عمران خان :
وفاقی حکومت نے بیرون ملک سے ڈی پورٹ کیے گئے پاکستانی شہریوں کے خلاف بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ان کے پاسپورٹ منسوخ کرنے اور ان پر مقدمات درج کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا۔ جس میں ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں کے خلاف سخت اقدامات پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق یہ سخت اقدام اس لئے بھی لیا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے حالیہ عرصہ میں نہ صرف پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی ہوتی رہی ہے۔ بلکہ قانونی طور پر خلیجی ممالک جانے والے پاکستانیوں کو بھی مشکلات پیش آنے لگی ہیں اور اب ایک نئے اقدام میں سعودی عرب نے پاکستانیوں کے ویزے کم کردیے ہیں۔
تاہم اس حوالے سے مزید سفارشات بھی تیار کی جا رہی ہیں۔ جن میں متعلقہ اداروں ایف آئی اے، پاسپورٹ آفس، نادرا آفس اور پروٹیکٹر آفس کے حوالے سے بھی تجاویز شامل کی جا رہی ہیں۔ کیونکہ ان اداروں کے بارے میں گزشتہ کئی برسوں سے ایسی خامیاں منظر عام پر آرہی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ کئی سخت حکومتی احکامات اور اقدامات کے باجود بھی اداروں میں موجود بعض کرپٹ عناصر ایسے افراد کے سہولت کار بن جاتے ہیں اور ان کی وجہ سے لاکھوں روپے کی رشوت اور کرپشن کے ذریعے یہ مافیا اپنے ایجنٹوں اور سرمایہ کاروں کے ذریعے متعلقہ دستاویزات حاصل کرکے بیرون ملک جانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ حالیہ عرصے میں پاکستان کی بین الاقوامی بدنامی اور خصوصاً خلیجی ممالک میں پاکستانی شہریوں کی جانب سے پیشہ ورانہ بھیک مانگنے کے بڑھتے واقعات کے بعد کیا گیا ہے۔ سعودی عرب نے اس ضمن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی تعداد میں نمایاں کمی کی ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ سعودی عرب میں بہت سے پاکستانی بھیک مانگتے ہوئے پکڑے گئے، جس کی وجہ سے نہ صرف ویزہ حصول کے کوائف سخت کیے گئے، بلکہ پاکستان کو بھی شدید سفارتی دبائو کا سامنا ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق 2023ء سے اب تک 52 ہزار پاکستانی مختلف ممالک سے ڈی پورٹ ہو چکے ہیں۔ ان میں 5 ہزار کے قریب افراد پیشہ ور بھکاری تھے۔ یہ افراد زیادہ تر عمرہ، زیارت یا وزٹ ویزے پر بیرون ملک گئے اور ویزہ ختم ہونے کے باوجود غیر قانونی طور پر مقیم رہے۔ حکام نے بتایا کہ ایسے افراد کا تعلق عموماً جنوبی پنجاب، چولستان، اندرون سندھ اور بلوچستان کے پسماندہ علاقوں سے ہوتا ہے اور یہ باقاعدہ منظم گروہوں کے ذریعے بیرون ملک بھجوائے جاتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ پاکستان میں امیگریشن نظام کی کمزوریاں اس مسئلے کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ ڈی پورٹ ہونے والے 90 فیصد افراد کو ایئرپورٹ سے ہی بغیر کسی کارروائی کے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے نہ ان کا کوئی ریکارڈ بنتا ہے اور نہ ہی انہیں دوبارہ سفر سے روکا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں ری چیکنگ کائونٹرز ختم کیے جا چکے ہیں اور امیگریشن کائونٹرز پر تربیت یافتہ افسران کی کمی ہے۔ اسی کا فائدہ اٹھا کر مشکوک افراد بیرون ملک روانہ ہو جاتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے اجلاس میں ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ ان ایجنٹس کے خلاف ملک گیر کریک ڈائون کیا جائے جو ایسے پیشہ ور بھکاریوں کو بیرون ملک بھجوانے میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مافیا نہ صرف پاکستان کے امیج کو خراب کر رہی ہے۔ بلکہ قانونی اور شریف شہریوں کیلئے بھی مسائل پیدا کر رہی ہے۔ اس معاملے پر سعودی عرب کی تشویش کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان میں تعینات سعودی سفیر نواف المالکی نے وزیر اعظم ہائوس، وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ سے متعدد ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ ایسے عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت اب ایک ایسا ڈیجیٹل نظام متعارف کرانے پر غور کر رہی ہے۔ جس کے تحت ڈی پورٹ افراد کا مکمل ریکارڈ امیگریشن سسٹم میں محفوظ ہوگا اور انہیں مستقبل میں سفر سے روکا جا سکے گا۔ یہ اقدامات اگر سنجیدگی سے نافذ کیے گئے تو نہ صرف پاکستان کی عالمی ساکھ بہتر ہو سکتی ہے، بلکہ شریف اور قانونی پاکستانی مسافروں کیلئے بیرون ملک مواقع کے دروازے بھی کھل سکتے ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئندہ اقدمات میں پاسپورٹ منسوخ کرنے اور مقدمات درج کرنے کے ساتھ ہی رپیٹرز یعنی ایسے افراد جو بار بار ان سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں، کے خلاف منی لانڈرنگ کی انکوائریاں بھی کی جائیں گی۔ تاکہ نے جو دولت ان جرائم سے انہوں نے اپنے اثاثے بنائے ہیں، انہیں ضبط کرکے مستقبل کیلئے انہیں قانون کا پابند بنایا جاسکے۔ جبکہ ایک مرکزی ڈیٹا بینک میں ان کا مکمل کرمنل ریکارڈ رکھ کر انہیں آئندہ کیلئے گرے اور بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے۔ تاکہ اگر وہ پاسپورٹ اور ویزوں کیلئے اپلائی کریں تو ان کی سخت ترین اسکروٹنی کی جا سکے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos