اقبال اعوان:
کراچی میں مرغے لڑانے کا شوق دم توڑنا لگا ہے۔ لڑائی میں جوئے کا عنصر شامل ہونے کے بعد پولیس کے لیے یہ شوق سونے کی چڑیا ثابت ہونے لگا تھا۔ شہر کے مضافاتی علاقوں منگھو پیر، گڈاپ، معمار صنعتی ایریا، سرجانی، ملیر، کاٹھور اور دیگر علاقوں میں مرغوں کی لڑائی کا سلسلہ زیادہ ہوتا تھا۔ جبکہ اتوار کو شام کے اوقات میں ملیر ندی قیوم آباد کے قریب ابراہیم حیدری، ناتھا خان گوٹھ میں انعام رکھ کر لڑائی کرائی جاتی تھی۔ یہ کھیل سندھ میں زیادہ مشہور ہے۔نچلے طبقے سے وڈیرے تک اپنی انا کا مسئلہ بنا کر مرغے لڑاتے ہیں۔ دوران کھیل فائرنگ کر کے یا شور شرابہ کر کے انجوائے کیا جاتا ہے۔
ادھر کراچی میں لڑائی کے لیے مرغے، سندھ اور پنجاب سے لائے جاتے ہیں۔ اصیل سمیت دیگر نسلوں کے دیسی مرغ پالے بھی جاتے ہیں۔ اصیل مرغ کے چوزے خریدے جاتے ہیں جو چند سو روپے میں مل جاتے ہیں اور جوان اصیل مرغا کم از کم 3 سے 5 ہزار روپے کا ملتا ہے۔
قیوم آباد کے رہائشی تاجی بشیر احمد کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اصیل مرغ کی فارمنگ زیادہ ہے اور مرغوں کی لڑائی کا شوق بھی زیادہ ہے۔ چند سال قبل تک یہ شوق کرنے والے مرغوں کو وقت دیتے تھے اور باقاعدہ چوزے کو بڑا کر کے تربیت دیتے تھے کہ اچھا لڑ سکیں۔ آج کل جوا کرانے والے پہلے کی طرح مرغوں کو بچوں کی طرح نہیں پالتے۔ لڑائی کا عمل ہر ہفتے کراتے ہیں۔ حالانکہ لڑائی کے بعد کم از کم 15 دن کے بعد اگلی لڑائی کرائی جانی چاہیئے۔ اس دوران مرغا تکلیف، درد میں مبتلا ہوتا ہے اس کے گلے میں شدید تکلیف رہتی ہے اور زخم بھی درد کرتے ہیں۔ آج کل مرغے کو جوئے کی کمائی کا ذریعہ بنا لیا گیا ہے۔ اس لڑائی کو زیادہ اہمیت چند سال قبل دی جاتی تھی۔ پہلے سندھی آبادیوں اور اب پشتو اور پنجابی طبقہ بھی اس شوق میں شامل ہے۔
مرغے لڑائی کرانے والے حبیب جان کا کہنا تھا کہ کراچی میں اتوار اور جمعہ کی شام کو گڈاپ، شاہ لطیف ٹائون میں مرغوں کی لڑائی کرائی جاتی ہے اور لاکھوں روپے کا جوا ہوتا ہے اور مقامی پولیس کی مکمل سرپرستی بھتے کے عوض ملتی ہے۔ جبکہ جوا کھیلنے پر پابندی ہے تاہم مرغوں کو لڑانے کے عمل کے خلاف سندھ وائلڈ لائف یا پولیس کا شعبہ انسداد بے رحمی حیوانات اس پر عمل نہیں کراتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گرم موسم میں مرغے کم لڑاتے ہیں یا شام کو موسم تبدیل ہونے کے بعد لڑائی کراتے ہیں۔ عام حالات میں مرغوں کو پانی کے علاوہ خوراک میں باجرہ، سورج مکھی کے بیج، ابلا ہوا انڈا، لہسن دیتے ہیں اور لڑائی والے دن چائے کی پتی کے ساتھ مختلف خوراکیں دیتے ہیں۔ دالیں بھی مختلف اقسام کی دیتے ہیں۔ لڑائی کرانے کے لیے لے جانے کے دوران مرغ کو جسم میں درد کا انجکشن (PAIN KILLER) لگاتے ہیں کہ لڑائی میں درد کی وجہ سے نڈھال نہ ہو جائے۔
لڑائی کے دوران آگ جلا کر پتھر گرم کرتے ہیں جسے لگنے والے زخم کے اوپر خون کے رسائو کو روکنے کے لیے لگاتے ہیں۔ اس طرح سکائی بھی ہو جاتی ہے۔ لڑائی میں مرغا چھوڑنا آسان اور اس دوران پکڑنے مشکل ہوتا ہے۔ مرغ کو ابلے ہوئے چاول بھی دیتے ہیں۔ اصیل مرغ کو آٹا، روٹی بھی دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مرغ کے پائوں کے کیل کے علاوہ بعض جوئے کرانے والے تیز دھار بلیڈ بھی لگاتے ہیں۔ اس طرح ہارنے والا مرغا جان سے بھی جاتا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos