محمد قاسم :
پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں کو جیلوں میں بے یارومددگار چھوڑے اور قانونی معاونت نہ کرنے پر ورکرز میں پارٹی کیخلاف شدید مایوسی پائی جاتی ہے۔ جبکہ گرفتار شرپسندوں کی اعترافی بیانات نے بھی جلتی پر تیل کا کام کیا اور تحریک انصاف کی ساکھ مزید خراب ہو گئی ہے۔ واضح رہے کہ ڈی چوک میں احتجاج کے وقت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت فرار ہو گئی تھی۔ جبکہ بڑی تعداد میں ورکرز گرفتار ہوئے تھے۔ جو اسلام آباد کی جیلوں میں قید ہیں۔ تاہم ان گرفتار کارکنوں کیلئے نہ تو کوئی قانونی چارہ جوئی کی جا رہی ہے اور نہ ان کے والدین کی اپنے بچوں سے ملاقات کا بندوبست کیا گیا ہے۔
ملاقات نہ ہونے پر والدین میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور ان میں تحریک انصاف کیخلاگ غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار کارکنوں کے گھروں میں اس وقت شدید بے چینی کا ماحول ہے۔ جہاں والدین پریشان ہیں۔ وہیں رشتہ دار بھی بڑی تعداد میں گرفتار کارکنوں کے والدین سے اظہار یکجہتی اور بچوں کی خیریت دریافت کرنے کیلئے پہنچ رہی ہے۔
ذرائع کے بقول اکثر والدین کا شکوہ ہے کہ ان کے بچوں کو بے آسرا پہلے ڈی چوک میں چھوڑا گیا اور اب جیلوں میں بھی نہیں پوچھا جا رہا۔ دوسری جانب ڈی چو ک سے گرفتار پی ٹی آئی کے شرپسندوں کے اعترافی بیانات نے بھی پارٹی کیلئے مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔ ان اعترافات نے پی ٹی آئی کی ساکھ مزید گرادی ہے اور پشاور سمیت صوبہ بھر میں کھلے عام اس معاملے پر بات کی جا رہی ہے اور تحریک انصاف کو کوسا جا رہا ہے۔
ادھر صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ حکومت گرفتار کارکنوں سے اہلخانہ کی ملاقات نہیں کرا رہی۔ والدین پریشانی کے عالم میں در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ حکومت جلد ملاقات کا بندوبست کرائے۔ تاکہ اہلخانہ کو تسلی ہو۔ صوبائی مشیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعلی نے پارٹی وکلا کو ہدایت کردی ہے کہ ملاقاتوں کو یقینی بنانے کیلئے قانونی معاونت فراہم کریں۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے یہ بھی کہا کہ حکومت گرفتار کارکنوں سے زبردستی ویڈیوز ریکارڈ کروا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زخمی کارکنوں کو خیبر پختون کے اسپتالوں میں منتقل کیا جائے۔ جبکہ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اپنے ورکرز کو رہا کرانے کیلئے فوری طور پر اقدامات کرے۔ کیونکہ جتنی تاخیر ہوتی رہے گی۔ پارٹی ورکرز بدظن ہوتے جائیں گے۔ چونکہ ان کارکنوں نے پارٹی قائد کی رہائی کیلئے ہی احتجاجی مار چ میں شرکت کی تھی۔ اس لئے ان کی ضمانتوں اور رہائی کیلئے فوری طور پر تحریک انصاف وکلا کا بندوبست کرے اور تمام اخراجات خود برداشت کرے۔
مبصرین کا کہنا تھا کہ گرفتار کارکنوں میں ایسے ورکرز بھی ہو سکتے ہیں جو غریب اور متوسط گھرانوں سے تعلق رکھتے ہوں اور وکلا کی فیسوں کی ادائیگی ان کے بس میں نہ ہو۔ اس لئے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ گرفتار ہونے والے ورکرز کے ساتھ ان کے والدین اور رشتہ داروں کی ملاقاتوں کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے اور ان کی ضمانتوں کیلئے بھی ٹھوس و عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ورکرز میں مایوسی بڑھے گی اور اگلے احتجاج یا مارچ کی کال دی گئی تو پھر ورکرز پارٹی پر اعتماد نہیں کریں گے اور گھروں سے نہیں نکلیں گے۔ ایسے میں پارٹی کو ہی مشکلات کا سامنا ہو گا۔ پی ٹی آئی کو معلوم ہونا چاہیے کہ کارکنان کسی بھی پارٹی کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos