اقبال اعوان :
کراچی پر رمضان کے دوران ہندو گداگروں نے یلغار کر دی۔ خواتین اور بچوں کے ساتھ مل کر گھر گھر جانے اور مساجد کے باہر ڈیرے ڈال دیئے۔ آگاہی نہ ہونے پر شہری فطرہ و زکوٰہ اور صدقات دے رہے ہیں۔ بلکہ ہندو گداگر راشن اور مالی امداد بھی سمیٹ رہے ہیں۔ علمائے کرام بار بار ہدایات جاری کر چکے ہیں کہ تصدیق کے بعد فطرہ، صدقہ اور دیگر امداد دیں۔ جبکہ انسداد گداگری کے اسپیشل پولیس یونٹ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ بلکہ شہر میں رمضان سے قبل شروع کیا جانے والا آپریشن بھی ختم کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ شہر میں ہندو گداگروں کی تعداد ہزاروں میں ہے جو عام دنوں میں کینٹ اسٹیشن للی برج کے نیچے، جونیجو ٹائون منظور کالونی، تین ہٹی پل، لیاری ندی میں، شیرشاہ، شاہ لطیف ٹائون، سپرہائی وے پر آلاصف اسکوائر سے جمالی پل کے نیچے تک اطراف کی جگہوں، درمیان میں جھگیاں بنا کر رہتے ہیں۔ شہر میں عمرکوٹ، چھور، مٹھی، میرپورخاص، حیدرآباد، ٹھٹھہ، میرواہ، اسلام کوٹ، بدین سمیت سندھ کے شہروں سے آنے والے ہندو گراگر جن میں کولہی، بھیل، بھاگڑی شامل ہیں۔
نیشنل ہائی وے پر جام کنڈا موڑ جو کبھی جوگی موڑ کہلاتا تھا، وہاں اکثریت سندھ سے آنے والے گداگروں کی ہے اب سال بھر جوگی بن کر یا دیگر گلاس برنی والے بن کر کام چلاتے ہیں۔ ان کی عورتیں اور بچے بھیک مانگتے ہیں۔ اس طرح رمضان سیزن کے لیے کراچی مزید آگئے ہیں۔ یہ صبح سویرے دن نکلنے پر علاقوں میں پھیل جاتے ہیں۔ بس اسٹاپ، ریلوے اسٹیشن، ایئرپورٹ جانے والے راستوں، پبلک ٹرانسپورٹ میں بھیک جمع کرتے ہیں۔ بعض اوورہیڈ برج، پل کے اوپر نیچے بیٹھے نظر آتے ہیں۔ شہریوں کے صبح جاب پر جانے اور دوپہر میں واپس آنے کے دوران یہ بھاگ دوڑ کرتے ہیں۔
ایک گداگر راجو کا کہنا تھا کہ ان کے بعض ساتھی اور عورتیں تجارتی مراکز، اولڈ سٹی ایریا، بینکوں، چیمبر آف کامرس، اجناس منڈی کے اطراف نگرانی کرتی ہیں کہ جونہی کوئی راشن یا مالی امداد تقسیم کرتا ہے یہ دوسروں کو فون پر مطلع کر دیتے ہیں۔ اب لوگ زکوٰۃ، فطرہ، خیرات، صدقات، راشن نکالتے ہیں۔ بعض مالی امداد کے لیے نقد رقم کے لفافے تقسیم کرتے ہیں۔
صدر کی جامع مسجد کے باہر موجود آکاش نامی گداگر کا کہنا ہے کہ وہ عورتوں بچوں کے ساتھ کراچی چند روز قبل عمرکوٹ سے آیا ہے گزشتہ سال سیزن اچھا لگا تھا۔ اب سیزن کما کر واپس چلے جائیں گے۔ اس طرح مسلمان حق داروں کا حق چھینا جارہا ہے۔ اب نئے طریقے سے بھیک جمع کی جارہی ہے۔ دوسرے شہروں سے آنے والے گداگر سیزن کما کر واپس گھروں کو جائیں گے اور دوبارہ کاشت کاری کریں گے۔
ملیر ہالٹ بس اسٹاپ پر کالے برقع میں ہندو عورتیں گاڑیوں میں فٹ پاتھ، بس اسٹاپ پر بھیک جمع کرتی ہیں اور رمضان کی مناسبت سے دعائیں یاد کی ہوئی ہیں۔ شہر میں کالے برقع میں ملبوس ہندو عورتیں اور لڑکیاں شاہراہ فیصل سمیت شہر بھر کی سڑکوں پر نظر آرہی ہیں۔ شہر میں گداگروں کو پکڑنے کے لیے خصوصی یونٹ قائم ہے۔ تاہم اس کی کارکردگی برائے نام ہے جو پوش علاقوں ریڈ زون، کلفٹن، ڈیفنس میں کبھی کبھار کارروائی کرتا ہے اب سندھ ہائی کورٹ نے سماعت کے بعد پولیس کو گداگروں کے خلاف کارروائی کے احکامات دیے تھے کہ ٹریفک سگنلز پر گاڑی والوں کو بھی ہراساں کرتے ہیں۔ اب پولیس نے دو چار نمائشی کارروائی کی اور معاملہ دبا دیا گیا۔
رمضان سیزن کے حوالے سے اعلیٰ افسران بھی جانتے ہیں کہ پولیس کے کرپٹ اہلکار سرپرستی کرتے ہیں اور رمضان کے دوران یہ سونے کی چڑیا ثابت ہوتے ہیں۔ شہر میں گھروں، مساجد، تراویح کی جگہوں پر گداگروں کی یلغار ہوتی ہے۔ رہائشی علاقوں میں صبح سے رات گئے تک عورتیں، بچے گداگری کرتے نظر آتے ہیں۔ جو راشن، فطرہ، زکوٰۃ، صدقات کی آوازیں لگاتے ہیں۔ پولیس تاحال خاموش تماشائی ہے شہریوں کا جینا محال کر دیا ہے۔