فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے ترک کنگ فو چیمپئن اپنا گولڈ میڈل دریائے فرات میں پھینک چکا ہے، فائل فوٹو
 فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے ترک کنگ فو چیمپئن اپنا گولڈ میڈل دریائے فرات میں پھینک چکا ہے، فائل فوٹو

آئرش فائٹر نے اسرائیلی فوجی کا بھرکس نکال دیا

امت رپورٹ :

ایک آئرش مکس مارشل آرٹ (ایم ایم اے) فائٹر پیڈی میک کوری روم میں ایک بڑی فائٹ کے دوران اپنے اسرائیلی حریف کو مارتے ہوئے ’’آزاد فلسطین‘‘ کے نعرے لگاتا رہا۔ فتح حاصل کرنے کے بعد میک کوری نے فاتحانہ پوز دیتے ہوئے فلسطین کا جھنڈا بھی لہرایا اور یہ تصویر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کی، جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔

ستائیس سالہ میک کوری نے خطرناک فائٹ ’’کیچ واریئر 189‘‘ ایونٹ میں اسرائیل کے شوکی فیراج کو مار مار کر بھرکس نکال دیا اور اسے شکست دے دی۔ فیراج شو کی، کی پٹائی کے دوران میک کوری مسلسل ’’آزاد فلسطین‘‘ کے نعرے لگاتا رہا۔ جبکہ مقابلہ دیکھنے والے کرائوڈ نے بھی میک کوری کی آواز سے آواز ملاتے ہوئے ’’آزاد فلسطین‘‘ کے نعرے لگائے۔ براہ راست دکھائے جانے والے اس مقابلے کو دنیا کے لاکھوں لوگوں نے دیکھا۔ جبکہ سوشل میڈیا پر اس کے کلپ وائرل ہوگئے۔ میک کوری نے بعد میں اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مقابلے کی فوٹیج شیئر کی، جسے آئرش اور فلسطینی جھنڈوں کے ساتھ ’’اسٹریٹ جسٹس‘‘ کا عنوان دیا گیا۔

واضح رہے کہ اس فائٹ سے قبل اسرائیلی ایم ایم اے فائٹر فیراج شوکی ناقابل شکست تھا اور وہ اسرائیل کی ڈیفنس فورسز میں خدمات انجام دے رہا تھا۔ بدبودار صیہونی فائٹر فیراج کی انسٹاگرام اور فیس بک اکائونٹس پر پوسٹ کردہ تصاویر میں اسے اسرائیلی ڈیفنس فورسز کی وردی میں غزہ میں ایک تباہ شدہ عمارت کے سامنے پوز دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین کے زبردست ردعمل سے گھبراکر وہ اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس سے اس نوعیت کی تصاویر کو اب ڈیلیٹ کر رہا ہے۔

مقابلے سے قبل فیراج نے اپنے آئرش حریف میک کوری کو مار مار کر نیچے گرانے اور چہرے کو بگاڑنے کی بڑھکیں ماری تھیں۔ تاہم آئرش فائٹر نے اس کا غرور خاک میں ملا دیا۔ سوشل میڈیا میک کوری کی تعریفوں سے بھر گیا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ترک کنگ فو چیمپئن نجم الدین اربکان آکیوز نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے اپنا یورپی چیمپئن شپ کا تمغہ دریائے فرات میں پھینک دیا تھا۔ چھ بار کے چیمپئن نجم الدین اربکان کی جانب سے اپنا گولڈ میڈل دریا برد کرنے کے عمل نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی۔ نجم الدین اربکان نے قاہرہ میں دریائے فرات کے کنارے کھڑے ہوکر تمغہ پھینکنے سے پہلے ایک ویڈیو پیغام بھی ریکارڈ کرایا، جس میں کہا کہ ’’میرے حاصل کردہ تمام اعزازات، فلسطین کے مظلوموں کے ایک قطرہ خون سے زیادہ قیمتی نہیں‘‘۔

نجم الدین اربکان نے دو ہزار چوبیس میں یورپی کنگ فو چیمپئن شپ میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ جبکہ دو برس قبل استنبول میں ہونے والے یورپی کنگ فو چیمپئن شپ کے دوران نجم الدین اربکان نے بھی فلسطینی پرچم لہرایا تھا، جس پر اسرائیل نواز یورپی کنگ فو فیڈریشن ناراض ہوگئی تھی اور اس نے تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اس کے جواب میں نجم الدین اربکان کا کہنا تھا ’’میں اپنے اس عمل پر فخر محسوس کرتا ہوں۔ مجھے کوئی پچھتاوا نہیں۔ اگر موقع ملا تو دوبارہ بھی ایسا ہی کروں گا‘‘۔

اپنا گولڈ میڈل دریائے فرات میں پھینکنے سے ایک روز قبل نجم الدین اربکان نے اعلان کیا تھا ’’میں نے یورپی چیمپئن شپ میں دو گولڈ میڈل جیتے۔ ایک چلا گیا، اور دوسرا میں دریائے فرات میں پھینکنے جارہا ہوں۔ مجھے جب بھی موقع ملا، میں صیہونیت کے خلاف عملی طور پر لڑوں گا، اور ایسا جلد ہوگا۔ انشاء اللہ، جب تک میں زندہ ہوں، میں اس عملی لڑائی کے لئے مجاہدین کو اکٹھا یا تربیت دوں گا۔ صیہونیو، اگر تم میں ہمت ہے تو ہمارے خلاف آئو اور ہمیں روک کر دکھائو۔ تم ہمارا سامنا نہیں کرسکو گے، کیونکہ تم بزدل ہو‘‘۔