ندیم بلوچ :
اسرائیل اور امریکہ کی ملی بھگت سے قیدیوں کے تبادلے کا عمل روک دیا گیا ہے۔تاہم یہ عمل اسرائیلی معاشرے میں بڑے پیمانے پر انتشار کا باعث بن چکا ہے۔ حماس سے معاہدے کی خلاف ورزی پر تل ابیب ایک بار پھر احتجاجی مظاہروں کا مرکز بن چکا ہے۔ جہاں غزہ میں بچ جانے والے 63 قیدیوں کی رہائی کیلئے مظاہرے پُرتشدد ہونے لگے ہیں۔
احتجاجی مظاہروں میں شرکا نے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے۔ جن میں نیتن یاہو کو ”آدم خور“ ظاہر کیا گیا۔ مظاہرین نے اسرائیلی وزیراعظم کو دھمکی دی کہ اگر حماس کے ساتھ ڈیل جاری نہ رکھی گئی تو مرکزی شہروں کی تمام اہم شاہراہیں بلاک کردی جائیں گی۔
دوسری جانب اسرائیلی اخبار ہارٹیز نے اپنے ادارتی صحفے میں لکھا ہے کہ بیٹے کے ہاتھوں مار کھانے کی خبر لیک ہونے پر نیتن یاہو حواس بختہ ہوچکے ہیں۔ وہ اس ذلت اور رسوائی کا بدلہ فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں پر نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم غزہ میں دوبارہ جنگ شروع کرنے کے معاملے پر نیتن یاہو ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے مخالفت کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سیکورٹی رہنمائوں نے نیتن یاہو کو فلسطینی قیدیوں کی ساتویں کھیپ کی رہائی میں تاخیر کے نتیجے میں سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے اور اصرار کیا کہ وہ فلسطینی قیدیوں کو جلد از جلد رہا کریں۔ اسرائیلی ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما یائر گولن کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کھلم کھلا معاہدے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ فلسطینی قیدیوں کی رہائی روک کر اسرائیل نے اپنے لئے جہنم کے دروازے کھول دیے ہیں۔
نتین یاہو کو اس بات کی تکلیف ہے کہ وہ حماس سے جنگ ہار گیا۔ ایک چھوٹی سے ملیشیا کے سامنے برابری کا معاہدہ نتین یاہو اور امریکہ کو ہضم نہیں ہو رہا ہے۔ حماس نے غزہ پر کنٹرول جاری رکھا ہوا ہے۔ اسرائیل کو تاریخ میں اپنے وجود کے سب سے سنگین بحران کا سامنا ہے۔ بیٹے ایئر نتین یاہو کے ہاتھوں پٹائی کی خبر نے اسرائیلی وزیراعظم کی گرتی عزت کی پوری کسر نکال دی ہے۔ نتین یاہو بیرونی خطرات اور اندرونی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ بن چکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں کسی بھی لمحے لڑائی میں واپس آنے کیلئے تیار ہے۔ تل ابیب میں افسران کی گریجویشن تقریب میں نیتن یاہو کی تقریر کے دوران مظاہرین نے انہیں روکا اور ان پر بیباس خاندان کو مروانے کا الزام لگایا۔ یاد رہے کہ بیباس اور اس کے دو شیرخوار بچے غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہوئے تھے۔ ادھر اسرائیل نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے۔
طلکرم میں صہیونی فوج کی جارحیت 29 ویں روز میں داخل ہوگئی۔ گلیوں اور محلوں میں پیدل فوج کے دستے تعینات کیے اور نئی فوجی کمک کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ جبکہ شہریوں کے گھروں پر چھاپے اور تلاشی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ قابض فورسز نے طلکرم اور نور شمس کیمپوں کا سخت محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ان میں داخلے یا باہر نکلنے سے روکا جارہا ہے اور امدادی عملے کے کام میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔
اسی طرح جنین میں مسلسل 35 ویں روز سے محاصرہ جاری ہے۔ جہاں فلسطینی علاقوں میں ٹینک داخل ہوچکے ہیں۔ گزشتہ روز مجاہدین اور صہیونی افواج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ واضح رہے کہ سیکورٹی سروسز نے سیاسی سطح پر رمضان کے مقدس مہینے کے دوران الاقصیٰ میں نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos