پبلک ٹرانسپورٹ میں کمی سے ملازمت پیشہ طبقہ، مزدور اور مسافر زیادہ پریشان ہیں، فائل فوٹو
 پبلک ٹرانسپورٹ میں کمی سے ملازمت پیشہ طبقہ، مزدور اور مسافر زیادہ پریشان ہیں، فائل فوٹو

دھرنوں سے اشیائے خورونوش کی ترسیل شدید متاثر

اقبال اعوان:

کراچی میں دھرنوں کے سبب شہریوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ منگل اکتیس دسمبر تک دھرنوں کا سلسلہ جاری رہنے کے اعلان کے بعد پریشانی جاری رہے گی۔ احتجاجی دھرنوں کی وجہ سے مال بردار گاڑیوں کو شہر کے اندر آنے میں مشکلات ہیں تو باہر بھی نہیں جا پا رہی ہیں۔ جس کی وجہ سے اجناس، فروٹ، سبزی، گوشت، دودھ، مرغی اور انڈے سمیت دیگر اشیائے خورونوش کی ترسیل میں شدید رکاوٹ آرہی ہے۔ جبکہ ان شیا کی قیمتیں بھی مزید بڑھا دی گئی ہیں۔ شہر میں دو مقامات پر دھرنے ختم کرادیئے گئے ہیں۔ تاہم 11 مقامات پر اب بھی سڑکیں رکاوٹیں لگاکر بند کر کے دھرنے جاری ہیں۔ شہر کی پولیس مظاہرین کو سیکورٹی فراہم کر رہی ہے۔ ناتھا خان پل سے ایئر پورٹ جانے والی سڑک کو کھلوانے کیلئے کوششیں بھی کی جارہی ہیں۔

واضح رہے کہ پارا چنار میں جاری دھرنوں کے شرکا سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی میں چوتھے روز بھی احتجاجی دھرنے جاری رہے۔ امن جرگہ اب آئندہ منگل کو ہوگا۔ جس میں امید ہے کہ معاہدہ طے پا جائے گا۔ تاہم اس وقت تک دھرنے جاری رہیں گے۔ کراچی میں چونکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ جس کی وجہ سے بعض سڑکیں کھدائی سے متاثر ہیں۔ جبکہ کئی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ عام حالات میں شام کو جب دفاتر اور فیکٹریوں میں چھٹی کا وقت ہوتا ہے تو رات گئے تک ٹریفک جام کی پریشانی رہتی تھی۔ لیکن اب پارا چنار میں کشیدگی اور وہاں کے لوگوں کی پریشانیوں پر ان سے اظہار یکجہتی کیلئے مجلس وحدت المسلمین نے دھرنے شروع کر دیے۔

اس وقت شاہراہ پاکستان، راشد منہاس روڈ، یونیورسٹی روڈ، شاہراہ فیصل، ایم اے جناح روڈ، نیوکراچی، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، نیشنل ہائی وے، سپر ہائی وے، ملیر کالا بورڈ سڑک، گلستان جوہر سے کالا چھپرا سڑک، کورنگی نمبر ڈھائی والی سڑک سمیت اطراف کی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔ ان دھرنوں میں موجود خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد ہونے پر سیکیورٹی کے بھی خدشات ہیں۔ جس پر پولیس کی بھاری نفرتی ان دھرنوں کے تحفظ کیلئے ہوتی ہے۔ جبکہ دھرنوں کی وجہ سے شہریوں کا روزگار پر آنا جانا مشکل ہو رہا ہے۔

تاجر برادری، دیہاڑی دار مزدور، رکشہ و ٹیکسی والے، پبلک ٹرانسپورٹرز، سرکاری بسیں ان متاثر علاقوں میں بند رکھنے پر شہری سواری نہ ملنے پر سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ شہری پریشان ہیں کہ آج بروز پیر کو ہفتے کا پہلا ورکنگ ڈے ہوگا اور دھرنے کی وجہ سے وہ کیسے کام پر پہنچ سکیں گے۔ شہر میں دو مقامات پر دھرنے ختم کرادیئے گئے ہیں۔ قائدآباد پل پر دھرنا ختم کرا کے نیشنل ہائی وے کو کھولا گیا۔ جبکہ ملیر پندرہ سڑک کھلواکر ملیر کی مرکزی سڑک کھول دی گئی ہے۔ تاہم دیگر گیارہ مقامات پر دھرنے جاری ہیں۔ جس کی وجہ سے مال بردار گاڑیاں بہ آسانی شہر کے اندر یا باہر نہیں آ جا رہیں اور اشیائے خورونوش سمیت دیگر سامان کی سپلائی سخت متاثر ہے۔

سپر ہائی وے کی سبزی اور فروٹ منڈی متاثر ہے کہ شہر بھر سے علی الصبح سبزی اور فروٹ والے منڈی جاتے ہیں۔ انچولی کے سامنے سہراب گوٹھ ، شاہراہ پاکستان اور ابوالحسن اصفہانی روڈ و عباس ٹائون کے سامنے سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔ اسی طرح اگر سبزی فروٹ والے ملیر کا راستہ اختیار کریں تو وہ دور پڑتا ہے۔ جبکہ گلستان جوہر سے جائیں تو کامران چورنگی، جوہر موڑ، جوہر چورنگی، سفاری پارک کے قریب دھرنے دیئے گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کے اخراجات بڑھنے کے ساتھ ساتھ سبزیاں اور فروٹ مہنگے ہوگئے ہیں۔ جن علاقوں میں اشیائے خورونوش کی ترسیل ہوئی متاثر ہے۔ وہاں قیمتیں بھی مزید بڑھ گئی ہیں۔

شہر میں دودھ، گوشت، انڈوں اور مرغی کی سپلائی کا نیٹ ورک شدید متاثر ہے۔ شہری مجبوراً رکشے، ٹیکسی یا بائیکیا استعمال کر رہے ہیں۔ جو مزید مہنگے مل رہے ہیں۔
مجلس وحدت المسلمین کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ پارا چنار میں دھرنے ختم ہوں گے اور وہاں سے اعلان ہوگا تو کراچی میں دھرنے ختم کریں گے۔ دھرنوں کو محدود کرنے یا سڑکیں سڑکیں کھولنے پر کوئی بھی تیار نہیں۔ ناتھا خان پل کے قریب سڑک پر باقاعدہ ٹینٹ لگاکر دھرنا دیا گیا ہے اور دونوں اطراف کی سڑکیں بند ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔