دنیا بھر سے دس ہزار سکِھ یاتری بیساکھی کی تقریبات منانے پاکستان آرہے ہیں، فائل فوٹو
دنیا بھر سے دس ہزار سکِھ یاتری بیساکھی کی تقریبات منانے پاکستان آرہے ہیں، فائل فوٹو

سِکھ یاتریوں کیلیے وی آئی پی پروٹوکول کا فیصلہ

نواز طاہر :
بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف متعصب اور تنگ نظر سخت گیر رویے کے برعکس، پاکستان میں بیساکھی منانے کیلئے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے رہائش اور سیکورٹی کے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں۔ خصوصی انتظامات کے تحت سکھ یاتریوں کو پاکستان میں بھارتی کرنسی لانے کے بجائے ڈالر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کے پیشِ نظر تمام گوردوارں میں سیکورٹی مانیٹرنگ و کنٹرول روم قائم کیے گئے ہیں۔ جب کہ سکھ مذہب کی مقدس زیارت گاہ، ننکانہ صاحب کی حدود میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کردیا گیا ہے۔ اتنے وسیع پیمانے پر انتظامات کو ایک چیلنج کے طور پر لیا گیا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ امسال اٹھائے جانے والے بہترین اقدامات کی روشنی میں مستقبل میں سکھ یاتریوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

ایک اندازے کے مطابق دس ہزار سکھ یاتری بیساکھی کی تقریبات منانے پاکستان آئیں گے، جن میں سے تین ہزار کے لگ بھگ بھارت سے ہوں گے۔ دیگر ممالک سے یاتریوں کی پاکستان آمد شروع ہوگئی ہے۔ یہ سطور لکھے جانے تک چھ ہزار سات سو ویزے جاری ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ یورپی اور مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ فار ایسٹ ممالک سے آنے والے سکھ یاتری اس کے علاوہ ہیں۔

یاد رہے کہ معاہدے کے تحت پاکستان تین ہزار بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کرنے کا پابند ہے۔ لیکن ماضی میں متروکہ وقف املاک بورڈ کے توسط سے تین ہزار تک ویزے جاری نہیں ہوسکے۔ امسال پاکستان نے خصوصی اقدامات کے تحت معاہدے کے تحت یہ ویزے بھی جاری کیے ہیں اور اضافی ویزے، وزٹ ویزے کے طور پر جاری کیے تاکہ سکھ کمیونٹی کو ان کی مذہبی رسوم کی ادائیگی میں سہولت فراہم کی جاسکے اور مذہبی سیاحت کو فروغ دیا جاسکے، جس کیلئے وفاقی اور پنجاب حکومت نے مشترکہ طور پر خصوصی انتظامات کیے ہیں۔

بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کے پاکستان میں قیام اور یاترا کا شیڈول پہلے ہی جاری کیا جاچکا تھا، جسے بعد میں ترمیم کردیا گیا ہے۔ بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کے سب سے بڑے گروپ (جتھے) آج صبح واہگہ کے راستے پاک سر زمین پر قدم رکھیں گے۔ ضروری قانونی دستاویزی کارروائی کے بعد خصوصی سیکورٹی انتظامات کے تحت انہیں گورودوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب اور گوردوارا پنجا صاحب حسن ابدال لے جایا جائے گا۔ دس اپریل کو پاکستان پہنچنے والے یاتری انیس اپریل کو واہگہ ہی کے راستے واپس جائیں گے ۔ جبکہ دوسرا جتھہ گیارہ اپریل کو پہنچے گا۔

یاد رہے کہ سکھ برادری یہ تہوار قیام پاکستان سے تقریباً اڑھائی سو سال قبل تیرہ اپریل سولہ سو ننانوے عیسوی سے منا رہی ہے۔ مجموعی طور پر بیساکھی، پنجاب کا موسمی تہوار ہے جو گندم کی فصل کی کٹائی کے ساتھ شروع ہوتا ہے اور اسے ایک میلے کی سی حیثیت حاصل رہی ہے۔ آج پاکستان پہنچنے والے سکھ یاتریوں کا واہگہ بارڈر پر استقبال سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان اور پنجاب کے اقلیتی امور کے وزیر، سیکریٹری متروکہ وقف املاک بورڈ فرید اقبال، ایڈیشنل سیکریٹری شرائن سیف اللہ کھوکھر اور دیگر اعلی حکام کریں گے۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کے ترمیمی شیڈول کے مطابق بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کی تعداد معمول سے زیادہ ہونے کے باعث پہلے سے طے شدہ شیڈول کو تبدیل کرکے یاتریوں کے جتھے کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک سو ساٹھ ایئرکنڈیشنڈ بسوں کے ذریعے واہگہ آمد کے بعد پہلا گروپ گوردوارہ پنجا صاحب حسن ابدال روانہ ہوگا، دوسرے گروپ کو سخت سیکورٹی میں گورودوارہ دربار صاحب کرتار پور روانہ کیا جائے گا۔

بارہ اپریل کو یاتریوں کے دونوں گروپ گورودوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب پہنچیں گے۔ دونوں گروپ کے ارکان تیرہ اپریل کو گورو دوارہ سچا سودا فاروق آباد کی یاترا کرنے کے بعد واپس ننکانہ صاحب میں قیام کریں گے۔ چودہ اپریل کو بیساکھی میلہ کی مرکزی تقریب گورودوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں منعقد ہوگی۔ پندرہ اپریل کو گورو دوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال سے ننکانہ آنے والا گروپ گردوارہ دربار صاحب کرتارپور روانہ ہوگا۔ جبکہ دوسرا گروپ گردوارہ پنجہ صاحب کی یاترا کے لیے حسن ابدال روانہ ہوگا، جہاں ایک روز قیام کے بعد سترہ اپریل کو سکھ یاتریوں کے دونوں گروپ گردوارہ ڈیرہ صاحب لاہور پہنچیں گے۔

یاتریوں کے دونوں گروپ اپنے شیڈول کے مطابق گردوارہ دربار صاحب کرتارپور سے واپسی پر گورودوارہ روہڑی صاحب ایمن اباد کی یاترا بھی کریں گے۔ بھارتی سکھ یاتری ایک روز لاہور میں قیام کے بعد دورہ پاکستان مکمل ہونے پر انیس اپریل کو بھارت واپس روانہ ہوں گے۔ اطلاعات کے مطابق بھارت سے آنے والے یاتریوں سے انتظامات میں شریک، گوردوارا پربندھک کمیٹی سترہ ہزار دو سوروپے وصول کرے گی۔ تاہم اس بار بھارتی سکھ یاتریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بھارتی کرنسی کے بجائے ڈالر ہمراہ رکھیں۔ اس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ تبادلہ زر کے دوران یاتریوں کو پیش آنے والے مسائل کا خاتمہ ہوسکے گا۔

گورودوارہ ہ جنم استھان (ننکانہ صاحب) میں متعلقہ تمام ادارے گوردوارہ جات میں انتظامات کو حتمی شکل دے چکے ہیں جن میں محکمہ صحت، پولیس، ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122 سر فہرست ہیں۔ ان تمام اداروں کے اسٹاف کی تقریبات کے دوران چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔ انتظامات کی رپورٹ میں خاص طور پر فول پروف سیکورٹی کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

اسی طرح نارووال، گوجرانوالہ اور حسن ابدال میں متعلقہ ضلعی انتظامیہ انتظامات کو حتمی شکل دے چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق تقریبات میں مقامی اور غیر ملکی یاتریوں کے علاوہ صرف ڈیوٹی دینے والے افراد داخل ہو سکیں گے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ امسال بیساکھی کے بعد سکھ یاتریوں کے قیام و طعام کیلئے مزید عمارات کا منصوبہ زیر غور آئے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں یاتریوں کو سہولت فراہم کی جاسکے۔