عمران خان :
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی آئی اے) کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم نے 2018ء سے لے کر 2024ء کے آخر تک ڈیفنس کراچی کے بنگلے میں چلائے جانے والے کال سینٹرز سے بین الاقوامی سطح پر کئے جانے والے فراڈز میں متاثرین کو ایک کروڑ ڈالر سے زائد کا چونا لگایا۔ جس میں سے بھاری رقوم کرپٹو میں تبدیل کرکے ورچوئل اکائونٹس میں پارک کی گئی۔ کچھ رقم ملازمین کے بینک اکائونٹس میں منتقل کی جاتی رہی۔ ملزم اپنے شکار کردہ متاثرین کا ڈیٹا خود کال ایجنٹوں کو نکال کر دیتا رہا۔ اس کے کال سینٹرز میں کال ایجنٹوں کو خصوصی تربیت کے بعد بٹھایا جاتا تھا۔ ٹارگٹ پورا کرنے والے ایجنٹوں کو بھاری بونس دیا جاتا تھا۔ جبکہ تمام کال ایجنٹوں کی غیر ملکی عرفیت رکھی گئی تھی۔ خود ملزم ارمغان کے انگلش نام کی عرفیت ایلیکس ( Alex) تھی۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم کے خلاف کرپٹو کرنسی فراڈ کی سائبر کرائمز تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی جس کے بعد ملزم کے خلاف پولیس اور ایف آئی اے منی لانڈرنگ سرکل کے بطعد سائبر کرائمز کا مقدمہ بھی درج ہوا۔ یہ ملزم کے خلاف مجموعی طور پر 11واں مقدمہ ہے۔ دستاویزات کے مطابق مقدمہ کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں 2018ء سے چلنے والے غیر قانونی کال سینٹر کے حوالے سے درج کیا گیا ہے، جس میں شہریوں کی بینکنگ معلومات چوری کرنے کا انکشاف کیا گیا۔
این سی آئی اے کی دستاویزات کے مطابق مقدمہ الزام نمبر 44/2025 میں درج کیا گیا ہے کہ ملزم ارمغان خود کو ایک بین الاقوامی تنظیم کا نمائندہ ظاہر کرکے صارفین سے حساس معلومات حاصل کرتا تھا۔ اس غیر قانونی کال سینٹر کے ذریعے صارفین کی بینکنگ اور کریڈٹ کارڈز کی تفصیلات چرائی جاتیں، جو بعد ازاں ارمغان کے فراہم کردہ آن لائن اکائونٹس بشمول کرپٹو کرنسی والٹس میں منتقل کی جاتیں۔ مزید یہ کہ چوری شدہ رقم ملزم کے دو مقامی ملازمین، عبدالرحیم اور رحیم بخش کے لوکل بینک اکائونٹس میں منتقل کی جاتی رہی۔ ایف آئی اے کو اے وی سی سی کی جانب سے فراہم کردہ 63 لیپ ٹاپس کے فرانزک تجزیے کے دوران ارمغان کی غیر قانونی سرگرمیوں کے ناقابل تردید ثبوت ملے ہیں۔ سائبر کرائمز انویسی گیشن ایجنسی کے مطابق یہ کارروائیاں مکمل طور پر منظم اور مربوط انداز میں کی جا رہی تھیں اور ملزم ارمغان ان تمام سرگرمیوں کی نگرانی خود کرتا تھا۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ کیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق ارمغان ماہانہ تقریباً 4 لاکھ ڈالر یعنی 11کروڑ روپے آن لائن فراڈ کے ذریعے کمارہا تھا۔ اس پیسے کو کرپٹو یعنی ڈیجیٹل کرنسی میں تبدیل کرلیا جاتا تھا۔اس ضمن میں وہ وہ امریکہ میری لینڈ میں رجسٹرڈ کروائی گئی کمپنی استعمال کر رہا تھا۔ جبکہ پاکستان میں اپنے کال سینٹرز اور دیگر روز مرزہ اخراجات پورے کرنے کے لئے اپنے دو ملازمین رحیم بخش اور عبدالرحیم کے ناموں پر کھلوائے گئے اکائونٹس کے ڈیبٹ کارڈز کے ذریعے کرتا تھا۔یہ کارڈز اس نے اپنے پاس رکھے ہوئے تھے۔ ملزم کے خلاف سائبر کرائمز کے تحت مقدمہ کے اندراج سے پہلے اس کے قبضے میں ملنے والے 63 لیپ ٹاپس کا فارنسک تجزیہ کیا گیا جس میں بہت سے شواہد سامنے آگئے ہیں۔ تاہم ملزم سے مزید تحقیقات کے لئے ابھی ایجنسی کو اس کا جسمانی ریمانڈ لینا ہے۔
دوسری جانب ایف آئی اے تحقیقات میں میں اب تک ملزم کی 15کروڑ روپے مالیت کی گاڑیوں کا سراغ لگا کر انہیں منجمد کردیا گیا ہے جو فراڈ سے کمائی گئی رقوم سے خریدی گئیں۔ جس پر گزشتہ ماہ کے آخر میں ایف آئی اے منی لانڈرنگ سرکل کراچی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ یہ ارمغان کے خلاف اب تک 10واں مقدمہ تھا۔ مقدمہ میں ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی کو بھی نامزد کرکے شامل تفتیش کیا گیا۔ تاہم اب عدالت میں پیش کی جانے والی پیش رفت رپورٹ میں ملزم کے والد کامران قریشی اور افنان کو نامز دنہیں کیا گیا۔ جس کے پس منظر کے حوالے سے ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزمان انتہائی ہوشیاری سے کام کرتے رہے ہیں اس لئے بغیر ٹھوس شواہد کے مزید ملزمان کو باقاعدہ نامزد کرنے سے مقدمہ خراب ہوسکتا ہے اور مرکزی ملزم کو بھی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ کیونکہ انہوں نے بھاری بھرکم فیس والے وکیلوں کی خدمات حاصل کر رکھی ہے۔
ایف آئی اے تحت تحقیقات کا آغاز ہونے کے بعد ملزم کی رہائش گاہ پر چلائے جانے والے کال سینٹر میں کی جانے والی کارروائی میں 18 لیپ ٹاپ کے ساتھ مختلف دستاویزات بھی قبضے میں لی گئیں اور ملزم کے ملازمین کو بھی طلب کرکے تفصیلی پوچھ گچھ کی گئی جن کے بیانات کو کیس کا حصہ بنایا گیا۔ اس چھان بین میںمذکورہ کال سینٹر اور لیپ ٹاپس سے دنیا بھر شہریوں کے کاروبار کا ڈیٹا رکھنے والی بین الاقوامی کمپنیوں یونائیڈ اسٹیٹ پیٹنٹ اینڈ ٹریڈ مارک آرگنائزیشن اور ورلڈ انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کے حوالے سے ایسے اسکرپٹ ملے جو کال سینٹرز کے ملازمین کے ذریعے غیر ملکی شہریوں کی معلومات حاصل کرنے اور ان سے فراڈ کرنے کے لئے استعمال کئے جارہے تھے۔
تحقیقات میں مزید معلوم ہوا کہ کال سینٹر کے ملازمین ارمغان کی ہدایات پر خود کو ان دو امریکی کمپنیوں کا نمائندہ ظاہر کرکے غیر ملکی شہریوں سے ان کے بینک اکائونٹس، ان کی کمپنیوں اور کاروبار کے ساتھ ذاتی ڈیٹاکی معلومات حاصل کرلیا کرتے تھے۔ اور بالاخر ان متاثرین کے بینک کارڈز سے بٹوری گئی رقوم کو ارمغان کے اکائونٹس میں منتقل کردیا کرتے تھے۔ ارمغان کی جانب سے ڈیجیٹل فراڈ اور منی لانڈرنگ کے طریقہ کار کے حوالے سے کی گئی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ ارمغان نے اپنے کیریئر کا آغاز 2015ء سے معروف زمانہ ایگزیکٹ سافٹ ویئر ہائوس، بعد ازاں ڈی جی ایکس پرائیویٹ لمیٹڈ اور آئی بیکس میں کام کرتے ہوئے کیا۔ اس کے بعد جب اس نے اپنا ذاتی کام کرنے کا سوچا تو اس سے پہلے ہی کی گئی منظم منصوبہ بندی کے تحت اس نے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے لئے ڈبہ کال سنٹر چلانے کی پلاننگ کی۔ جس کے تحت اس نے2018ء میں امریکہ شہر میری لینڈ میں آئیڈا کمیونیکیشن ایل ایل س (AIDA) کے نام سے کمپنی رجسٹرڈ کی اور اس کو امریکہ میں ہونے والا کورابر ظاہر کرکے کراچی میں اپنے گھر سے چلاتا رہا۔
ملزم کے ملازمین سے ملنے والی معلومات کے مطابق ایک وقت میں کال سینٹر سے 25 کالنگ ایجنٹ دو شفٹوں میں کام کر رہے تھے جو کہ دنیا بھر میں زیادہ تر امریکہ میں شہریوں کو پھانسنے میں مشغول رہتے تھے اور روازنہ کا ٹارگٹ ہوتا تھا کہ کم سے کم 5 متاثرین کو شکار کرلیا جائے۔
اس طرح سے معمول کے مطابق ایک شخص کے بینک کھاتے سے 4 سے 9 ہزار ڈالر اڑا لئے جاتے تھے۔ یہ رقم ماہانہ 4 لاکھ ڈالر یعنی 11 کروڑ روپے کے لگ بھگ بن جاتی تھی جسے کرپٹو کرنسی میں تبدیل کرکے ڈیجیٹل اکائونٹس میں پارک کردیا جاتا تھا۔ ان اکائونٹس کے خفیہ پاسپورڈ ارمغان کے پاس ہیں۔ کرپٹو کی لین دین کے لئے پیکس فل ٹو اور نو ونس کمپنیوں کے آن لائن پی ٹو پی اکائونٹس استعمال کئے جاتے تھے۔ جبکہ روزمرزہ اخراجات کے لئے ذاتی ملازمین کے ناموں پر کھولے گئے بینک اکائونٹس کو استعمال کیا جاتا تھا۔ ایف آئی اے نے اب تک کی تحقیقات میں ارمغان 15کروڑ روپے مالیت کی 8 کاروں کا سراغ لگا کر ان کو منجمد کردیا ہے جن کی ادائیگیاں کرپٹو کرنسی میں کی گئیں۔ ان لگژری کاروں میں کیا اسپورٹیج، فورڈ، فورڈ ریپٹر، ہونڈائی سوناٹا، ہونڈائی ریوو، اوڈی ای اور پریوس شامل ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos