محمد قاسم :
صوبہ خیبرپختون کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر اسلام آباد روانگی کا اشارہ دے دیا۔ انہوں نے پشتو زبان میں کارکنوں کو ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ اب واپسی کی کوئی گنجائش نہیں۔ آزادی کے ساتھ ہی واپس لوٹیںگے۔ جبکہ 9 نومبر کو صوابی جلسہ میں لائحہ عمل طے کریں گے۔
ادھر تحریک انصاف نے صوابی جلسہ کے پلان میں بھی بڑی تبدیلی کر دی۔ ذرائع کے مطابق اب صوابی میں جلسہ صرف ایک دن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جلسے میں صرف پشاور ریجن کے ورکرز کو شرکت کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوابی جلسے میں عوامی قرارداد پاس کی جائے گی اور ایک بار پھر ڈی چوک جانے کی حتمی کال دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بعض پارٹی رہنمائوں نے وزیراعلیٰ کو مشورہ دیا کہ صوابی جلسے پر توانائی اور پیسہ خرچ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اب اسلام آباد میں بیٹھنا زیادہ موثر ہو گا۔ واضح رہے کہ علی امین گنڈا پور کی خواہش تھی کہ صوابی میں کم از کم 3 دن تک دھرنا دیا جائے۔ جبکہ ذرائع کے مطابق جلسے کے انتظامات سے متعلق گزشتہ روز پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوا تھا۔ جس میں پشاور ریجن کے ہر حلقے سے ایک ہزار ورکرز کو نکالنے کا ہدف دیا گیا۔ ساتھ ہی بڑے پیمانے پر ٹرانسپورٹرز سے رابطوں کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کارکنوں کو ذہنی طور پر تیار کرنے کی خاطر گھروں سے نکالنے کیلئے پہلے سوشل میڈیا پر مہم شروع کی جائے گی۔ جس کے بعد کارنر میٹنگز اور موٹرسائیکل ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ تاکہ ورکرز کو متحرک کیا جا سکے۔ ساتھ ہی انہیں صوابی جلسہ میں پہنچنے کیلئے پورا زور لگانے کی ہدایت بھی پارٹی رہنمائوں، وزرا اور اراکین اسمبلی کو دے دی گئی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی ہر صورت 9 نومبر کو ایک بڑا جلسہ کرنا چاہتی ہے۔ تاکہ اسلام آباد کی طرف مارچ اور ممکنہ دھرنے میں زیادہ سے زیادہ ورکرز شامل ہوں۔ تاہم سرکاری مشینری اور اہلکاروں کے حوالے سے پی ٹی آئی مخمصے کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق سرکاری اہلکاروں کی گرفتاری اور گزشتہ دنوں رہائی کے بعد پی ٹی آئی دوبارہ کوئی رسک لینے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ اس کا حتمی فیصلہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور ہی کریں گے۔ لیکن قوی امکان ہے کہ صوابی تک تمام سرکاری مشینری اور اہلکار پی ٹی آئی جلسے اور ممکنہ اسلام آباد کی مارچ اور دھرنے کیلئے جانے والوں کے ساتھ رہیں گے۔ اس کے بعد آگے کا لائحہ عمل پارٹی قیادت کی ہدایت اور حکم کے بعد ہوگا۔
ذرائع کے بقول کارکنوں کو اسلا م آباد دھرنے کیلئے اشیائے خور و نوش سمیت ادویات اور دیگر ضروری سامان ساتھ رکھنے کی بھی ہدایات کی جارہی ہے اور پشاور سمیت صوبہ بھر میں ایسا ماحول بنا دیاگیا ہے کہ 9 نومبر کو صوابی جلسے میں ایک بڑا اعلان کیا جائے گا اور قرارداد کی منظوری کے بعد اسلام آباد کی طرف مارچ اور دھرنے کی تاریخ دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور سمیت صوبہ بھر سے ایک لاکھ سے زائد ورکرز کو اسلام آباد لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ جبکہ ملک کے مختلف شہروں سے بھی وفاقی دارالحکومت کی طرف مارچ کیا جائے گا۔ تاہم خیبرپختون کے وزرا اور اراکین اسمبلی کو صوبے تک محدود رہنے کی ہدایت کی گئی ہے اور 9 نومبر کو ہر صورت صوابی پہنچنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔