کراچی: مصطفی عامر قتل کیس کے ایک ملزم ساحر حسن نے اپنے بیان میں حیران کن انکشافات کیے ہیں۔
ساحر حسن نے بتایا کہ میں اسلام آباد میں ایک دوست یحییٰ کے ذریعے ویڈ منگواتا تھا۔ یحییٰ کا کزن شاہ نور میرا دوست تھا، اسی کے ذریعے رابطہ ہوا۔ مجھے گھر پرنجی کوریئر کمپنیوں کے ذریعے ویڈ ملتی تھی۔مجھے سپلائی کی جانے والی ویڈ کیلیفورنیا امریکا سے منگوائی جاتی ہے۔
اپنے بیان میں ساحر حسن نے مزید بتایا کہ میری 2017ء میں ارمغان سے ملاقات ہوئی ، وہ 2016ء سے منشیات بیچ رہا تھا۔ ارمغان کو جیل بھی ہوئی تھی، جیل میں اس کی ملاقات بلال ٹینشن سے ہوئی تھی۔ میں ارمغان کا کبھی بھی دوست نہیں رہا، میری دوستی مصطفیٰ عامر سے تھی۔ مصطفیٰ عامر سے پہلی ملاقات 2022 میں ایک دوست معظم پٹیل نے کرائی تھی۔
ملزم ساحر نے بتایا کہ میں اور مصطفیٰ عامر پینے کے لیے ویڈ ایک دوسرے کو دیتے رہتے تھے۔ ایک سال تک میرے پاس ویڈ نہیں آرہی تھی تو مصطفیٰ مجھے پینے کے لیے ویڈ لاکر دیتا رہا۔ کچھ ماہ پہلے مجھے ایک دوست واسع گلزارنے فون کرکے بتایا کہ ارمغان بہت امیرہوگیا ہے۔
ساحر حسن کے مطابق دوست نے بتایا کہ ارمغان نے کروڑوں کی گاڑی، بنگلہ، اسلحہ اور شیر کے بچے خریدے ہیں۔ دوست نے بتایا کہ ارمغان بیرون ملک بزرگ افراد کے پنشن فنڈ میں فراڈ کرتا ہے۔ ارمغان فراڈ کاروبار کے نام پربیرون ملک سے پیسے منگواتا اور غائب ہوجاتا تھا۔
مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ساحر حسن نے بتایا کہ 4 جنوری کو مصطفیٰ عامر سےآخری ملاقات ہوئی، وہ ایک گرام ویڈ ادھار لے کر گیا تھا۔ مصطفیٰ نے مجھے 5 جنوری کو رقم دینے کا کہا تھا لیکن وہ پھر کبھی نہیں آیا۔ 15 جنوری کو ارمغان شیرازکے ساتھ گھر پرآیا، دروازہ زور سے بجایا اور میری بیوی سے بدتمیزی بھی کی۔ارمغان نے گرفتاری سے 3 روزپہلے ایک لاکھ 33 ہزار روپے کی 14 گرام ویڈ خریدی تھی۔
ساحر حسن نے بتایا کہ میں والد کے ساتھ رہتا ہوں، میں ویڈ بیچتا ہوں یہ میری بیوی کو بھی پتا تھا۔ میں نے اپنے گھرکی الماری میں 400 گرام ویڈ چھپا رکھی تھی، جو 35 لاکھ روپے میں خریدی تھی۔