اقبال اعوان :
ڈیزل، پیٹرول اور ایل پی جی کے ریٹ بار ہا کم ہونے کے باوجود کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹرز کی لوٹ مار جاری ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹر آئے روز کرائے بڑھارہے ہیں۔ شہریوں نے محکمہ ٹرانسپورٹ کے ذمہ داروں سے مطالبہ کیا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے حوالے سے واضح احکامات دیئے جائیں۔ جبکہ چنگ چی رکشوں کے کرایے بھی کنٹرول کیے جائیں۔ من مانے کرایوں کیخلاف مسافر گاڑیوں میں شہری کنڈیکٹر سے لڑتے جھگڑتے نظر آتے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ جس طرح سندھ حکومت کے وزیر ٹرانسپورٹ نے انٹرسٹی کوچوں اور بسوں کے عید سے قبل اور بعد میں کرایے کنٹرول کرائے، اسی طرح شہر میں چلنے والی بسوں ، کوچوں ، مزدا اور چنگ چی رکشوں کے کرایوں بھی پر قابو پایا جائے۔
اس حوالے سے کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے جنرل سیکریٹری محمد الیاس کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ کے وزیر یا سیکریٹری ان کے وفد کو بلواکر میٹنگ کریں اور کرایے طے کریں۔ ان کا مسئلہ بھی حل ہوگا اور ہم شہریوں کو بھی ریلیف دیں گے۔ واضح رہے کہ کراچی سمیت ملک بھر میں مہنگائی کم ہونے کے حوالے سے اعداد و شمار موجود ہیں۔ بجلی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں۔ پیٹرول 255 روپے فی لیٹر، ڈیزل 259 روپے لیٹر، ایل پی جی 260 روپے فی کلو مل رہی ہے۔ اس کے باوجود مہنگائی سے پریشان شہریوں کو سستی سواری نہیں مل رہی۔ بلکہ گزشتہ دو ماہ کے دوران شہر میں سب سے زیادہ چلنے والی پیپلز بس سروس کے کرایے بڑھائے گئے۔
ایک اسٹاپ سے دوسرے اسٹاپ تک ہو یا 15 کلومیٹرز تک کا سفر ہو، کرایہ 80 روپے ہوگا۔ اس کے بعد زیادہ سفر 120 روپے کا ہوگا۔ شہریوں نے ریڈ بس کے کرایے بڑھنے پر پبلک ٹرانسپورٹ کا رخ کیا کہ جو ایک اسٹاپ سے دوسرے اسٹاپ تک 20 روپے وصول کرتے تھے ۔ لیکن اب رش بڑھتا دیکھ کر انہوں نے 10 سے 20 روپے کرایے میں اضافے کردیا۔ چنگ چی رکشے والوں نے بھی 20 روپے بڑھادیئے ۔ اس طرح پبلک ٹرانسپورٹر خوب فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ہر جگہ گاڑی ،چنگ چی والوں سے شہری لڑتے جھگڑتے نظر آتے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ کا وزارت ٹرانسپورٹ کا محکمہ جب عید سے قبل زائد کرائے وصول کرنے والے انٹر سٹی بس ، کوچ ٹرانسپورٹرز کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے تو شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ اور چنگ چی والوں کے حوالے سے کوئی کرائے کے بارے میں کارروائی کیوں نہیں کرتا۔
2011ء میں پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے طے ہوئے تھے۔ اس کے بعد اس شعبے کو لاوارث چھوڑدیا گیا۔ جب تک شہر میں گرین، اورنج، ریڈ، پیپلز بس سروس کی 7 سے 10 ہزار گاڑیاں نہیں چلتی، تب تک شہر میں 60 فیصد بھی چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ کی بسوں ، کوچوں، مزدا والوں کی بدمعاشی چلے گی۔ اس حوالے سے کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے سیکریٹری جنرل محمد الیاس کا کہنا ہے کہ وہ بار بار سندھ حکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے وزیر اور سیکریٹری کے حوالے سے رابطہ کرنے کی کوشش کرچکے ہیں کہ شہر میں اب بھی 60 فیصد سواری کی سہولت پبلک ٹرانسپورٹرز فراہم کر رہے ہیں۔ ان کے مسائل حل کرائیں تو وہ کرایے کم کریں گے۔