ڈرائی سی فوڈ کارخانوں میں ماہی گیر بستیوں کی خواتین اور بچوں کو روزگار مل گیا، فائل فوٹو
 ڈرائی سی فوڈ کارخانوں میں ماہی گیر بستیوں کی خواتین اور بچوں کو روزگار مل گیا، فائل فوٹو

خشک مچھلی و جھینگے کی طلب میں اضافہ

اقبال اعوان :
کراچی کی ساحلی آبادیوں میں سوکھی مچھلیوں اور جھینگوں کا روزگار بڑھ رہا ہے۔ گرمی کی شدت بڑھنے پر کھپت کم ہونے اور شکار زیادہ ملنے کے باعث اس روزگار پر توجہ زیادہ دی گئی کہ جون، جولائی میں شکار پر پابندی کے دوران خشک مچھلی و جھینگے کی فروخت بڑھ جاتی ہے اور منافع خور من مانے ریٹ وصول کرتے ہیں۔

اسی طرح بیرون ملکوں کوریا، جاپان، تھائی لینڈ اور بنگلہ دیش میں ڈرائی سی فوڈ بھجوانے کا سلسلہ بڑھ جاتا ہے۔ سوکھی مچھلی اور جھینگے کے ریٹ تین سے چار گنا اضافی ہوتے ہیں کہ سوکھنے سے وزن کم ہو جاتا ہے۔ ماہی گیر طبقہ مچھلی، جھینگے سکھانے والے کارخانوں اور گوداموں سے روزگار حاصل کررہے ہیں۔ ابراہیم حیدری کی ڈرائی فش مارکیٹ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے، جہاں ہر قسم کی خشک مچھلی اور جھینگے مل جاتے ہیں۔ بنگالی اور برمی طبقہ شہر بھر میں اس کو زیادہ خریدتا ہے۔

واضح رہے کہ سمندر میں شکار کا سلسلہ گرمیوں میں بڑھ جاتا ہے اب جون، جولائی کی شکار پر پابندی کے حوالے سے ڈیڑھ ماہ کا عرصہ رہ گیا ہے۔ گرمی میں شہری کم مچھلی کھاتے ہیں۔ اسی طرح فش فرائی کے ٹھیلوں اور پتھاروں پر رش کم نظر آتا ہے، وہیں جھینگا پلائو، جھینگے کی ڈشیں، مچھلیوں کی ڈشیں کم ہو گئی ہیں۔ اس لیے قیمتیں بھی کم ہو جاتی ہیں تو ٹھیکے دار سستے داموں مچھلی اور جھینگے خرید کر سکھانے والوں کے حوالے کر دیتا ہے۔ ابراہیم حیدری چشمہ گوٹھ سے ریڑھی روڈ تک سیکڑوں کارخانے گودام کام کررہے ہیں۔ ٹھیکے دار گھروں پر بھی مچھلیاں دیتے ہیں کہ ماہی گیر چھتوں پر سکھاتے ہیں،

اس میں زیادہ محنت نہیں ہوتی اور نہ اخراجات زیادہ آتے ہیں۔ مچھلی کے پیٹ کو چاک کرکے فضلہ نما اعضا صاف کر لیتے ہیں اور اس میں نمک لگا کر سکھاتے ہیں۔ سر سے دم تک درمیان میں چیرا لگتا ہے۔ پہچان رہتی ہے کہ ہیرا، ڈانگری، سرمئی، دھوتر، ککڑ یا دیگر مچھلی ہے۔ اس طرح شکار پر پابندی کے دوران سوکھی مچھلی کی فروخت بڑھ جاتی ہے۔ ہر اقسام کی مچھلیاں، ہر سائز کے جھینگے سکھاتے ہیں۔ یوں ماہی گیروں کے لیے آج کل سوکھی مچھلی کا روزگار بڑھ گیا ہے۔ خواتین، بچے جہاں سیپوں سے کیڑا نکالنے، جھینگے صاف کرنے کے کارخانوں میں کام کرتے ہیں، وہیں مچھلی کو کاٹ کر صاف کر کے نمک لگا کر چھتوں پر سکھانے کا کام گھروں، کارخانوں، گوداموں میں کرتے ہیں۔

ماہی گیر ابوبکر کا کہنا تھا کہ ماہی گیر طبقہ آج کل زیادہ شکار پکڑ کر سکھانے والوں کو دے رہا ہے۔ آج کل شہر میں کھپت کم ہے، اب ریٹ بھی نارمل ہیں۔ ہیرا مچھلی جہاں سردیوں میں 15 سے 16 سو روپے کلو ہوتی ہے، اب ہزار گیارہ سو روپے میں فروخت ہورہی ہے۔ سب سے کم قیمت مچھلی 4 سے 5 سو روپے کلو مل جاتی ہے۔ جبکہ بڑا گوشت 12 سے 17 سو روپے کلو، چھوٹا گوشت 22 سے 24 سو روپے کلو مل رہا ہے۔ تاہم مچھلی اور جھینگے کے ریٹ مناسب ہیں۔

ابراہیم حیدری علی اکبر شاہ گوٹھ میں واقع مرکزی سوکھی مچھلی کی مارکیٹ میں لگ بھگ 70 سے زائد دکانیں ہیں۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ شکار پر پابندی کے بعد ریٹ بڑھاتے ہیں اور کھپت بڑھ جاتی ہے۔ زیادہ تر بیرون ملک جاتی ہے اور شہر میں بنگالی، برمی طبقے کے لوگ زیادہ کھاتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔