سید نبیل اختر:
واٹر کارپوریشن کے شعبہ اینٹی تھیفٹ سیل نے پاکستان رینجرز سندھ کے ساتھ مشترکہ کارروائی میں سائٹ ایریا میں فیکٹریوں کو میٹھے پانی کے غیر قانونی نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ہے۔ جو سائٹ ایسوسی ایشن کے سابق فوکل پرسن اویس اقبال کی جانب سے چلایا جارہا تھا۔ اس کارروائی میں 2 کنویں اورنگی نالہ چمن پل کے نزدیک برآمد کیے گئے۔ جسے رینجرز کی نگرانی میں مسمار کر دیا گیا۔
اس کارروائی میں 8 واٹر کنکشن بھی پکڑے گئے جن پر 6 اور 8 انچ کے پمپس نصب تھے۔ غیرقانونی کنویں کے نزدیک ایک پلاٹ سے پانی کی غیرقانونی سپلائی میں استعمال ہونے والے 5 سمر پمپس مع موٹرز، 8 عدد ثمر پمپس بغیر موٹر، دو اور تین کے وی اے کے جنریٹرز، ایک عدد ہارس پاور کا واٹر پمپ، ایک عدد چین کپی، 8 انچ کا 80 فٹ پائپ، دو عدد ہیمر ایل ٹی مشینیں اور 22 کے وی اے کا ایک ہیوی جنریٹر بھی قبضے میں لے لیا گیا۔
واٹر کارپوریشن ذرائع نے بتایا کہ تین برس قبل جب پہلی مرتبہ کھارے پانی کی سپلائی کے نام پر ٹھیکیداروں کو 34 لائسنس جاری کیے گئے تھے۔ اس وقت سائٹ ایسوسی ایشن نے واٹر کارپوریشن اور ٹھیکیداروں سے صنعتوں کو کھارے پانی کی سپلائی کیلئے فوکل پرسن مقرر کیا تھا۔ اسی طرح وہ سائٹ ایریا میں ایسوسی ایشن کی طرف پانی کی لائن کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کا بھی انچارج تھا۔ تاہم اس نے ٹھیکیداروں کے ساتھ ملی بھگت سے پانی کی سرکاری لائنیں چھلنی کردیں۔
واٹر کارپوریشن حکام نے صنعتوں کو گراؤنڈ واٹر سپلائی کے پرانے اور نئے تمام لائسنس منسوخ کر دیئے ہیں۔ تاہم اویس اقبال نے غیر قانونی طور پر اپنا نیٹ ورک بحال رکھا۔ گزشتہ دنوں جاری ہونے والے نئے لائسنس میں ’’ایس او سب سوائل‘‘ کے نام سے 5 لائسنس حاصل کیے تھے۔ مذکورہ کمپنی میں واٹر کارپوریشن کی گرائونڈ واٹر کمیٹی کے دو اراکین بطور پارٹنر ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ کمپنی کو لائسنس جاری ہوتے ہی گرائونڈ واٹر کمیٹی کے ایک افسر کو اویس اقبال کی جانب سے لگژری گاڑی بطور تحفہ دی گئی تھی۔
مذکورہ 70 گرائونڈ لائسنس کے اجرا میں کروڑوں روپے رشوت وصول کی گئی تھی۔ اینٹی تھیفٹ سیل کے ذرائع نے بتایا کہ دو ڈھائی برس سے اویس اقبال پانی کا کام کر رہا تھا۔ اس نے کھارے پانی کے نام پر کمال پیٹرول سے متصل ایک پلاٹ پر اپنا غیرقانونی پمپنگ اسٹیشن بنا رکھا تھا۔ واٹر کارپوریشن اور رینجرز نے کارروائی کر کے کچھ دنوں پہلے اس کے غیرقانونی پمپ کو سیل کر دیا تھا۔ اویس اقبال نے رینجرز کی سیل کو کھول کر سپلائی شروع کر دی۔ جس پر اس کے خلاف کارروائی کر کے پمپنگ اسٹیشن مسمار کر دیا گیا۔
اویس اقبال کے خلاف واٹر کارپوریشن کے لائن مین محمد زاہد انصاری نے تھانہ پاک کالونی میں مقدمہ درج کرایا ہے۔ مقدمہ الزام نمبر 612/24 میں مدعی نے بتایا کہ میں اینٹی تھیفٹ سیل کی ٹیم کے ہمراہ منگھوپیر روڈ پر مرکزی لائنوں کی چیک کرنے میں مصروف تھا کہ مشاہدے میں آیا کہ ایک مقام پر غیر قانونی کنواں نما بورنگ کرکے میٹھے پانی کی سرکاری لائن سے پانی نکال کر فروخت کیا جارہا تھا۔
معلومات کیں تو پتا چلا کہ مذکورہ کنواں اویس اقبال ولد اشرف اقبال کا ہے اور وہی غیرقانونی طور پر پانی فروخت کر رہا ہے۔ تاہم موقع پر کوئی موجود نہیں تھا۔ لہذا غیر قانونی کنواں نما بورنگ سے ایک عدد سمر پمپ اور 8 انچ کا ربڑ پائپ بطور ثبوت قبضہ میں لیا۔ میرا دعویٰ ہے کہ اویس اقبال سرکاری لائن سے پانی کی چوری میں ملوث ہے۔ اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔
’’امت‘‘ کو انچارج اینٹی تھیفٹ سیل ظہیر شیخ نے بتایا کہ صنعتی علاقوں میں پانی کی چوری کے خلاف رینجرز کے ساتھ مشترکہ کارروائیاں جاری ہیں۔ سائیٹ ایسوسی ایشن کے سابق عہدیدار کے غیر قانونی پمپنگ اسٹیشن پر کارروائی بھی اسی کا تسلسل ہے۔ کسی کو بھی شہریوں کا پانی چوری کرکے فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا آپریشن ہے۔ مزید کارروائیوں کیلئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔