محمد قاسم :
پشاور سمیت صوبے بھر میں اسرائیل کی مصنوعات کی خرید و فروخت بند کردی گئی اور چھوٹے بڑے کاروبار سے وابستہ تاجروں نے اسرائیلی مصنوعات پر پابندی کے اعلان پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ جبکہ اسرائیل کے بعد امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کا آغاز بھی ہو گیا۔ تاجر برادری نے فیصلہ کیا ہے کہ اسرائیل کے حامیوں کی اشیا کا بھی مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا۔
کارخانو مارکیٹ کے تاجروں نے اسرائیل نواز کمپنیوں کی مصنوعات کو آگ لگا کر فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ جبکہ قصہ خوانی بازار میں تاجربرادری نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف ریلی نکالی۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی مصنوعات سے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد پشاور سمیت صوبے بھر میں 150سے زائد اسرائیلی مصنوعات کی خرید و فروخت بند ہو گئی اور مختلف کمپنیوں کی مصنوعات عوام نے خریدنا اور تاجروں نے فروخت کرنا بند کر دی ہیں۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق فلسطینی عوام پر ہونے والے پر تشدد واقعات کے بعد مختلف اسرائیلی مصنوعات کا شہریوں کی جانب سے بائیکاٹ کیا گیا ہے۔ شہر کے تجارتی مراکز میں مختلف کمپنیوں کی اسرائیلی مصنوعات کی سپلائی بند ہو گئی ہے۔ جبکہ 150سے زائد مصنوعات کا مارکیٹ سے صفایا کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے بقول مختلف مشروبات کی سپلائی بھی بند ہو گئی اور لوگ پاکستانی مشروبات کو ترجیح دے رہے ہیں۔ تاہم پاکستانی کمپنیوں سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ اعلیٰ معیار کے مشروبات تیار کئے جائیں اور اس میں کسی قسم کی ملاوٹ وغیرہ نہ کی جائے۔ کیونکہ عوام نے غیر ملکی کمپنیوں کا بائیکاٹ کیا ہے اور صرف پاکستانی کمپنیوں کی اشیا خرید رہے ہیں اسی لئے پاکستانی کمپنیاں معیاری اشیاء عوام تک پہنچائیں اور حکومتی ادارے غیر معیاری اور مضر صحت اشیا سمیت جعلی کولڈرنکس وغیر ہ تیار کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے ۔
واضح رہے کہ موسم گرما شروع ہونے پر غیر ملکی کمپنیوں کے مشروبات کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی تھی تاہم اسرائیلی جارحیت کے بعد اس بار غیر ملکی کمپنیوں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔ پاکستان کے عوام نے تمام ان اشیا کا بائیکاٹ کر دیا ہے جس کا تعلق براہ راست اسرائیل سے ہے۔ جبکہ اسرائیل کے حمایتی امریکا کی اشیا کے بائیکاٹ کی مہم بھی شروع کر دی گئی ہے۔ کیونکہ امریکا اسرائیل کی پشت پر کھڑا ہے اور مظلوم فلسطینی عوام پر ظلم کے پہاڑ گرائے جارہے ہیں اور یہاں تک کے اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جس کے بعد ملک کے دیگر حصوں کی طرح پشاور اور صوبے بھر میں اسرائیل کے بعد امریکی اشیا کے بائیکاٹ کی مہم بھی شروع کر دی گئی ہے اور باقاعدہ سوشل میڈیا پر اسرائیل سمیت امریکی اشیا کی لسٹیں لگائی جارہی ہیں۔
لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ یہ اشیا نہ خریدی جائیں اور تاجر برادری سے بھی اس حوالے سے تعاون کی درخواست کی گئی ہے جبکہ پشاور کی مصروف ترین کارخانو مارکیٹ سمیت بڑے شاپنگ سنٹرز میں بھی لسٹیں آویزاں کر دی گئی ہیں جن میں اسرائیلی مصنوعات کی تصاویر موجود ہیں کہ ان کا بائیکاٹ ہے اس کے علاوہ تمام اشیا دستیاب ہیں۔ دوسری جانب پاکستان بزنس فورم ضلع پشاور کے زیر اہتمام قصہ خوانی بازار میں تاجر برادری نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مارچ کیا، جس کی قیادت صوبے کی تمام تاجر برادری کے سرکردہ رہنمائوں ملک مہر الٰہی، بحر اللہ، خالد گل مہمند، حبیب اللہ زاہد، ظفر خٹک، خالد محمود، شیخ عبد الرزاق، احسان اللہ اور دیگر رہنمائوں نے کی۔
مارچ کے دوران شرکا نے فلسطینی عوام پر جاری اسرائیلی جارحیت ،قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالی کی شدید مذمت کی اور مقررین نے واضح اعلان کیا کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔ پشاور کی تاجر برادری ایسی کسی بھی کمپنی یا پراڈکٹ کا حصہ نہیں بنے گی جو اسرائیل کے معاشی نیٹ ورک کو تقویت دے جبکہ ہم پوری قوم سے بھی اپیل کر رہے ہیں کہ بائیکاٹ اسرائیل کی مہم کو گھر گھر ،دفاتر اور دکانوں تک پھیلائیں تاکہ اسرائیل کو پہنچنے والی مالی فوائد کا خاتمہ ہو۔ دوسری جانب پشاور کے معروف تجارتی مرکز کارخانو مارکیٹ میں تاجروں نے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیلی اشیا کا جہاں بائیکاٹ کیا، وہیں بعض تاجروں نے دکانوں میں موجود اسرائیلی مصنوعات کو آگ بھی لگا دی اور اسرائیل کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی۔
تاجر برادری کا کہنا تھا کہ وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہیں اور اسرائیل کے خلاف ان کی مہم جاری رہے گی۔ جبکہ اس موقع پر تمام اسلامی ممالک سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ بھی پاکستانی تاجروں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیلی اشیا کے بائیکاٹ کا اعلان کریں۔ اسلامی ممالک متحد ہو کر کفر کے خلاف اکھٹے ہو جائیں تو کسی کو جرات نہیں ہو گی کہ کسی بھی مسلم ملک پر حملہ کر سکے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل فلسطین پر بمباری روک بھی دیتا ہے تو پھر بھی اسرائیلی مصنوعات کی بائیکاٹ کی مہم جاری رہے گی۔ کیونکہ اسرائیل نے جو نقصان فلسطین کو پہنچایا ہے وہ ناقابل تلافی ہے اور تاجر برادری کا ضمیر انہیں ملامت کرے گا کہ وہ اس بائیکاٹ کی مہم کو ختم کر دیں۔
اطلاعات کے مطابق پشاور کے علاوہ ملک کے دوسرے بڑے شہروں میں بھی اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کامیابی سے جاری ہے جس کی وجہ سے اسرائیلی کمپنیوں کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اور ان میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ اگر بائیکاٹ کی مہم دوسرے اسلامی ممالک میں بھی پھیل جاتی ہے تو اسرائیلی معیشت زبوں حالی کا شکار ہو جائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے اسرائیل کے ساتھ ساتھ اس کی پشت پر کھڑے امریکا کو بھی دھچکا لگے گا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos