محمد قاسم :
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی رہائی کیلئے تحریک چلانے سے پہلے ہی پارٹی میں اختلافات سنگین ہو گئے ہیں۔ شہرام ترکئی نے علی امین گنڈاپور کے بیان کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا اور کہا ہے کہ وزیراعلیٰ صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر توجہ دیں۔ جبکہ احتساب کمیٹی نے تیمور جھگڑا کے خلاف مکمل تحقیقات کیلئے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ نے گزشتہ روز پارٹی کے بعض رہنمائوں پر سازشوں کا الزام لگایا تھا۔ اس سے قبل سابق وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے خود پر خورد برد کے الزامات کی تحقیقات کیلئے عمران خان کی جانب سے بنائی گئی احتساب کمیٹی کے سوالنامے سوشل میڈیا پر شیئر کیے تھے۔
دوسری جانب احتساب کمیٹی نے سابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور جھگڑا کے خلاف مکمل تحقیقات کیلئے بانی عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ کیا ہے اور احتساب کمیٹی کے مطابق عمران خان سے اجاز ت ملنے کے بعد محکمہ خزانہ اور صحت میں کرپشن اور بے قاعدگیوں کی تحقیقات کی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ اور پارٹی رہنما عاطف خان کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔
ذرائع کے بقول پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے واٹس ایپ گروپ میں وزیراعلیٰ اور عاطف خان کے درمیان طنزیہ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ علی امین گنڈا پور نے عاطف خان کو خراب کارکردگی کی بنیاد پر بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر عہدے سے ہٹائے جانے کا ذکر کیا اور عہدہ واپس ملنے پر طنز بھی کیا۔ وزیراعلیٰ نے واٹس ایپ گروپ میں عاطف خان کے صدر پشاور ریجن بننے پر تنقید کی۔ جبکہ گروپ میں موجود دیگر ارکان نے عاطف خان کو مبارک باد دی۔ تاہم عاطف خان نے وزیراعلیٰ کے طنز کو نظرانداز کرتے ہوئے کسی بھی قسم کا ردعمل نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے جو کہا اس پر تبصرہ نہیں کرتا۔ قبل ازیں عاطف خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی کو اپنی توجہ گورننس پر مرکوز رکھنی چاہیے۔ وزیراعلیٰ کے بیانات سے بانی پی ٹی آئی کی تحریک کو نقصان پہنچے گا۔ عاطف خان نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے پارٹی رہنماؤں کے خلاف بیانات کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں حق حاصل ہے کہ علی امین کے بیانات کا جواب دیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے بعض مرکزی رہنمائوں کی جانب سے مذکورہ معاملہ عمران خان کے سامنے اٹھانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ دوسری جانب پشاور میں عمران خان کی رہائی کیلئے لگائے گئے کیمپ میں بات چیت کرتے ہوئے پارٹی کے صوبائی صدر جنید اکبر خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو ہٹانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ تاہم علی امین گنڈا پور کے رہنمائوں پر الزامات کا پارٹی کی سیاسی کمیٹی نے نوٹس لیا ہے۔ پارٹی میں علی امین ہوں یا تیمور جھگڑا، سب بانی کے کارکن ہیں۔ اس وقت عمران خان کو جیل سے نکالنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
جبکہ گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے صوبے کو لوٹ لیا ہے۔ اب تو ان کے اپنے بھی کرپشن کے الزامات لگا رہے ہیں۔ گورنر نے وزیراعلیٰ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور نیشنل سیکورٹی کونسل کے اندر کچھ جبکہ باہر آکر کچھ کہتے ہیں۔ انہوں نے نیشنل سکیورٹی کونسل میں افغانستان کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی اور اب افغانستان وفد لے کر جانے کی بات کر رہے ہیں۔
گورنر کا کہنا تھا کہ عام طور پر حکومت اسپیکر کے ذریعے سیشن بلاتی ہے۔ اس مرتبہ گورنر کو زحمت دینے کی کوشش کی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ صوبائی حکومت کو اسپیکر سے اجلاس بلانے پر تحفظات ہیں۔ تحریک انصاف کا ایجنڈا کبھی ملکی ترقی نہیں رہا۔ بلکہ انتشار، افراتفری اور ذاتی مفادات کا تحفظ ان کا اصل ہدف رہا ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے نہ صرف عوام کو دھوکا دیا بلکہ صوبے میں کرپشن، بد انتظامی اور لوٹ مار کی بدترین مثالیں قائم کیں۔ صوبے کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا۔ ادارے مفلوج کر دیئے گئے اور نوجوانوں کو بے روزگاری کے اندھیروں میں دھکیل دیا گیا۔ آج پی ٹی آئی کی اپنی صفوں میں بداعتمادی اور انتشار کھل کر سامنے آ چکا ہے۔
صوبائی صدر پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کو اپنی ہی جماعت کے اندر سے مخالفت کا سامنا ہے۔ وہ اپنی پارٹی میں اعتماد کھو چکے۔ صوبے کے عوام بھی اب پی ٹی آئی کے جھوٹے وعدوں، کھوکھلے نعروں اور بدترین طرز حکمرانی سے تنگ آ چکے ہیں۔