امت رپورٹ :
پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر اپنے میڈیا کے ذریعے جنگی جنون کو ہوا دینے کا معاملہ مودی سرکار کے گلے پڑگیا ہے۔ اس وقت بی جے پی کے ووٹرز و سپورٹرز اور ہندو توا کے پیروکار یہ شور مچارہے ہیں کہ پاکستان کو گیدڑ بھپکیاں دینے کے باوجود پہلگام واقعہ کے بارہ روز بعد بھی مودی سرکار خاموش کیوں بیٹھی ہے؟ حتیٰ کہ اس معاملے کو لے کر بھارت کے اپنے تجزیہ نگاروں کی طرف سے وزیراعظم مودی پر لعن طعن کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ چھپن انچ کی چھاتی کا دعویٰ کرنے والے مودی کی چھاتی اب پانچ انچ کی رہ گئی ہے۔
بھارتی تجزیہ نگار شیتل پی سنگھ نے ایک پوڈ کاسٹ میں کہا ہے کہ بی جے پی کی مودی سرکار شروع سے ہی پروپیگنڈے پر چل رہی ہے۔ ان کی حکومت کی بنیاد جھوٹ پر کھڑی ہے۔ بدقسمتی سے بھارتی عوام ان کے جھوٹ پر یقین کرلیتے ہیں۔ ملک اس وقت دو حصوں میں تقسیم ہے۔ ایک حصہ مودی سرکار کی باتوں پر یقین کرتا ہے اور دوسرا حصہ اس کے جھوٹ فریب کو سمجھ چکا ہے، اس لئے یقین نہیں کرتا۔
شیتل پی سنگھ کا مزید کہنا تھا ’’پہلگام واقعہ کے بعد مودی نے پاکستان کو گیدڑ بھپکیاں تو دے دیں اور ان کے گودی میڈیا اور سوشل میڈیا نے اس کو لے کر جنگی جنون آسمان تک پہنچادیا۔ تاہم حقائق کی دنیا میں جنگ کرنا آسان نہیں ہوتا۔ لہٰذا اب مودی جنگ سے بھاگ رہے ہیں۔ جس پر بی جے پی کے ووٹر زو سپورٹرز صدمے اور سکتے میں ہیں کہ مودی سرکار اپنے دعووں کے مطابق پاکستان پر حملہ کیوں نہیں کر رہی۔ دوسری جانب مودی سرکار نے اس اہم موقع پر ذات پر مبنی مردم شماری کا اعلان کرکے عوام کی توجہ بانٹنے کا کام شروع کردیا ہے۔ حالانکہ بی جے پی وزرا اور خود مودی پہلے اس قسم کی مردم شماری کے سخت خلاف رہے ہیں۔‘‘
شیتل پی سنگھ کے بقول اصل بات یہ ہے کہ مودی نے پاکستان سے جنگ کا کہہ تو دیا ہے لیکن وہ یہ جنگ نہیں کرسکتے، البتہ بالا کوٹ جیسا ایک ڈرامہ اور ہوسکتا ہے، جب پٹاخے سے ایک درخت جلاکر یہ واویلا کردیا گیا تھا کہ اتنے سو دہشت گرد ماردیئے ہیں۔ بالکل ایسے ہی وادی گلوان میں چین نے چار سو کے قریب بھارتی فوجی ماردیئے اور مودی سرکار کا پالتو میڈیا یہ جھوٹ بیچتا رہا کہ بھارت نے چین کو بھاری مالی نقصان پہنچایا ہے۔ جھوٹ بولنے اور جھوٹ چلانے میں مودی سرکار کا کوئی ثانی نہیں۔ کیونکہ وہ پیسے دے کر میڈیا پر اپنا جھوٹ چلاتی ہے اور سوشل میڈیا پر اس نے لاکھوں اکائونٹس بنارکھے ہیں، چنانچہ اس کا جھوٹ خوب بکتا ہے۔ لیکن ایک نہ ایک دن سچ سامنے آئے گا۔
میزبان کے ایک سوال پر شیتل پی سنگھ بھڑک اٹھے اور انہوں نے کہا ’’آپ میری بات سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے۔ ایٹمی ہتھیاروں کے حامل دو ممالک کے درمیان جنگ کوئی بچوں کا کھیل نہیں۔ یہ کوئی گلی محلے کی لڑائی نہیں کہ ہم آزاد کشمیر لے لیں گے۔ ہمارے رہنما اتنے بے شرم اور جھوٹے ہیں کہ انہوں نے ساری بھارتی قوم کو یہ جھوٹ پہنادیا ہے کہ ہم آزاد کشمیر لینے والے ہیں۔ تماشا یہ ہے کہ ہم روز آزاد کشمیر چھین رہے ہیں۔ چند مسخرے تو ہاتھ میں ڈنڈا یا تلوار اٹھاکر آزاد کشمیر لینے کا اعلان کر رہے ہیں۔ ہم آزاد کشمیر کا ایک انچ بھی نہیں لے سکتے۔ جھوٹ بولتے اور عوام کو الو بناتے ایک زمانہ ہوگیا، ان کو شرم نہیں آتی۔ جنگ کا ماحول مودی سرکار نے صرف اپنے اقتدار کو برقرار رکھنے کے لئے بنایا ہے۔‘‘
بھارتی فوج کے ایک ریٹائرڈ کرنل اور دفاعی تجزیہ نگار دنیش نیلن نے بھی مودی سرکار کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کرنل (ر) دنیش کا کہنا تھا کہ بھارت مشکل میں ہے۔ چین کھل کر پاکستان کی سپورٹ کا اعلان کرچکا ہے۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کی فوج بھی موومنٹ کی کوشش کر رہی ہے۔ یہاں تک کہ بنگلہ دیش کے ایک ریٹائرڈ فوجی افسر نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ مل کر ’’سیون سسٹرز‘‘ ریاستوں پر قبضہ کرلینا چاہیئے۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ بھارت کا چار ہزار کلومیٹر بارڈر بنگلہ دیش کے ساتھ ہے۔ چھتیس سو کلومیٹر بارڈر چین کے ساتھ لگتا ہے جبکہ پاکستان کے ساتھ اکتیس بتیس سو کلومیٹر بارڈر ہے۔ ا
ن تینوں محاذوں پر بھارت کو بیک وقت خطرات لاحق ہیں۔ جبکہ اس کی فوج میں کورونا سے لے کر اب تک ڈھائی سے تین لاکھ کمی ہوچکی ہے ۔ اگر بھارت لائن آف ایکچوئل یعنی چین کے ساتھ لگی سرحد سے اپنی ایک تہائی فوج پاکستان کی طرف لے کر آتا ہے تو چین کو کھلا میدان مل جائے گا۔ اگر بنگلہ دیش کی سرحد سے اپنی فوج کو ادھر اُدھر کرتا ہے تو ان کے عزائم بھی صاف نظر آرہے ہیں۔ ’’سیون سسٹرز‘‘ خطرے میں پڑسکتی ہیں۔
اس صورتحال میں پاکستان سے مدبھیڑ کے لئے بھارت کو اتنی ہی فوج میسر ہے جتنی پاکستان کے پاس ہے۔ بھارت کے ایک اور تجزیہ نگار نریش کوشک نے بھی مودی سرکار پر خاصی لعن طعن کی ہے اور اس بات کو دوہرایا ہے کہ بھارت جنگ شروع تو کرسکتا ہے، لیکن جنگ کو ختم کرنا اس کے ہاتھ میں نہیں ہوگا۔ایک اور بھارتی تجزیہ سنجے کمار کے مطابق مودی سرکار کے لئے بہت مشکل صورتحال ہے۔ اگر وہ پاکستان سے لڑائی کرتی ہے تو کشمیر ایک بار پھر بین الاقوامی ایشو بن جائے گا اور اگر کچھ نہیں کرتی تو اس کے اپنے لوگ سرکار کو کھاجائیں گے۔
ایک نئی بات یہ ہوئی ہے کہ دوہزار انیس کے بعد سے ہی بھارت کی سول سوسائٹی بھی کشمیریوں کو درد کو سمجھنا شروع ہوگئی تھی۔ پہلگام کے حالیہ واقعہ کے متاثرین نے آکر جو کہانیاں سنائی ہیں وہ بھی مقامی کشمیریوں کے حق میں جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا ہے کہ کس طرح حملے کے بعد مقامی کشمیریوں نے ان کی مدد کی۔ کوئی انہیں اپنے گھر لے گیا ، کسی نے کرایہ اپنی جیب سے ادا کیا۔ اس کے برعکس پہلگام واقعہ کے بعد سے بھارت کے مختلف شہروں میں محنت مزدوری کے لئے آنے والے کشمیریوں پر تشدد کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔
آخر میں سنجے کمار کا کہنا تھا کہ تلخ حقیقت یہی ہے کہ مودی سرکار کو بات چیت کے لئے پاکستان کو انگیج کرنا پڑے گا۔ بھارت کے ایک اور تجزیہ نگار اون کریشوار پانڈے نے ایک پروگرام میں کہا کہ بھارت میں ہر طرف سے ’’جنگ کرو ‘‘ کی آوازیں آرہی ہیں۔ جبکہ اس کے برعکس مودی سرکار اب جنگ سے بھاگ رہی ہے۔ کابینہ کی سیکورٹی سے متعلق کمیٹی کے اہم ترین اجلاس سے بھارتی وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ دونوں غیر حاضر تھے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پوری قوم کو جنگی جنون میں مبتلا کرکے مودی سرکار اس معاملے میں کتنی سنجیدہ ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos