محمد قاسم:
حقانی نیٹ ورک کے سربراہ مولانا جلال الدین حقانی کے بھائی اور وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے چچا افغان وزیر برائے مہاجرین خلیل الرحمان حقانی کے خودکش حملے میں شہید ہونے کے بعد کابل میں ایک بڑے آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے۔
کابل سے ’’امت‘‘ کے ذرائع نے بتایا کہ خلیل حقانی اپنی رحم دلی کی وجہ سے خودکش حملے کا نشانہ بنے۔ سیکورٹی اہلکاروں نے داعش کے خودکش حملہ آور کو گیٹ پر روک لیا تھا۔ جس پر خلیل حقانی نے سیکیورٹی گارڈز سے کہا کہ ان کا جو مسئلہ ہے وہ پوچھا جائے۔
خودکش حملہ آور نے سیکیورٹی اہلکاروں کو بتایا کہ وہ ایک ذاتی مسئلہ پر حقانی صاحب سے ملنا چاہتا ہے۔ جس پر خلیل حقانی نے اسے اندر آنے سے کی اجازت دی۔ جب خلیل حقانی اس سے بات کرنے کیلئے آگے بڑھے تو حملہ آور نے خود کو اڑا لیا۔ جس کی وجہ سے خلیل حقانی اور چھ سیکیورٹی گارڈز سمیت آٹھ افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ خلیل الرحمان حقانی ترقی پسند طالبان کی صفوں میں شامل تھے۔ وہ خواتین کی تعلیم و صحت کے شعبوں میں شمولیت کے حامی تھے۔ حقانی نیٹ ورک میں سراج الدین حقانی کے بعد خلیل الرحمان حقانی سب سے اہم رہنما تھے۔ اسی سبب انہیں مہاجرین کی وزارت سونپی گئی تھی۔
پاکستان کے ساتھ خلیل حقانی کے تعلقات خوشگوار تھے اور انہوں نے ہمیشہ پاکستان پر حملوں کی مخالفت کی۔ انہیں راستے سے ہٹاکر پاکستان کیخلاف ایک نیا پروپیگنڈا بھی شروع کیا گیا ہے۔ پرانے حکومتی اہلکار اس حوالے سے سرگرم ہیں۔ سابق حکومت کے جنرل اور شمالی کمانڈ کے سربراہ جنرل سمیع سادات نے خلیل الرحمان نے اپنے ایکس اکائونٹ پر کہا ہے کہ خلیل الرحمان حقانی پاکستان کے غلام تھے۔ ان غلاموں کا یہی حشر ہونا چاہیے اور مزید لوگ اس کی زد میں آئیں گے۔
کابل میں موجود ذرائع کے مطابق اس واقعے کے بعد وزرا کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا گیا ہے۔ کابل کے تمام داخلی راستوں کی چیکنگ بڑھا دی گئی ہے اور آنے جانے والوں پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے۔ وزیر داخلہ سراج الدین حقانی، وزیر دفاع مولوی یعقوب کو اپنے خصوصی باڈی گارڈز کے علاوہ دیگر لوگوں سے ملنے سے منع کر دیا گیا ہے۔ جبکہ داعش اور سابق حکومتی اہلکاروں کے درمیان رابطوں کی بھی چھان بین کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا امکان بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق خلیل الرحمان حقانی پر حملے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں شمالی اتحاد کے جلا وطن رہنمائوں اور سابق حکومتی اہلکاروں کے بیانات کے حوالے سے بھی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب سابق صدر حامد کرزئی نے سراج الدین حقانی کے نا م ایک تعزیتی پیغام میں کہا کہ خلیل الرحمان حقانی کی شہادت افغانستان کیلئے المیہ ہے۔ انہوں نے پاکستان سے آنے والے لاکھوں مہاجرین کی بحالی میں جس جانفشانی سے کام کیا۔ اسے یاد رکھا جائے گا۔
سابق چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے بھی خلیل الرحمن حقانی کی شہادت پر ان کے خاندان سے تعزیت کی اور کہا کہ خلیل الرحمان حقانی کی شہادت رائیگاں نہیں جائے گی۔ جو لوگ افغانستان کو دوبارہ مقتل بنانا چاہتے ہیں۔ ان کے خلاف متحد ہونا پڑے گا۔ کیونکہ متحدہ افغانستان ہی مشکلات سے نکل سکتا ہے۔
حزب اسلامی کے سربراہ گل بدین حکمتیار نے حقانی خاندان کی شہادتوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے خلیفہ سراج الدین حقانی کے نام تعزیتی پیغا م میں کہا کہ افغانستان کی آزادی میں حقانی خاندان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ خلیل الرحمن حقانی کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور ہر آنکھ شکبار تھی۔