امت رپورٹ:
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد ہزاروں خوف زدہ سیاح مقبوضہ کشمیر چھوڑ گئے، جب کہ مقبوضہ وادی کشمیر میں واقع تقریباً پچاس سیاحتی مقامات کو بند کردیا گیا ہے۔
مقامی حکام کے مطابق خوف زدہ سیاحوں کی بڑی تعداد میں واپسی اور خطرے کے پیش نظر مقبوضہ کشمیر کے ستاسی میں سے پچاس کے قریب پبلک پارکوں اور باغات کے گیٹ بند کر دیئے گئے ہیں۔ جب کہ آنے والے دنوں میں مزید مقامات کو بندش کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق جن سیاحتی مقامات کو بند کیا گیا ہے، وہ مقبوضہ کشمیر کے دور دراز علاقوں میں ہیں اور ان میں پچھلے دس برس میں متعارف کرائے گئے کچھ نئے مقامات بھی ہیں۔ جن میں دودھ پتھری، کوکرناگ، ڈکسم، سنتھن ٹاپ، اچھہ بل، وادی بنگس، مرگن ٹاپ اور توسہ میدان سمیت دیگر شامل ہیں۔ اسی طرح مقبوضہ جنوبی کشمیر میں کئی مغل باغات کے دروازے بند کر دیئے گئے ہیں۔ مقامی سیاحت سے وابستہ تاجروں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ وادی میں کم ازکم نوے فیصد ٹورازم سرگرمیاں بند ہوگئی ہیں۔
دریں اثنا پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن میں چھبیس لوگوں کے مارے جانے کے بعد سے خوف کی فضا برقرار ہے۔ پچھلے آٹھ روز کے دوران ایک لاکھ سے زائد سیاح مقبوضہ کشمیر چھوڑ کر جاچکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ بڑی تعداد میں سیاحوں کی واپسی کا عمل حملے کے دوسرے روز ہی شروع ہوگیا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایسے میں نہ صرف کئی ہوٹلوں اور گیسٹ ہائوسز میں ایڈوانس بکنگ منسوخ کی گئیں۔ بلکہ تفریح کے لیے مقبوضہ کشمیر پہنچنے والے ہزاروں سیاح اپنا ٹور مختصر کرکے واپس چلے گئے۔ ان سیاحوں کے خوف کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حملے کے دوسرے روز صرف ایک دن میں تقریباً اسّی فیصد ایڈوانس بکنگ منسوخ کی گئیں۔
اس حوالے سے بھارتی ای ٹی وی کو مقبوضہ کشمیر ٹور اینڈ ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر رئوف ترمبو نے بتایا کہ کشمیر کی سیاحتی صنعت ابھی بحال ہی ہورہی تھی کہ سیاحوں پر کئے گئے حملے نے پورے کشمیر (مقبوضہ) خاص طور پر ٹورازم سے وابستہ افراد کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ کیونکہ ٹورازم سیکٹر کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے لاکھوں لوگ بالواسطہ یا بلاواسطہ وابستہ ہیں۔
سیاحت کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی اقتصادیات کا اہم شعبہ مانا جاتا ہے۔رئوف ترمبو کے بقول مقبوضہ کشمیر کے اکثر ہوٹلز اور گیسٹ ہاوسز جون تک بک تھے۔ لیکن اس حملے نے حالات کو یکسر تبدیل کیا ہے اور ہر سو خوف و ہراس کا ماحول ہے۔
رپورٹ کے مطابق سرینگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سیاحوں کے واپس جانے کا رش دیکھنے کو ملا۔ آن لائن ٹکٹ بک کرانے کے علاوہ سیاح سرینگر کے ہوائی اڈے پر بھی اپنی ٹکٹس بک کرانے میں لمبی لمبی قطاروں میں دیکھے گئے۔ حتیٰ کہ سرینگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سیاحوں کی اس بھاری رش کو دیکھتے ہوئے ایئر لائنز کو اضافی پروازوں کا بھی انتظام بھی کرنا پڑا تھا۔ تازہ صورت حال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں اب برائے نام سیاح باقی بچے ہیں اور وہ بھی واپسی کی تیاری کر رہے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos