئی روز تک بند رکھا جاتا ہے۔ جبکہ انہیں کسی قسم کی سہولت بھی فراہم نہیں کی جاتی۔ ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جبکہ اذیت پہنچانے کیلئے گنجائش سے زیادہ قیدی بیک وقت بند کیے جاتے ہیں۔ کراٹین میں قیدیوں کو سونے نہیں دیا جاتا۔ روشت نہ دینے والے قیدی کو ان بیرکوں میں منتقل کردیا جاتا ہے۔ جہاں خطرناک قیدی بند ہیں۔ ادھر آئی جی جیل خانہ جات قاضی نذیر احمد نے قیدیوں کو سہولیات فراہمی کے نام پر بھتہ طلبی کے معاملے پر کارروائی شروع کردی ہے۔

سینٹرل جیل کے سینئر سپرنٹنڈنٹ عبدالکریم عباسی کو وضاحت طلبی کا لیٹر، ڈپٹی سپرننٹنڈنٹ سعید احمد سومرو کو شوکاز نوٹس اور 4 پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب دستاویزات کے مطابق سینٹرل جیل کراچی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ عبد الکریم عباسی کو وضاحت طلبی کے لیٹر نمبر No.HR/26306-09/2024 میں کہا گیا ہے کہ آئی جی جیل خانہ جات کو قیدی اخلاق ملک اور عارج ملک کے اہلخانہ کی جانب سے شکایت موصول ہوئی کہ قیدیوں سے جیل میں سہولیات فراہمی کے نام پر بھتہ مانگا جارہا ہے۔ اس شکایت پر آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے اچانک سینٹرل جیل کا دورہ کیا گیا تو قیدیوں کے اہلخانہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔ یہ عمل آپ کا سینٹرل جیل کے بطور آفیسر انچارج کے فرائض کی انجام دہی کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ لہذا 3 دن میں وضاحت کے ساتھ اپنی پوزیشن بتائی جائے اور یہ بھی بتایا جائے کہ آپ کے خلاف کیوں تادیبی کارروائی عمل میں نہ لائی جائے۔

اسی طرح ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل سعید احمد سومرو کو جاری شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ کی جانب سے غفلت برتنے کی رپورٹ پر رولز کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ نئے قیدیوں کی جانب سے شکایات موصول ہوئی تھیں کہ ان سے جیل میں بھتہ مانگا جارہا ہے۔ جس پر آئی جی جیل خانہ جات نے چھاپہ مارا تو الزامات درست ثابت ہوئے۔ جیل انتظامیہ کا یہ عمل آئی جی جیل خانہ جات کے جیلوں سے کرپشن کا خاتمہ کرنے کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ جبکہ آپ کا یہ عمل سندھ پریسنز اینڈ کریکشنز سروسز رولز 2019 کی خلاف ورزی بھی ہے۔ جس کے تحت سزا موجود ہے۔ لہذا 7 دن میں شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرایا جائے اور یہ بھی بتایا جائے کہ آپ کو قواعد کے مطابق سزا کیوں نہ دی جائے۔ اگر جواب موصول نہ ہوا تو یہ سمجھا جائے گا کہ آپ کے پاس اپنے دفاع میں کچھ نہیں اور آپ کے خلاف قواعد کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے 4 پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔ آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے جاری لیٹر نمبر No.HR/26310-13/2024 میں کہا گیا ہے کہ کرپٹ پریکٹس پر سینٹرل جیل کے 4 پولیس اہلکاروں کانسٹیبل عامر ارمان، کانسٹیبل عرفان ڈاہری، کانسٹیبل جلال اور کانسٹیبل نجیب کو فوری طور پر معطل کیا جاتا ہے۔ معطلی کے دوران چاروں اہلکار اپنی تنخواہیں وصول کرسکتے ہیں اور ان کا ہیڈکوارٹر ڈی آئی جی حیدر آباد ریجن ہوگا۔

اس حوالے سے رابطہ کرنے پر سینٹرل جیل کے سینئر سپرنٹنڈنٹ عبدالکریم عباسی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ آج کل نیا ٹرینڈ چل رہا ہے۔ پیشی کیلئے قیدی جاتے ہیں تو وہاں وہ کسی نہ کسی دوسرے ملزم سے موبائل فون مانگ کر اپنے گھر والوں سے بات چیت کرلیتے ہیں۔ پھر بعد میں وہی ملزمان ان قیدیوں کے گھر والوں کو فون کرکے بلیک میل کرتے ہیں اور ان سے پیسے وصول کرتے ہیں جبکہ نام وہ جیل کا لیتے ہیں کہ جیل میں انہیں سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ جس کی وجہ سے جیل انتظامیہ کو بدنام کیا جارہا ہے۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا ’’انکوائری کی گئی تو شکایت کرنے والے قیدیوں نے خود کہا کہ ان سے جیل کے کسی افسر یا اہلکار نے پیسے نہیں لئے۔ جس سے واضح ہے کہ اس معاملے میں جیل انتظامیہ کا کوئی قصور نہیں۔ سینٹرل جیل کو جتنا بہتر ہو سکے، چلانے کی کوشش کررہا ہوں۔ کئی بار آئی جی جیل خانہ جات نے خود تعریف بھی کی ہے۔ اب اس معاملے میں مجھ سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ جس کا جواب جمع کرادوں گا‘‘۔