فائل فوٹو
فائل فوٹو

خدا اسرائیل کو غرق کرے،غزہ میں سوکھی روٹی بھی میسر نہیں

ندیم بلوچ :

اسرائیل نے امریکا کی مدد سے غزہ میں بھوک کو سب سے مہلک ہتھیار بنادیا ہے۔ غزہ میں سوکھی روٹی بھی میسر نہیں۔ بزدل مصری حکومت نے اسرائیل اور امریکہ کے حکم پر رفح کراسنگ میں امدادی سرگرمیاں بند کر رکھی ہیں۔ جبکہ اس جنگی جرائم پر اردن، ترکی اور دیگر عرب ممالک نے امریکی فنڈ بند ہونے کے خوف سے فلسطینیوں سے منہ پھیر لیا ہے۔

الٹرا فلسطین کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ میں موجود اجناس کے اسٹاک کے تمام گوداموں کو تباہ کردیا ہے۔ جس کی وجہ سے فلسطینیوں کو ایک وقت کی بھی روٹی میسر نہیں۔ اسی طرح عوامی دستر خوان کا اہتمام بھی اب لوگوں کی ضروریات پورا کرنے سے قاصر ہوچکا ہے۔ نقل مکانی کی نئی لہر کی وجہ سے چار لاکھ سے زائد فلسطینی دربدر ہیں۔ ان کے پاس رہنے کو کوئی ٹھکانا رہا ہے نہ کھانے پینے کا کوئی سامان بچا ہے۔

رپورٹ کے مطابق صرف سیوریج کا گندا پانی یا سمندر کا نمکین پانی پینے کیلئے دستیاب ہے۔ وسطی غزہ سے انخلا کے حالیہ احکامات بعض بزرگ فلسطینیوں نے محض اس لئے نظر انداز کردیئے، کہ بھوک اور پیاس کی وجہ سے وہ چلنے کے قابل ہی نہیں رہے اور وہ شہادت کو ترجیح دے رہے ہیں۔ دوسری جانب بچوں کی بھی حالت غیر ہوچکی ہے۔ جنہیں سوکھی روٹی کا ایک لمقہ بھی میسر نہیں۔ غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری اور فوجی کارروائیوں سے صورتحال انتہائی ابتر ہوتی جا رہی ہے۔

دو ماہ قبل مکمل ناکہ بندی کے سبب آٹے کی تقسیم رکی ہوئی ہے اور تمام بیکریاں بند ہیں۔ ادھر وسطی غزہ سے ہجرت کرنے والے چالیس سالہ یحییٰ سعد کا کہنا ہے کہ وہ اپنی اہلیہ اور پانچ بچوں کے ساتھ زندگی کے بدترین دن گزار رہے ہیں اور دنیا خاموش ہے۔ نہ بجلی ہے نہ پانی۔ صحت کی سہولیات موجود نہیں۔کہاں ہیں عرب مسلمان؟ فلسطینی بچوں کو کیوں مارا جارہا ہے۔ ادھر ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اس کی تمام 25 بیکریاں ایندھن اور آٹے کی قلت کی وجہ سے بند ہو گئی ہیں۔ بیکریوں کی مسلسل بندش سے غزہ میں بھوک کا بحران بڑھ گیا ہے۔ آٹے اور غذائی امداد کے داخلے کو روکنا بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

غزہ میں بیکری اونرز ایسوسی ایشن کے سربراہ عبدالاجرامی نے اے ایف پی کو بتایا کہ بیکریوں کو بند کرنے کے اثرات لوگوں پر بہت سخت ہوں گے۔ کیونکہ ان کے پاس کوئی متبادل نہیں۔ قبل ازیں، غزہ میں سرکاری میڈیا کے دفتر کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوبۃ نے بتایا کہ نسل کشی کی جنگ کے آغاز کے بعد سے قابض حکام نے تقریباً 26 پناہ گاہوں پر بمباری کی ہے۔ جو بے گھر اور بھوکے لوگوں میں خوراک تقسیم کر رہے ہیں اور ساتھ ہی 37 امدادی مراکز کو بھی تباہ کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو قتل عام جاری رکھنے کی ہدایت کردی ہے۔