ارشد خان یوٹیوب چینلز اور فیس بک پیجز کی سرکاری معاونت کے مخالف تھے، فائل فوٹو
ارشد خان یوٹیوب چینلز اور فیس بک پیجز کی سرکاری معاونت کے مخالف تھے، فائل فوٹو

یوٹیوبرز کی شکایات پر سیکریٹری اطلاعات خیبرپختون فارغ

محمد قاسم :

صوبہ خیبرپختون کے سیکریٹری اطلاعات ارشد خان کو یوٹیوبر کی شکایات پر عہدے سے ہٹایا گیا۔

ذرائع کے مطابق ارشد خان یوٹیوب چینلز اور فیس بک کو ملنے والی حکومتی معانت کے سخت مخالف تھے۔ ان کا موقف تھا کہ عوامی ٹیکس کے پیسے عوامی منصوبوں کی تشہیر اور حکومت کے عوامی ایجنڈوں کی عوام تک رسائی اور آگاہی کیلئے ہیں۔ لیکن گزشتہ کئی ماہ سے یوٹیوبرز اور پی ٹی آئی سوشل میڈیا سے تعلق رکھنے والے یوٹیوبرز ان کے تبادلے کی کوششیں کر رہے تھے۔ اس سے قبل اسلام آباد کی ایک بدنام زمانہ اشتہاری ایجنسی کے ذریعے بھی دو بار سیکریٹری کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی، جو ناکام رہی۔

ادھر ذرائع کے مطابق اخباری مالکان اور صوبے کے مختلف پریس کلبز کے صدور نے سیکریٹری ارشد خان کے اچانک عہدے سے ہٹانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے صوبے میں جاری پریس کلب کے منصوبے اور اخبارات کی تقریبا پندرہ سال سے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے کوششوں کو دھچکا لگ سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ارشد خان ایک نہایت قابل، دیانتدار اور تجربہ کار افسر ہیں۔ انہوں نے صوبے کے مشکل ترین حالات میں میڈیا انڈسٹری کو نہ صرف سہارا دیا بلکہ اسے ترقی کی راہ پر بھی گامزن کیا۔

ان کی پالیسیوں اور حکمت عملی کی بدولت صوبے میں میڈیا ہاؤسز کو وہ استحکام ملا جو دیگر صوبوں میں بھی نظر نہیں آتا۔ ارشد خان نے صوبے کے اخبارات کی مالی مشکلات کے حل کیلئے ایک مربوط پالیسی ترتیب دی تھی۔ جس کے تحت میڈیا ہائوسز کو بروقت ادائیگیاں یقینی بنائی جا رہی تھیں۔ اس منصوبے کے تحت جون 2025ء تک تمام بقایاجات کی ادائیگی مکمل ہونا تھی اور تقریباً ایک ارب روپے سے زائد کی ری کنسیلی ایشن کا عمل جاری تھا۔

ارشد خان کی اچانک برطرفی پر صوبے کے تمام چھوٹے بڑے اخبارات اور صحافی برادری نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اخباری مالکان اور مدیران نے اس فیصلے کو غیر منصفانہ اور بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے فوری طور پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ مدیران و صحافی برادری کا کہنا ہے کہ پنجاب اور اسلام آباد میں اشتہارات بغیر وزرائے اعلیٰ اور وزیرِاعظم کی تصاویر کے شائع نہیں ہوتے تو خیبر پختونخوا میں اگر ایک اشتہار میں وزیراعلیٰ کی تصویر آ بھی گئی تو اس پر اتنا بڑا اقدام کیوں اٹھایا گیا؟ صحافی برادری اس اشتہار کی ادائیگی قبول کرنے کو بھی تیار نہیں۔ لیکن سیکریٹری اطلاعات کی برطرفی کسی طور بھی قابل قبول نہیں۔

ارشد خان کی قیادت میں صوبے کے اخبارات کو سہارا ملا۔ تاہم ان کے جانے سے صوبے کا میڈیا بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف سرکاری اشتہارات کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی۔ بلکہ صوبائی حکومت کی پبلسٹی کیلئے بھی موثر حکمت عملی اپنائی۔ جس کے نتیجے میں تحریک انصاف کو مسلسل تیسری بار صوبے میں حکومت بنانے میں مدد ملی۔ صحافی برادری، مدیران، اور میڈیا مالکان نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور چیف سیکریٹری کے پی سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ارشد خان کے تبادلے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے سرکاری اشتہارات کی پالیسی کی خلاف ورزی پر سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے چیف سیکریٹری سے تین روز کے اندر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کی جانب سے چیف سیکرٹری کو جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بار بار واضح ہدایات کے باوجود سرکاری اشتہارات کی پالیسی کی صریح خلاف ورزی کی گئی۔ ایسا رویہ ناقابل قبول ہے اور انتظامی نظم و ضبط کو خراب کرتا ہے۔

چیف سیکرٹری کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ذمہ دار افراد کی فوری طور پر نشاندہی کرکے ان خلاف سخت انضباطی کارروائی کریں اور 72 گھنٹوں میں وزیراعلیٰ کے دفتر کو تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔ گزشتہ روز صوبائی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی سے متعلق اشتہارات مختلف اخبارات میں لگے تھے۔ جن میں وزیراعلیٰ کی تصویر لگائی گئی تھی۔ اس پر سوشل میڈیا میں شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ تاہم اشتہارات کے حوالے سے وزیراعلیٰ کی پالیسی پر عمل درآمد نہ ہونے کا نزلہ سیکریٹری اطلاعات پر گرا دیا گیا۔ اشتہار کا ڈیزائن نجی ایجنسی کی جانب سے تیار کیا گیا تھا اور اشتہارات کی بہتات کے باعث مذکورہ اشتہار پر دھیان نہیں دیا جا سکا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔