نمائندہ امت :
پاک افواج کی بہادری اور جذبہ پر مکمل یقین ہونے کے باعث جنگ کے دوران ملک کے دیگر حصوں کی طرح سندھ میں بھی حالات معمول کے مطابق رہے۔ اس دوران سندھ کے کسی بھی شہر میں جنگ چھڑ جانے کا ماحول نظر نہیں آیا۔ تاہم اس دوران محکمہ صحت، سول ڈیفنس، محکمہ بلدیات، ریسکیو کے اداروں سمیت تمام سویلین ادارے الرٹ رہے۔ جنگ بندی کا اعلان ہوجانے کے باوجود بھی دشمن کی مکاری کو مد نظر رکھتے ہوئے سویلین اداروں کے الرٹ رہنے کی پوزیشن برقرار رکھی گئی۔ پاک فضائیہ نے دشمن کے جو تقریباً 78 ڈرون مارگرائے، ان میں سے تقریباً 28 ڈرون سندھ کے مختلف شہروں میں مارگرائے گئے یا ناکارہ بنائے گئے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی مسلسل گیدڑ بھپکیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے شہریوں، سول تنصیبات وغیرہ کو محفوظ بنانے کیلئے دیگر صوبائی حکومتوں کی طرح حکومت سندھ نے بھی متعلقہ صوبائی محکموں کو الرٹ کر دیا تھا۔ سندھ کے تمام اسپتالوں سمیت بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت میں بھی ایمرجنسی نافذ کر کے ڈاکٹروں سمیت تمام عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی تھیں۔ ایسی ہی ایمرجنسی سندھ کے تمام بلدیاتی اداروں میں بھی نافذ کی گئی۔ ضلعی انتظامیہ بھی مسلسل چوکس رہی۔ سول ڈیفنس کے عملے نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔ تاہم 10 مئی کو جنگ بندی کا اعلان ہوجانے کے باوجود بھی سول ادارے اور محکمے الرٹ رہے۔ جس کا ایک سبب یہ تھا کہ بھارت جیسے مکار دشمن پر کسی بھی قسم کا یقین نہیں کیا جا سکتا۔
بھارت کی جانب سے 6 اور 7 مئی کے رات کے اندھیرے میں پاکستان پر کیے گئے حملے کے جواب میں اسی رات بھارتی جنگی طیارے گرانے سے عوام کے حوصلے بڑھ گئے تھے۔ بعد ازاں دشمن نے بھونڈی حرکت کے تحت پاکستان کے عوام میں خوف و ہراس پیدا کرنے کیلئے ڈرون بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا۔ لیکن اس سے عوام میں خوف و ہراس پھیلنے کے بجائے ان کے حوصلے مزید بلند ہوگئے۔ پاک فضائیہ نے اپنی مہارت سے 80 میں سے 78 ڈرون مارگرائے۔ ان 78 میں سے 28 ڈرون حملے سندھ کے مختلف شہروں میں کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ جن میں کراچی کے مضافاتی علاقوں کے ساتھ جیکب آباد کا شہباز ایئربیس، سکھر ایئرپورٹ، بدین، میرپور خاص، عمر کوٹ اور ضلع گھوٹکی کا شہر ڈھرکی بھی شامل تھا۔
ڈھرکی میں ڈرون گرنے کے بعد وہاں کھیتوں میں کام کرنے والے کسان جب اس کی طرف دوڑے تو ڈرون پھٹنے کے باعث ایک شہری شہید ہوگیا۔ 28 میں سے صرف ایک ڈرون کا حملہ بولاری ایئربیس پر ہوا۔ لیکن یہاں بھی کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ یہاں پاک فوج کے جوانوں کی طرح پہلے سے ہی الرٹ ریسکیو 1122 کے عملے نے بروقت پہنچ کر آگ وغیرہ بجھانے میں بھرپور کردار ادا کیا۔ اسی طرح جب جیکب آباد میں شہباز ایئربیس پر ڈرون سے حملہ کرنے کی ناکام کوشش کی گئی تو وہاں بھی فوری طور پر ضلعی انتظامیہ متحرک نظر آئی۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس صورتحال میں سویلین ادارے بھی پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے۔
جنگ میں فتحیاب ہونے پر عوام کا جشن ایک فطری چیز ہے۔ تاہم اس مرتبہ بھارتی میڈیا کی جانب سے جھوٹ پر جھوٹ بول کر جو بھونڈا کردار ادا کیا جارہا تھا، اس پر پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح سندھ کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جارہا تھا کہ کس طرح ڈھٹائی سے جھوٹ بولا جارہا ہے۔ تاہم پاکستان کی شاندار فتح پر عوام نے غیر معمولی جشن منایا۔ کراچی سمیت سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں کو تو چھوڑیں، بھارت کے سرحدی علاقے سے ملحقہ قصبوں میں بھی آباد لوگ سکون سے اپنے معمولات زندگی گزار رہے تھے اور انہیں اپنی پاک افواج اور اس کی صلاحیتوں پر مکمل یقین تھا۔ اس سلسلے میں مختلف دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حقیقی معنوں میں دیکھا جائے تو ابھی بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ تو چھڑی ہی نہیں تھی۔ یہ صرف ایک جھڑپ تھی اور اس جھڑپ کے دوران ہی دشمن نے گھٹنے ٹیک دیئے۔ اگر جنگ کا ماحول پیدا ہوتا تو اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پھر دشمن کا کیا حال ہوتا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos