سیکیورٹی توڑنے کیلیے لیپ ٹاپ کو پنجاب فارنسک لیب بھیجا جائے گا ، فائل فوٹو
سیکیورٹی توڑنے کیلیے لیپ ٹاپ کو پنجاب فارنسک لیب بھیجا جائے گا ، فائل فوٹو

ارمغان کے ڈیجیٹل اثاثوں کا سراغ چیلنج بن گیا

عمران خان :

ایف آئی اے تاحال مصطفٰی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں اس کے ڈیجیٹل والٹ تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ دوسری جانب ان تحقیقات میں پہلے شامل تفتیش کیے جانے والے ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی اور افنان کو بھی باقاعدہ ملزمان کی حیثیت سے منی لانڈرنگ کیس میں نامزد نہیں کیا جاسکا۔ اب ملزم ارمغان کے ذاتی استعمال میں رہنے والے لیپ ٹاپ کی سیکورٹی توڑنے اور اس میں سے ڈیجیٹل والٹ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے پنجاب فارنسک لیبارٹری بھجوانے کی منظوری لے لی گئی ہے۔ ساتھ ہی ملزم سے جسمانی تفتیش کے لیے ایف آئی اے کو 9 دنوں کی مزید رسائی دے دی گئی۔

موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان کے حوالے سے ایف آئی اے تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ ماہانہ تقریباً 4 لاکھ ڈالر یعنی 11 کروڑ روپے، آن لائن فراڈ کے ذریعے کما رہا تھا۔ اس پیسے کو ’’کرپٹو‘‘ یعنی ڈیجیٹل کرنسی میں تبدیل کرلیا جاتا تھا۔ اس ضمن میں وہ وہ امریکا میری لینڈ میں رجسٹرڈ کرائی گئی کمپنی استعمال کر رہا تھا۔ جبکہ پاکستان میں اپنے کال سینٹرز اور دیگر روز مرزہ اخراجات پورے کرنے کے لئے اپنے دو ملازمین رحیم بخش اور عبدالرحیم کے نامو پر کھلوائے گئے اکائونٹس کے ڈیبٹ کارڈز استعمال کرتا تھا۔ یہ کارڈز اس نے اپنے پاس رکھے ہوئے تھے۔

تحقیقات میں اب تک ملزم کی 15 کروڑ روپے مالیت کی گاڑیوں کا سراغ لگا کر انہیں منجمد کردیا گیا ہے جو فراڈ سے کمائی گئی رقوم سے خریدی گئیں، جس پر گزشتہ ماہ کے آخر میں ایف آئی اے منی لانڈرنگ سرکل کراچی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ یہ ارمغان کے خلاف اب تک 10 واں مقدمہ تھا۔ اس مقدمہ میں ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی کو بھی نامزد کرکے شامل تفتیش کیا گیا۔ تاہم اب عدالت میں پیش کی جانے والی پیش رفت رپورٹ میں ملزم کے والد کامران قریشی اور افنان کو نامز د نہیں کیا گیا، جس کے پس منظر کے حوالے سے ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزمان انتہائی ہوشیاری سے کام کرتے رہے ہیں۔ اس لئے بغیر ٹھوس شواہد کے مزید ملزمان کو باقاعدہ نامزد کرنے سے مقدمہ خراب ہوسکتا ہے اور مرکزی ملزم کو بھی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ کیونکہ انہوں نے بھاری بھرکم مالیت کے وکیلوں کی خدمات حاصل کر رکھی ہے۔

ایف آئی اے تحت تحقیقات کا آغاز ہونے کے بعد ملزم کی رہائش گاہ پر چلائے جانے والے کال سینٹر میں کی جانے والی کارروائی میں 18 لیپ ٹاپس کے ساتھ مختلف دستاویزات بھی قبضے میں لی گئیں۔ ملزم کے ملازمین کو بھی طلب کرکے تفصیلی پوچھ گچھ کی گئی، جن کے بیانات کو کیس کا حصہ بنایا گیا۔ اس چھان بین میں مذکورہ کال سینٹر اور لیپ ٹاپس سے دنیا بھر شہریوں کے کاروبار کا ڈیٹا رکھنے والی بین الاقوامی کمپنیوں یونائیڈ اسٹیٹ پیٹنٹ اینڈ ٹریڈ مارک آرگنائزیشن اور ورلڈ انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کے حوالے سے ایسے اسکرپٹ ملے جو کال سینٹرز کے ملازمین کے ذریعے غیر ملکی شہریوں کی معلومات حاصل کرنے اور ان سے فراڈ کرنے کے لئے استعمال کئے جارہے تھے۔

تحقیقات میں مزید معلوم ہوا کہ کال سینٹر کے ملازمین ارمغان کی ہدایات پر خود کو ان دو امریکی کمپنیوں کا نمائندہ ظاہر کرکے غیر ملکی شہریوں سے ان کے بینک اکائونٹس، ان کی کمپنیوں اور کاروبار کے ساتھ ذاتی ڈیٹا کی معلومات حاصل کرتے تھے۔ بعد ازاں ان متاثرین کے بینک کارڈز سے بٹوری گئی رقوم کو ارمغان کے اکائونٹس میں منتقل کردیا کرتے تھے۔

ارمغان کی جانب سے ڈیجیٹل فراڈ اور منی لانڈرنگ کے طریقہ کار کے حوالے سے کی گئی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ اس نے اپنے کیریئر کا آغاز 2015ء سے معروف زمانہ ایگزیکٹ سافٹ ویئر ہائوس، بعد ازاں ڈی جی ایکس پرائیویٹ لمیٹڈ اور آئی بیکس میں کام کرتے ہوئے کیا۔ اس کے بعد جب ارمغان نے اپنا ذاتی کام کرنے کا سوچا تو اس سے پہلے ہی کی گئی منظم منصوبہ بندی کے تحت اس نے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ مال کمانے کے لئے ’’ڈبہ کال سینٹر‘‘ چلانے کی پلاننگ کی، جس کے تحت اس نے2018ء میں امریکی شہر میری لینڈ میں آئیڈا کمیونی کیشن ( AIDA) کے نام سے کمپنی رجسٹرڈ کی اور اسے کراچی میں اپنے گھر سے چلاتا رہا۔

ملزم ارمغان کے ملازمین سے ملنے والی معلومات کے مطابق ایک وقت میں کال سینٹر سے 25 کالنگ ایجنٹ، دنیا بھر میں اور زیادہ تر امریکہ میں شہریوں کو پھانسنے میں مشغول رہتے تیے اور روزانہ کا ٹارگٹ ہوتا تھا کہ کم س کم 5 لوگوں کو شکار کیا جائے۔ اس طرح سے معمول کے مطابق ایک شخص کے بینک کھاتے سے 4 سے 9 ہزار ڈالر اڑا لئے جاتے تھے۔ یہ رقم ماہانہ 4 لاکھ ڈالر یعنی 11 کروڑ کے لگ بھگ بن جاتی، جسے کرپٹو کرنسی میں تبدیل کرکے ڈیجیٹل اکائونٹس میں پارک کردیا جاتا تھا۔ ان اکائونٹس کے خفیہ پاس ورڈ، ارمغان کے پاس ہیں۔ کرپٹو کی لین دین کے لئے پیکس فل ٹو اور نو ونس کمپنیوں کے آن لائن پی ٹو پی اکائونٹس استعمال کئے جاتے تھے۔ جبکہ روز مرہ اخراجات کے لئے ذاتی ملازمین کے ناموں پر کھولے گئے بینک اکائونٹس کو استعمال کیا جاتا تھا۔

ایف آئی اے نے اب تک کی تحقیقات میں ارمغان کی 15 کروڑ روپے مالیت کی 8 کاروں کا سراغ لگا کر ان کو منجمد کردیا ہے، جن کی ادائیگیاں کرپٹو کرنسی میں کی گئیں۔ ان لگژری کاروں میں کیا اسپورٹیج، فورڈ، فورڈ ریپٹر، ہونڈائی سوناٹا، ہونڈائی ریوو، او ڈی ای اور پریوس شامل ہیں۔ جبکہ جرائم کی کمائی سے بنائے گئے مزید اثاثوں کا سراغ لگایا جا رہا ہے، جس کے لئے ارمغان کے ساتھ اس کے والد کامران قریشی کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔

گزشتہ روز کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں مصطفیٰ عامر قتل کے ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس کی سماعت ہوئی۔ تفتیشی افسر کے مطابق ملزم ارمغان دو آف لائن بٹ کوائن والٹ استعمال کر رہا تھا۔ ایکسوڈس اور الیکٹرم نامی بٹ کوائن والٹ میں ممکنہ طور پر ہزاروں ڈالر مالیت کے بٹ کوائن موجود ہیں۔ ان والٹس کے پاسورڈ اور پرائیویٹ ’’کی‘‘ Key تک رسائی ابھی نہیں ہو سکی ہے۔ ملزم سے بے نامی ٹرانزیکشن اور بینک اکائونٹس سے متعلق مزید تفتیش کرنی ہے۔ ملزم سے مزید ایک بلیک ریو گاڑی بھی برآمد کرنی ہے۔

تفتیشی افسر نے پیش رفت رپورٹ میں کہا کہ ملزم کے 18 لیپ ٹاپ اور دیگر اشیا کی انکوائری جاری ہے۔ جبکہ ملزم سے ملنے والے لیپ ٹاپ کا فرانزک بھی کرانا ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ پنجاب فرانزک ڈپارٹمنٹ کو ڈائریکشن دی جائے کہ وہ اس معاملے کو فوری دیکھے۔ تفتیشی افسر نے ملزم کے خلاف عبوری چالان پیش کرنے کی مہلت کی بھی درخواست جمع کرائی۔ تفتیشی افسر نے رپورٹ میں مزید کہا کہ ملزم کا تعلق بین الاقوامی جعلساز گروپ سے ہے۔ ملزم نے اپنے والد کے ساتھ مل کر جعلسازی کے لیے آئی ٹی کمپنی بنا رکھی تھی۔ کمپنی کی ماہانہ آمدن 3 سے 4 لاکھ امریکی ڈالر تھی۔ ملزمان کرپٹو کرنسی کے ذریعے رقم امریکی بیسڈ کمپنی میں منتقل کرتے تھے۔ ملزم نے کہا کہ ’’مجھے ایف آئی اے نے نہیں مارا۔ آپ کے حکم پر میرا میڈیکل بھی کرایا گیا ہے۔ میری والدہ سے ملاقات ہوگئی ہے۔‘‘

تفتیشی افسر کا کہنا کہ ملزم سے تفتیش مکمل کرنے کے لیے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے۔ ملزم کا مزید 9 دن کا ریمانڈ دیا جائے۔ عدالت نے ملزم کے ریمانڈ میں 9 دن کی توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ ملزم ارمغان کو اسپتال میں طبی معائنے کے بعد صحت مند قرار دے دیا گیا۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق سماعت سے پہلے ارمغان کا جناح اسپتال میں چیک اپ کروایا گیا تھا۔ ملزم ارمغان کو سینے میں درد کی شکایت پر جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ارمغان کا چیسٹ اسکین کرایا اور تمام تر چیزیں نارمل ہیں۔ انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت نے منی لانڈرنگ کی تازہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ارمغان کو پیش کیا۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ بہت سی معلومات حاصل کی ہیں۔ مزید معلومات کے لیے لیئے 9 دن کا ریمانڈ دیا گیا ہے۔ ملزم کی جانب سے خرم عباس اعوان نے وکالت نامہ جمع کرایا۔ ایف آئی اے نے ملزم کے طبی معائنے کی رپورٹ بھی پیش کی، جس میں کہا گیا ملزم مکمل طور پر تندرست ہیں۔ عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ قانون کے مطابق ملزم کا حق ہے کہ اپنے وکیل اور اہلخانہ سے ملاقات کرسکتا ہے۔