محمد قاسم :
ضلع نوشہرہ میں واقع دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد خارجی راستے میں خودکش دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانہ مردان میں درج کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مقدمہ مولانا حامد الحق حقانی شہید کے بیٹے عبدالحق ثانی کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
مقدمے میں انسداد دہشت گردی، قتل سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے خودکش بمبار کی شناخت میں عوام سے مدد کی اپیل بھی کی گئی ہے جبکہ کسی قسم کی جانکاری و شناخت کے بارے اطلاع دینے والے کیلئے 5 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔ خودکش دھماکے میں جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت 8 افراد شہید اور 17 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔
مقدمہ میں درج ہے کہ مولانا حامد الحق بیٹے کے ہمراہ مدرسے سے گھر جا رہے تھے اور ان کے چھوٹے گیٹ پر پہنچتے ہی خودکش دھماکا ہوا۔ درج مقدمہ میں انسداد دہشت گردی، قتل اقدام قتل سمیت دیگر دفعات شامل ہیں جبکہ مدرسہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق سیاہ کپڑے پہنے ہوئے خودکش حملہ آور نے مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا۔
محکمہ انسداد دہشت گردی کا کہنا ہے کہ اکوڑہ خٹک مدرسہ دھماکے میں ملوث مشتبہ خودکش حملہ آور کی تصویر شناخت کے لیے جاری کردی گئی ہے جب کہ اس حوالے سے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں کہ حملہ آور کیسے مدرسے پہنچا۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق حملہ آور مسافروں کی گاڑی سے اترا یا لایا گیا، اس کے بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
حکام کے مطابق جی ٹی روڈ پر لگے کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی تحقیقات میں مدد ملے گی۔ دوسری جانب مولانا حامد الحق حقانی شہید سمیت دیگر شہدا کا جنازہ دارالعلوم حقانیہ میں پڑھایا گیاجس میں ہزاروں علما و مشائخ، سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جنازے کے موقع پر مولانا عرفان الحق حقانی نے حقانی خاندان اور مشائخ دارالعلوم حقانیہ کی ترجمانی کرتے ہوئے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے اعلان کیا کہ مولانا راشد الحق حقانی بن مولانا سمیع الحق شہید اتفاق رائے سے دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم ہوں گے۔
انہوں نے جنازہ میں شریک تمام افراد سے ہاتھ کھڑے کرکے مولانا راشد الحق سمیع کی بطور نائب مہتمم اور مولانا عبدالحق ثانی کو اپنے شہید والد کا سیاسی جانشین بننے کی تائید حاصل کی۔ مجمع میں ہزاروں علما و طلبا اور عامة المسلمین نے اس تجویز کی توثیق کرتے ہوئے مولانا راشد الحق سمیع اور مولانا عبدالحق ثانی کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ہم اعلائے کلمة اللہ اور اس ملک میں قیام امن کے لئے مولانا حامد الحق شہید کے مشن میں آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔
اس موقع پر اکوڑہ خٹک میں ہر آنکھ اشکبار تھی اور غم کا سماں تھا۔ نومنتخب نائب مہتمم مولانا راشد الحق حقانی نے خطاب کرتے ہوئے عوام سے صبر کی اپیل کی اور کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے۔ ہمارے آباو اجداد نے اس کی بقا کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے والد مولانا سمیع الحق شہید اور برادرم مولانا حامد الحق شہید بھی اس ملک کیلئے قربان ہوگئے۔
مولانا عبدالحق ثانی نے کہا کہ ہم حق کا راستہ کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ یہ دھماکے، حملے اور دھمکیاں ہمارے مشن میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک حقانی خاندان کا ایک فرد بھی زندہ ہو ہم مولانا سمیع الحق شہید کا مشن اور حق کاراستہ نہیں چھوڑیں گے۔ میں دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دین اور اسلام پر کبھی کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
جنازے میں ملک و بیرون ملک سے ہزاوروں علما، مشائخ، سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت حکومتی ارکان اور مذہبی و سیاسی تنظیموں کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ دارالحدیث میں شیخ الحدیث مولانا انوار الحق مہتمم دارالعلوم حقانیہ نے اجتماعی دعا کی ۔ دستار بندی کے بعد تمام علما اور مشائخ سمیت ہزاروں لوگوں نے متفقہ قراداد پیش کی کہ ہم حکومت وقت اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیںکہ اس واقعہ کا تحقیقی جائزہ لیا جائے اور مجرموں کو بے نقاب کرکے کیفر کردار تک پہنچا جائے اور اس واقعہ میں شامل تمام کرداروں کو قانون کے دائرہ میں لایا جائے۔
جنازے کے بعد تدفین کا عمل شروع ہوا اور مولانا حامد الحق حقانی شہید اپنے شہید والد مولانا سمیع الحق شہید کے پہلو میں سپردخاک کردیئے گئے۔ جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ میں افغان قونصلر سمیت شہریوں کی بڑی تعداد دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ پہنچی۔ مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ ان کے صاحبزادے مولانا صاحبزادہ عبد الحق ثانی نے پڑھائی۔
اس موقع پردرالعلوم حقانیہ اکوڑہ میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور درالعلوم حقانیہ کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ جبکہ دارالعلوم میں داخلی دروازوں پرواک تھرو گیٹ نصب کئے گئے تھے۔ نماز جنازہ میں شرکت کے لئے ہزاروں کی تعداد میں لوگ پہنچے جس پر مین روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔ مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ ادا میں افغان قونصلر جنرل محب اللہ شاکر نے بھی شرکت کی۔
اس کے علاوہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک دھماکے میں صوابی سے تعلق رکھنے والے 2 شہدا کی نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔ شہید عبدالوحید کی نماز جنازہ ان کے گائوں زیدہ جبکہ شہید شاعر و ادیب تجمل شاہ عرف تجمل فرحان کی نماز جنازہ ان کے گا ئوں جلسئی میں ادا کی گئی۔
اطلاعات کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس ذوالفقار حمید نے نوشہرہ کا دورہ کیا اور دھماکے میں شہید ہونے والے نائب مہتم دالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک حامد الحق کے جنازے کی سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور مناسب ہدایات جاری کیں۔ بعد ازاں انہوں نے ڈی پی او آفس نوشہرہ میں میٹنگ میں شرکت کی جس میں ریجنل پولیس آفیسر نجیب الرحمن، ایس پی انوسٹی گیشن نوشہرہ اور سی ٹی ڈی افسران نے بھی شرکت کی۔
ریجنل پولیس آفیسر نے دھماکے سے ہونے والے ناقابل تلافی نقصان اور تفتیش میں اب تک ہونے والی پیش رفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس نے افسران کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ مسجد مدرسہ حقانیہ جیسے مقدس مقام پر حملہ ملک دشمن عناصر کا انتہائی بزدلانہ اقدام ہے۔
مدرسہ حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامدالحق و دیگر کی شہادت قوم کیلئے ایک بڑا صدمہ ہے۔ انہوں نے افسران کو کہا کہ اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر دھماکے کے پس پردہ عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کریں۔ دہشت گرد اس طرح کی بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔ صوبے کی پولیس پولیس عوام کیساتھ مل کر دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاکر ملک کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔