علی امین گنڈا پور کی نگرانی میں تیاری کی جا رہی ہے، فائل فوٹو
علی امین گنڈا پور کی نگرانی میں تیاری کی جا رہی ہے، فائل فوٹو

انتشاری ٹولے نے پھر اسلام آباد پر چڑھائی کا پروگرام بنالیا

محمد قاسم :
علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے 24 نومبرکواسلام آباد کی طرف مارچ کی ہدایت کر دی ہے۔ اس سلسلے میں انتشاری ٹولہ ایک بار پھر وفاقی دارالحکومت پر ڈیرے ڈالنے کی تیاری کر رہا ہے۔پشاور میں موجود پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا کہ اس بار کارکنوں نے اشیائے خورونوش، ادویات اور گرم ملبوسات سمیت دیگر سامان کی خریداری شروع کردی ہے۔

مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور تمام تیاریوں کی نگرانی خود کر رہے ہیں۔ صرف بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال کا انتظار ہے اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ کے احکامات کے منتظر ہیں۔ کیونکہ بقول وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور، عمران خان نے نومبر کے مہینے میں ہی احتجاج کی کال دے رکھی ہے اور اس بار طویل ترین دھرنا دیئے جانے کا امکان ہے۔

راستوں کی بندش سمیت دیگر رکاوٹوں کے حوالے سے تحریک انصاف نے لائحہ عمل طے کرنا شروع کر دیا ہے۔ پارٹی رہنمائوں سمیت وزرا اور اراکین اسمبلی کو ذمہ داریاں سوپنی جارہی ہیں۔ جبکہ ورکرز کو بڑی تعداد میں گھروں سے نکالنے اور دھرنے میں شامل کروانے کیلئے بھی پارٹی رہنما پورا زور لگا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعلیٰ خیبرپختون دو بار تنہا چھوڑ کر بھاگ نکلے ہیں۔

ذرائع کے بقول کارکنان مارچ کی تیاری تو کررہے ہیں۔ لیکن علی امین گنڈاپور کو لے کر ان کے دلوں میں شکوک و شبہات ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے اس مرتبہ بھرپور قوت اور تیاری کے ساتھ احتجاج کا پروگرام بنا رکھا ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ضمانت یا رہائی حکومت نے نہیں بلکہ عدالتوں نے دینی ہے۔ دھرنے یا احتجاج سے حکومت کو تو نقصان پہنچ سکتا ہے لیکن یہ معاملہ پھر بھی عدالتوں سے ہی حل ہوگا۔

ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور کے علاوہ صوبے کے دیگر اضلاع بھی میں کارکنوں نے بستر اور ٹینٹ خریدنا شروع کردیئے ہیں۔ پشاور کی کارخانو مارکیٹ سمیت دیگر تجارتی مراکز سے بڑے پیمانے پر کمبل، گرم ملبوسات اور ٹینٹ وغیرہ کی خریداری کی جارہی ہے۔ جس کا مطلب یہی ہے کہ تحریک انصاف نے اسلام آباد میں بڑے پڑائو کا پروگرام بنا رکھا ہے۔ تاہم اس کا حتمی فیصلہ اور اعلان وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور عمران خان کی اجازت سے کریں گے اور یہ کہ کس طرح اسلام آباد پہنچنا ہے۔

ذرائع کے مطابق فی الحال یہ لائحہ عمل بنایا جارہا ہے کہ صوابی سے آگے اٹک کے مقام پر رکاوٹوں کا سامنا کیسے کرنا ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ پی ٹی آئی نے پیچھے نہ ہٹنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ تاہم اس کا انحصار علی امین گنڈا پور پر ہے جو پہلے بھی بلند و بانگ دعوے کرکے واپس ہو چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے ورکرز کو علی امین گنڈاپور پر پوری طرح اعتماد نہیں۔ تاہم انہوں نے سردی کے پیش نظر نزلہ، زکام، بخار اور الرجی کی ادویات خریدنا شروع کر دی ہے۔ جبکہ اس بار پی ٹی آئی کی جانب سے طبی ٹیم بھی بنائے جانے کا امکان ہے۔

دوسری جانب مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ احتجاج کی فائنل کال کے حوالے سے پشاور سمیت صوبہ بھر میں تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور تمام تر تیاریوں کی نگرانی خود کر رہے ہیں۔ کال ملتے ہی خیبرپختون سے احتجاج کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی نظریں اسلام آباد کی طرف مارچ اور دھرنا دینے پر مرکوز ہیں۔ جبکہ مختلف پلان بھی بنائے جانے کا امکان ہے۔ جس کے تحت اگر وفاقی دارالحکومت کی طرف جانے نہ دیا گیا تو پھر ملک بھر میں احتجاج شروع کر دیا جائے گا۔ تاہم اس حوالے سے فیصلہ بانی پی ٹی آئی نے کرنا ہے اور اس کا اعلان وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور ویڈیو بیان کے ذریعے بھی کر سکتے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ورکرز اور پارٹی رہنمائوں کو گرفتاریوں سے بچانے کیلئے اس مرتبہ خصوصی پلان بنایا جارہا ہے۔