فائل فوٹو
فائل فوٹو

رفح کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا

ندیم بلوچ :

اسرائیل نے رفح کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ اسرائیلی بمباری سے رفح کے 90 فیصد مکانات رہائش کے قابل نہیں رہے۔ صہیونی فوج کی بمباری مہم میں 20 ہزار عمارتیں جن میں 50 ہزار ہاؤسنگ یونٹس شامل ہیں، تباہ ہو گئیں۔ 24 میں سے 22 پانی کے کنویں بھی تباہ ہوگئے۔ 320 کلومیٹر سڑکیں مسمار ہو گئیں۔ حملوں کے سبب رفح میں 12 طبی مراکز بند کر دیے گئے۔ آٹھ اسکول تباہ اور 100 سے زائد مساجد بھی شہید کردی گئیں۔

ادھرغزہ جنگ کی وجہ سے دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر سول نافرمانی کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ جس کی زد میں امریکہ اور اسرائیل سمیت فلسطینی قتل عام پر خاموشی اختیار کرنے والے مسلم ممالک بھی آسکتے ہیں۔ اناطولیہ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی غزہ میں جارحیت کیلئے اسرائیل کی حمایت سے امریکی عوام بپھر گئے ہیں۔ اس وقت تمام 50 امریکی ریاستوں سمیت میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مظاہروں میں غیر معمولی شدت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ بوسٹن، شکاگو، لاس اینجلس، نیو یارک اور واشنگٹن ڈی سی سمیت دیگر شہروں میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکلے۔ اسی طرح اسرائیل میں بھی لاکھوں کی تعداد میں عوام سڑکوں پر موجود ہیں۔ جو غزہ میں جنگ روکنے، قیدیوں کی رہائی اور نیتن یاہو کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ترکی میں بھی عوامی مظاہروں میں شدت آگئی ہے۔جس کی وجہ سے طیب اردگان کی حکومت کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اردن اور مصر میں ہونے والے مظاہرے حکومت کے کنٹرول سے باہر ہوتے جارہے ہیں۔ جبکہ دمشق، بیروت، الجزائر، عمان اور بحرین میں بھی عوام سڑکوں پر آگئے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے غزہ کاز کیلئے چلائی جانے والی مہم میں گزشتہ روز کئی مسلم ممالک میں ہڑتال بھی کی گئی۔ جس کا مقصد غزہ کی تباہ کن انسانی صورتحال کو اجاگر کرنا ہے۔

فلسطینی سیاستدان نیوین ابو رحمان کا کہنا ہے کہ غزہ کیلئے عالمی سطح پر مظاہرے پھر شروع ہورہے ہیں۔ ابو رحمان نے پاکستان سمیت ایشیائی مسلم ممالک کے عوام سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ نسل کشی روکنے کیلئے بین الاقوامی اتحاد کا حصہ بنیں۔ ہڑتال کی کال کو بڑے پیمانے پر عالمی حمایت حاصل ہوئی۔ جس میں مختلف ممالک کی ٹریڈ یونینز، یونیورسٹیز، کاروباری اداروں اور بااثر عوامی شخصیات نے شمولیت اختیار کی۔

اس حوالے سے فلسطینی صحافی علی ابو رزق کا کہنا ہے کہ عرب عوام غصے سے بپھرے ہوئے ہیں۔ خطے کے لوگ کسی بھی لمحے، کسی بھی جگہ پھٹ سکتے ہیں۔ کئی مسلم ممالک کو سول نافرمانی کا سامنا کرنا پڑے سکتا ہے۔ ادھر اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو ٹرمپ کی مزید حمایت کیلئے واشنگٹن پہنچ گئے۔ اس دورے کا مقصد غزہ، لبنان، یمن، شام اور ایران میں چھوٹے ایٹم بم گرانے کیلئے اجازت حاصل کرنا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ بحرہ ہند میں ڈائیگو گارشیا ایئر بیس پر امریکہ نے نیو کلیئر صلاحیت سے لیس بی ٹو بمبار طیارے تعینات کردیئے ہیں۔ جس کے بعد سے ایران میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ ادھر رپورٹ کے مطابق غزہ میں جاری صہیونی جارحیت کے جواب میں القسام بریگیڈ نے گزشتہ روز اسرائیلی شہر عشکلان اور اسدود میں دس میزائل داغے۔ جس سے بڑے پیمانے پر اسرائیل کو نقصان پہنچا۔ یہ میزائل وسطی غزہ میں دیر البلاح سے داغے گئے۔

دوسری جانب وسطی غزہ میں اسرائیلی فوج نے تباہ کن جارحیت شروع کردی۔ جس کے نتیجے میں 34 فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔ خان یونس، شجاعیہ، الزیتون، النصیرات، جبالیہ اور رفح میں بھی شدید بمباری کی گئی۔