صوبائی وزرا اور اراکینِ اسمبلی کارکنان کی تعداد کا ٹاسک پورا کرنے میں ناکام ہوگئے، فائل فوٹو
صوبائی وزرا اور اراکینِ اسمبلی کارکنان کی تعداد کا ٹاسک پورا کرنے میں ناکام ہوگئے، فائل فوٹو

غلیل اور ڈنڈا بردار فورس پرانحصار بڑھا دیا گیا

محمد قاسم

پی ٹی آئی نے اسلام آباد مارچ اور احتجاج کے لئے تیاریاں مکمل کرلیں، تاہم بندے پورے نہیں کر سکی۔ مارچ میں سرکاری وسائل دوبارہ بھرپور انداز میں استعمال کیے جائیں گے۔ تحریک انصاف کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ غلیلوں اور ڈنڈوں سے لیس ورکرز کی ’’لڑاکا فورس‘‘ پر زیادہ انحصار کیا جارہا ہے۔ انہیں پشاورسے صوابی تک پورے سرکاری پروٹوکول میں پہنچایا جائے گا، جہاں سے ان کی کمان وزیر اعلیٰ گنڈاپور سنبھالیں گے۔ دوسری جانب یوٹرن کی خبریں بھی زیرِ گردش ہیں۔ ادھر گزشتہ شب پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع سے تمام پارٹی رہنمائوں و اراکین اسمبلی کو خصوصی ہدایات جاری کردی گئیں تھیں۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے انتظامات مکمل کرلئے ہیں تاہم جو ہدف پارٹی رہنمائوں و اراکین اسمبلی کو دیا گیا تھا وہ پورا نہیں ہوسکا اور وزرا بھی اپنے ہدف کے حصول میں ناکام رہے ہیں۔ کارکنوں کی کمی کو پورا کرنے کیلئے پی ٹی آئی نے زیادہ سے زیادہ گاڑیوں کا سہارا لینے کا پلان بنایا ہے تاکہ گاڑیوں کے رش میں ورکرز کی تعداد ززیادہ نظرآئے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ورکرز کی کمی کے باعث ایک مرتبہ پھر سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔ جبکہ آئی جی خیبرپختونخوا نے صوبائی پولیس فورس کو سرکاری امور کی انجام دہی تک رہنے کا حکم دیا ہے اور کسی بھی حکومتی معاملات اور احتجاج و مارچ سے دور کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے بھی تحریک انصاف کی صوبائی حکومت پر سرکاری وسائل استعمال کرنے کے الزامات ثابت ہو چکے ہیں اور سرکاری اہلکار گرفتار بھی ہوئے جن کو رہائی ملنے کے بعد وزیراعلیٰ ہائوس میں دعوت پر بھی مدعو کیا گیا تھا۔ تاہم آج چوبیس نومبر کو ہونے والے مارچ میں زیادہ انحصار غلیلوں اور ڈنڈا بردار فورس پر کئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے لگ بھگ 9 ہزار کارکنان کی لڑاکا فورس تیار کی ہے جو مارچ میں سب سے آگے رہے گی اور اسلام آباد پولیس کا مقابلہ کرے گی۔ ساتھ ہی پیچھے آنے والے ورکرز کے لئے راستہ ہموار کر ے گی۔ ذرائع کے مطابق صوابی سے آگے اٹک کے مقام سے ممکنہ رکاوٹوں کا آغاز ہو جائے گا جہاں پولیس کے ساتھ ٹکرائو کا بھی امکان ہے۔ اطلاعات کے مطابق پنجاب پولیس نے بڑی حکمت عملی کے ساتھ شرپسندوں سے نمٹنے کی تیاری کر رکھی ہے۔ تاہم ایسی اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ اس بار تحریک انصاف نے بھی بھر پور تیاری کررکھی ہے اور رکاوٹوں کوہٹانے سمیت پولیس کے ساتھ ٹکرائو کی صورت میں بھر پور مقابلہ کرنے کا بھی پلان بنا رکھا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمت عملی کے تحت دو سے تین سکواڈ ایسے بھی تشکیل دیئے گئے ہیں جو پولیس کے ساتھ وقفے وقفے سے ٹکرائو کی صورت میں سامنے آئیں گے۔ اس طرح پولیس کو زیادہ سے زیادہ تھکانے کی حکمت عملی بنائی گئی ہے تاکہ ورکرز کو آگے بڑھنے کا موقع میسر آ جائے اور وہ اسلام آباد کی حدود میں داخل ہو جائیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے یوٹرن کا بھی امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق آج صبح پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع سے بڑے قافلے صوابی انٹرچینج پہنچیں گے جہاں سے آگے اسلام آباد کی طر ف بڑھا جائے گا۔ خیبرپختونخوا کے قافلوں کی قیادت وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کریں گے جبکہ ایبٹ آباد سمیت دیگر اضلاع سے بھی بڑے قافلوں کی آمد ہونی ہے۔ تاہم اتوار کے روز چھٹی ہونے کی وجہ سے پشاور کے علاوہ صوبے کے دیگر اضلاع سے بروقت کارکنوں کو نکالنا پارٹی رہنمائوں اور اراکین اسمبلی و وزرا کے لئے ایک مشکل امر ہوگا۔ اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ صبح دس بجے کے بجائے دوپہر تک یہ معاملہ چلا جائے جس کے بعد ہی قافلے پشاور سے صوابی روانہ ہوں اور صوابی سے آگے پھر شام ہو سکتی ہے۔ اس لئے اگر خیبرپختونخوا کے ورکرز کا پنجاب پولیس کے ساتھ ٹکرائو ہوا تو شام یا رات کا وقت ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔