محمد قاسم :
صوبہ خیبرپختون میں مقیم افغان باشندوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔ جس میں ایک بڑی تعداد تاجروں کی بھی ہے۔ جو پشاور کے مختلف تجارتی مراکز میں کاروبار کر رہے تھے۔ جس میں طورخم بارڈر سے قریب تر کارخانو مارکیٹ بھی شامل ہے۔ تاہم اب افغان تاجروں کی واپسی کے بعد اطلاعات ہیں کہ کارخانو مارکیٹ میں بیشتر دکانوں اور گوداموں کو تالے لگ گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے دیہاڑی دار مزدوروں کی ایک بڑی تعداد بیروزگار ہو رہی ہے۔ جبکہ ان میں آدھے سے زیادہ محنت کش آدھی اجرت کے عوض کام کرنے پر مجبور ہیں۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کارخانو مارکیٹ میں بڑے بڑے افغان تاجروں نے پیسہ لگا رکھا تھا۔ جو سولر پینل سے لے کر قالین، کارپٹ، ملبوسات، جوتوں اور دیگر کاروبار کر رہے تھے۔ جبکہ ہول سیل کا کاروبار بھی افغان تاجروں کے پاس تھا۔ تاہم ہول سیل آدھے سے زیادہ بند ہو چکی ہے اور ذرائع کے بقول دیگر کاروبار میں بھی کمی آئی ہے۔
کارخانو مارکیٹ میں دیہاڑی دار محنت کش صلاح الدین نے بتایا کہ وہ گزشتہ ایک عشرے سے صرف کارخانو مارکیٹ تک محدود رہا ہے اور محنت مشقت کر کے بچوں کا پیٹ پالتا رہا ہے۔ تاہم جس دن سے افغان تاجروں نے وطن واپسی شروع کی ہے، اس کی دیہاڑی بھی متاثر ہوئی ہے۔ پہلے دکان یا گودام سے سامان اٹھا کر گاڑی تک لے جانے کے 200 سے 300 روپے تک بھی مل جایا کرتے تھے۔ لیکن اب 100 روپے بھی مشکل سے ملتے ہیں۔ ہر دکاندار نے اپنے مزدور رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن جو مزدور افغان تاجروں کے ساتھ کام کر رہے تھے، ان کے روزگار پر فرق پڑا ہے۔
جبکہ بعض اطلاعات کے مطابق کارخانو مارکیٹ کے علاوہ پیپل منڈی، ابدرہ، بورڈ بازار سمیت دیگر علاقوں میں بھی افغان تاجروں کے واپس جانے سے کاروبار پر کافی فرق پڑا ہے اور خاص کر دیہاڑی دار مزدور اور محنت کش متاثر ہوئے ہیں۔ دوسری جانب طورخم کے راستے افغان خاندانوں کی وطن واپسی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ گزشتہ روز 1700 افغان باشندے واپس اپنے ملک چلے گئے اور ان میں سٹیزن کارڈ ہولڈرز بھی شامل تھے۔
’’امت‘‘ کی معلومات کے مطابق خیبرپختون کے راستے ملک کے مختلف شہروں سے غیر قانونی اور سٹیزن کارڈ ہولڈر افغان باشندوں کے انخلا کے دوسرے مرحلے میں مزید 345 سٹیزن کارڈ ہولڈر اور 1362غیرقانونی مقیم افراد اپنے ملک افغانستان واپس چلے گئے ہیں۔ محکمہ داخلہ و قبائلی امورکے اعدادوشمارکے مطابق مجموعی طور پر اب تک 29 ہزار 523 کارڈ ہولڈر اور 5 لاکھ 24 ہزار 371 افراد کوافغانستان واپس بھیجا گیا ہے۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں اب تک 8 ہزار 814 کارڈ ہولڈر اور 12 ہزار 712 افغانی واپس گئے۔ دوسرے مرحلے میں پشاور سے68 افغان کارڈ ہولڈر، جبکہ 5 ہزار 296 غیرقانونی رہائش پذیر افغان باشندے افغانستان منتقل ہوئے ہیں۔ لنڈی کوتل سے 422 سٹیزن کارڈ ہولڈر اور 1639 غیرقانونی مقیم افغانی اپنے ملک واپس بھیجے گئے۔
ذرائع کے مطابق کوہاٹ جیل سے ایک قیدی کو بھی طورخم بارڈر کے راستے افغانستان ڈی پورٹ کیا گیا۔ پشاور کے اشرف روڈ میں کام کرنے والے ایک مزدور حبیب اللہ جو آٹے کے تھیلے اٹھا کر رکشوں، گاڑیوں اور بعض اوقات ٹرکوں میں رکھتے اور ٹرکوں سے اتارتے ہیں، نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ وہ کارخانو مارکیٹ میں کام چھوڑ کر اشرف روڈ آئے ہیں۔ کیونکہ وہاں پر کام نہیں مل رہا تھا اور جس افغان تاجر کے ساتھ وہ کام کر رہے تھے، وہ افغانستان چلے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے ساتھ کام کرنے والے دیگر دو مزدور بھی کارخانو مارکیٹ سے اپنے گائوں چلے گئے ہیں اور ایک اسٹور پر کام کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ پشاور میں کارخانو مارکیٹ طورخم بارڈر کے قریب ہے اور یہاں پر افغان تاجروں نے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہوئی تھی۔ انہوں نے بڑے بڑے گوداموں سمیت دکانیں کرائے پر لی تھیں اور لاکھوں اور کروڑوں روپے کا کاروبار کر رہے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کارخانو مارکیٹ کے بہت سے حصوں میں دکانیں اور گودام کرائے کیلئے دستیاب ہیں۔ لیکن پاکستانی تاجر امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے یہاں پر کاروبار کرنے سے کترا رہے ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بہت سے تاجروں نے پنجاب کاروبار منتقل کرنے کے بارے میں غور بھی شروع کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ پشاور میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ جس سے خاص کر تاجر طبقہ شدید پریشان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ تاہم تاجر طبقے میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos