بورڈ حکام فرنیچر کے مطابق طلبہ پوسٹ کریں- ڈی ای او امتیاز علی بگھیو، فائل فوٹو
  بورڈ حکام فرنیچر کے مطابق طلبہ پوسٹ کریں- ڈی ای او امتیاز علی بگھیو، فائل فوٹو

میٹرک کے ساڑھے تین لاکھ طلبہ کو نئی آزمائش میں ڈالنے کی تیاری

سید نبیل اختر:

کراچی میں میٹرک کے ساڑھے تین لاکھ طلبہ کیلئے 570 امتحانی مراکز قائم کیے جائیں گے۔ اس بار تین سو انیس سرکاری اسکولوں میں سینٹرز بنائے جائیں گے۔ جہاں فرنیچر نہ ہونے کی شکایات عام ہیں۔ سندھ حکومت کی خواہش ہے کہ امتحانی مرکز گورنمنٹ اسکولز میں بنائے جائیں۔ اس منصوبے سے مافیا کو تو ضرب لگے گی۔ تاہم طلبہ کیلئے ایک نئی مشکل یہ کھڑی ہوگی کہ جہاں انہیں امتحان دینے جانا ہے، وہاں فرنیچر موجود نہیں۔ بورڈ کے اعلیٰ عہدیدار کے بقول گزشتہ برس کراچی جیسے بڑے شہر میں سیکڑوں طلبا نے دریوں پر بیٹھ کر امتحان دیا تھا۔ اس نئے سیٹ اپ سے نقل مافیا کو ضرب ضرور لگے گی، جو نجی اسکولوں میں فکسیشن کرکے کروڑوں بٹورا کرتے تھے۔ اگر بورڈ حکام نے فرنیچر کا معاملہ اسکول ایجوکیشن پر چھوڑ دیا تو ہزاروں طلبہ رل جائیں گے۔

میٹرک بورڈ انتظامیہ نے سرکاری اسکولوں کو امتحانی مرکز بنانے کیلئے ڈائریکٹر اسکول اور شہر بھر کے ڈی ای اوز سے فہرستیں طلب کی ہیں۔ جس میں اسکول میں طلبہ کی گنجائش اور فرنیچر کی تفصیلات موجود ہوں۔ میٹرک بورڈ انتظامیہ نے ڈی ای اوز کو زور دیا ہے کہ وہ اسکولوں میں فرنیچر کا انتظام کرائیں۔

اس ضمن میں ڈی ای او ساؤتھ امتیاز علی بگھیو نے ’’امت‘‘ کو رابطہ کرنے پر بتایا کہ میٹرک بورڈ انتظامیہ کے ساتھ اجلاس ہوئے ہیں اور ہم نے انہیں اپنے اسکولوں میں دستیاب فرنیچر کے حوالے سے تفصیلات فراہم کر دی ہیں۔ ہماری فہرستوں میں فرنیچر کے علاوہ بچوں کی تعداد بھی بتائی گئی ہے۔ اگر میٹرک بورڈ انتظامیہ موجود فرنیچر سے زائد طلبہ پوسٹ کرے گی تو انہیں فرنیچر بھی فراہم کرنا پڑے گا۔ ایسا ہی تمام ڈی ای اوز نے کیا ہے اور بورڈ انتظامیہ کو سرکاری اسکولوں میں موجود فرنیچرز کی تعداد سے آگاہ کردیا ہے۔
میٹرک بورڈ انتظامیہ نے گزشتہ امتحانات میں چھتیس ہزار کے لگ بھگ فرنیچر فراہم کیا تھا۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ منصوبے کیلئے مزید پچاس ہزار فرنیچر فراہم کرنا پڑے گا۔ بورڈ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جہاں بہت زیادہ ضرورت پیش آئے گی، وہاں فرنیچر پہنچا دیا جائے گا۔ بورڈ حکام نے فرنیچر کا معاملہ ڈی ای اوز پر چھوڑ دیا ہے۔ جس کے بارے میں امتیاز علی بگھیو ’’امت‘‘ کو واضح بیان دے چکے ہیں۔

اہم ذرائع نے بتایا کہ امسال میٹرک بورڈ نے فرنیچر کے لیے پچاس روپے فی چیئر ٹیبل ٹینڈر کی منظوری دی ہے۔ اس حساب سے اسی ہزار فرنیچر فراہمی پر میٹرک بورڈ کو ڈیکوریٹر کمپنیوں کو تقریباً دس کروڑ روپے کی ادائیگی کرنا پڑے گی۔

میٹرک بورڈ کے ناظم امتحانات ظہیر بھٹو کے مطابق ان کی ٹیم سرکاری اسکولوں کی فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق سینٹر بنانے کے کام میں مصروف ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ انہیں کم سے کم فرنیچر فراہم کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر جو امتحانی مراکز بنائے گئے ہیں، ان میں کافی حد تک فرنیچر موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری اسکولوں میں امتحانی مرکز قائم کرنے سے نقل مافیا پر پہلی مرتبہ ضرب لگائی گئی ہے اور 100 سے زائد ان نجی اسکولوں میں امتحانی سینٹر نہیں بنائے گئے ہیں، جہاں نقل مافیا کے کنٹرول کا شبہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ امتحانات میں طلبہ کو سہولیات سے متعلق اسٹیرنگ کمیٹی کی ہدایات پر مکمل طور پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

دوسری جانب بورڈ میں موجود فرنیچر مافیا سرکاری اسکولوں میں سینٹر بننے پر خوش ہے۔ میٹرک بورڈ کے امتحانات میں ثانوی تعلیمی بورڈ کے کرپٹ افسران فرنیچر (کرسیاں) فراہم کرنے کے نام پر بھی کرپشن کرتے ہیں۔ نویں اور دسویں کے امتحانات سے چند ماہ قبل فرنیچر فراہمی کے لیے ٹینڈر جاری کیا جاتا ہے۔ جس میں پانچ مخصوص کمپنیاں بولیاں دیتی ہیں۔ ماضی میں یہ تعداد آٹھ کمپنیوں تک تھی۔ بعض کو کمیشن میں کمی کرنے پر بلیک لسٹ کردیا گیا۔ ان من پسند کمپنیوں کی جانب سے جو کمپنی زیادہ کمیشن دیتی ہے۔ اسے زیادہ فرنیچر فراہم کرنے کا آرڈر دے دیا جاتا ہے۔ شعبہ امتحانات کا عملہ شہر بھر میں اسکولوں کا دورہ کرکے ایسے اسکولوں کا انتخاب کرتا ہے۔ جہاں فرنیچر نہ ہونے کے برابر ہو یا کم ہو۔ تاہم اس بار انہیں زیادہ محنت نہیں کرنا پڑی اور سرکاری اسکولوں میں فرنیچر فراہمی کے لیے ہزاروں ٹیبل و کرسیوں کا آرڈر پہلے سے موجود ہے۔ یہ فرنیچر کتنا ہوگا؟ اس حوالے سے آئندہ دنوں میں تفصیلات شائع کر دی جائیں گی۔

گزشتہ امتحانات میں تقریباً پینتالیس روپے فی ٹیبل کرسی کا ٹینڈر کھلا تھا۔ اگر پانچ ہزار کرسی ٹیبل کا حساب لگایا جائے تو صرف ایک دن میں سوا دو لاکھ روپے کا بورڈ کو نقصان پہنچا ہے۔ امتحانات تقریباً ایک ماہ تک جاری رہتے ہیں اور ڈیٹ شیٹ جاری ہونے سے لے کر امتحان ختم ہونے کے اگلے دن تک، فرنیچر کا کرایہ ادا کرنا بورڈ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
میٹرک بورڈ کو فرنیچر فراہم کرنے والے ایک ڈیکوریشن ٹھیکیدار نے بتایا کہ کم بولی دینے والی کمپنی کو بھی مخصوص ٹاؤنز میں فرنیچر فراہمی کا آرڈر دیا گیا تھا۔ جو ٹھیکیدار زیادہ کمیشن دیتے ہیں، انہیں زیادہ اسکولوں میں فرنیچر فراہم کرنے کا آرڈر دیا جاتا ہے۔ جس کے جتنے اچھے مراسم اتنا ہی اچھا بل ادا کیا جاتا ہے۔

’’امت‘‘ کو حاصل دستاویزات سے پتا چلا ہے کہ سن دو ہزار تئیس کے امتحانات میں 5 کمپنیوں کو فرنیچر فراہمی کا ٹینڈر جاری کیا گیا تھا۔ جس میں میسرز نیو الرزاق کو 84 لاکھ 62 ہزار 124، میسرز المرجان انٹر پرائزز کو 45 لاکھ 85 ہزار 495، میسرز نیو الغازی کو ایک کروڑ 5 لاکھ 51 ہزار 322، میسرز ناز کو 7 لاکھ 77 ہزار 580 اور میسرز کامران ڈیکوریشن کو ایک کروڑ 18 لاکھ 75 ہزار 732 روپے کی ادائیگی کی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔