عمران خان کو چکر آنے اور سماعت متاثر ہونے کی بیماری پر برطانوی اخبار نے بھی رپورٹ جاری کر دی، فائل فوٹو
عمران خان کو چکر آنے اور سماعت متاثر ہونے کی بیماری پر برطانوی اخبار نے بھی رپورٹ جاری کر دی، فائل فوٹو

’’مجرم کو جیل میں بریفنگ‘‘ اس دہائی کا سب سے بڑا جھوٹ

امت رپورٹ :

چھ مئی کو پاک بھارت کشیدگی کے موقع پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کو صورت حال پر بریفنگ دینے سے متعلق تمام افواہیں یا خبریں جھوٹ کا پلندہ نکلیں۔ واضح رہے کہ اس بے بنیاد خبر کا آغاز ایک غیر معروف یوٹیوبر کی جانب سے کیے جانے والے وِلاگ سے ہوا تھا، جس میں موصوف نے دعویٰ کیا تھا کہ چھ اور سات مئی کی درمیانی شب ایک اہم غیر سیاسی شخصیت نے جیل میں قید عمران خان کو پاک بھارت کشیدگی پر اعتماد میں لیا اور انہیں اس ساری صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے درخواست کی کہ اس وقت قوم کو یکجہتی کی ضرورت ہے۔

جواب میں عمران خان نے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ اس وِلاگ پر کسی نے توجہ نہیں دی، تاہم جب اگلے روز معروف صحافی و اینکر نجم سیٹھی نے ان تمام باتوں کو اپنی معلومات قرار دیتے ہوئے اپنے ٹی وی پروگرام میں بیان کیا تو معاملہ موضوع بحث بن گیا۔ نجم سیٹھی نے اپنے پروگرام میں فرمایا ’’چھ مئی کو جیل میں عمران خان سے ایک غیر سیاسی شخصیت ملی۔ اور انہیں اس طرح بریفنگ دی گئی جیسے وزیراعظم کو بریفنگ دی جاتی ہے۔ عمران خان کو بتایا گیا کہ بھارت ہم پر الزام لگا رہا ہے۔ یہ چیز ہوگئی ہے اور یہ ہونے جارہی ہے۔

مقصد یہ تھا کہ ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے جواب میں کہا کہ پی ٹی آئی اور فوج کے جو بھی معاملات ہیں، وہ اپنی جگہ، لیکن اس وقت ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ جواب میں عمران خان کو مذکورہ شخصیت نے یقین دہانی کرائی کہ ہم آپ کی رہائی کی بات بھی آگے بڑھائیں گے۔‘‘ نجم سیٹھی نے یہاں تک دعویٰ کیا کہ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے بات چیت شروع ہوگئی ہے۔ قومی یکجہتی کے لیے عمران خان کو جون تک ریلیف دیا جا سکتا ہے۔

تاہم مبصرین کی ایک بڑی تعداد حیران ہے کہ صحافت میں اتنا بڑا نام ہونے کے باوجود نجم سیٹھی نے بغیر چیک کیے سوشل میڈیا پر چلنے والی ایک غیر مصدقہ خبر کو اپنی قرار دے کر کیسے نشر کر دیا، جو واقعاتی شہادتوں کے لحاظ سے بھی درست ثابت نہیں ہورہی ہے۔ ’’امت‘‘ نے جب اس معاملے کی حقیقت جاننے کے لیے اپنے مستند ذرائع سے رابطہ کیا تو ان میں سے ایک کا فوری ردعمل یہ ایک جملہ تھا "RUBBISH”۔ جس کا اردو ترجمہ ’’کوڑا کرکٹ‘‘ یا ’’بکواس‘‘ کا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ سے جڑے ایک اور ذریعے کا کہنا تھا کہ اس خبر میں ایک فیصد بھی سچ نہیں۔

اسی طرح جون میں عمران خان کی رہائی کا امکان بھی نہیں، بلکہ زیادہ امکانات اس بات کے ہیں کہ عمران خان کے خلاف 9 مئی کے کیسز اب فوجی عدالت میں چلیں گے۔ ذریعے کا یہ بھی کہنا تھا کہ جہاں تک عمران خان کی رہائی کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں ڈیل تب ہی ممکن ہو پائے گی، جب عمران خان علی الاعلان 9 مئی پر قوم سے معافی مانگ لیں اور اگلے الیکشن تک زبان بند رکھیں۔

اس کے علاوہ اور کوئی دوسری صورت فی الحال دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ بھارت سے جھڑپ کے موقع پر ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے کھولے جانے کو اڈیالہ میں خیالی ملاقات سے جوڑنے کے معاملے کو بھی مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے ذرائع کا کہنا تھا کہ بھارت پر تابڑ توڑ سائبر اٹیک کرنے کے لیے ایکس کو کھولا گیا تھا۔ کیونکہ بھارت کی بعض اہم ویب سائٹ ٹوئٹر یا ایکس کے ذریعے بھی آپریٹ کررہی تھیں۔

عمران خان سے اڈیالہ میں اہم شخصیت کی خیالی ملاقات کو واقعاتی شہادتوں کے تناظر میں دیکھا جائے تو تب بھی یہ محض جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوتی ہے۔ مثلاً دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان سے اڈیالہ جیل میں 6 مئی کی رات ملاقات کی گئی۔ اگر عمران خان کے ٹوئٹر (ایکس) اکائونٹ کو دیکھا جائے تو تیس اپریل کے بعد دوسرا ٹویٹ تیرہ مئی کو کیا گیا۔ جب پاکستان، بھارت کو منہ توڑ جواب دے کر زخم چاٹنے پر مجبور کر چکا تھا اور پوری دنیا میں پاک افواج کا ڈنکا بج رہا تھا۔

اگر خیالی ملاقات میں عمران خان نے یکجہتی کا یقین دلایا تھا تو اصولاً اگلے روز بانی پی ٹی آئی کے ٹوئٹر اکائونٹ پر اس طرح کی پوسٹ ہونی چاہیے تھی کہ ’’میں اور پی ٹی آئی پاک افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔‘‘ لیکن ایسی کوئی ٹوئٹ نہیں کی گئی۔ اسی طرح اگر 6 مئی کو عمران خان نے یکجہتی اور تعاون کا یقین دلا دیا تھا تو پھر بالخصوص بیرون ملک بیٹھے پی ٹی آئی کے بیشتر ٹرولز اور بھگوڑے یوٹیوبرز کی جانب سے اس پورے معرکے کے دوران سوشل میڈیا پر پاک افواج کو نیچا دکھانے کی کوشش کیوں کی جاتی رہی؟ حتیٰ کہ پاکستان نے بھارت کو پچھاڑ دیا، تب کہیں جاکر پی ٹی آئی کے ہمنوا ٹرولز نے اچانک اپنا بیانیہ بدلا کہ پاکستان کی اس فتح میں ان کی سوشل میڈیا کا بھی بڑا رول رہا، جو سراسر حقائق کے منافی ہے۔

سوئم یہ کہ اگر عمران خان سے ایسی کوئی ملاقات ہوئی ہوتی تو علیمہ خان نے اس کی تردید کیوں کی، حتیٰ کہ 9 مئی تک تو بانی پی ٹی آئی کی بہن پاک بھارت جنگ کو ڈرامہ قرار دے رہی تھیں۔ اسی طرح دو دن پہلے ڈی جی آئی ایس پی آر نے اسلام آباد کے ایک اسکول میں طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ خصوصی نشست کے دوران اپنے خطاب میں کہا ’’آپ کو لوگ کہتے تھے کہ یہ (فوج) اپنا کام نہیں کرتے۔ آج ان سے سوال کریں کہ کیا فوج نے اپنا کام کیا ہے یا نہیں؟ اور یہ کہ کیا آپ ایسے لوگوں کا محاسبہ نہیں کریں گے کہ تم کون ہوتے تھے جو اپنی فوج کے خلاف بات کرتے تھے۔‘‘

سب سے بڑھ کر یہ کہ اگر 6 مئی کو جیل میں عمران خان سے واقعی کوئی ڈیل ہو گئی تھی تو پھر بانی پی ٹی آئی کو اپنے بیٹوں کو آخری کارڈ کے طور پر استعمال کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی۔ یاد رہے کہ غزہ میں معصوم فلسطینیوں کا خون بہانے والے اسرائیل کے ایک ہمنوا یوٹیوبر ماریونوفل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کے بیٹوں سلیمان خان اور قاسم خان نے کہا ہے کہ ’’عمران خان کی رہائی کے لیے ہمارے پاس زیادہ آپشن نہیں بچے ہیں۔ اس لیے ہم نے ان کی رہائی کے لیے عوامی سطح پر آکر بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لیے چاہے ہمیں امریکی صدر ٹرمپ سے بھی کیوں نہ رابطہ کرنا پڑے۔‘‘