تحریر: غلام حسین غازی
عید الاضحیٰ اسلامی سال کا ایک عظیم الشان تہوار ہے جو نہ صرف حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کی بے مثال اطاعت و قربانی کی یاد دلاتا ہے بلکہ ہر مسلمانوں کو تقویٰ، ایثار اور انفرادی و اجتماعی ذمہ داریوں کی ترغیب بھی دیتا ہے۔ عیدالاضحی کے موقع پر جہاں عبادت و اطاعت کا روحانی پہلو اہم ہے، وہیں اس کے عملی تقاضے، بالخصوص گھروں اور گلی محلوں میں صحت و صفائی، قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت میں نظم و ضبط اور بنیادی شہری سہولیات کی دستیابی میں حکومت و انتظامیہ کا کردار اور شہریوں کا ان سے تعاون بھی خاص توجہ کے متقاضی ہوتے ہیں۔ یہی وہ نکتہ ہے جہاں حکومتِ خیبرپختونخوا، خصوصاً محکمہ بلدیات و دیہی ترقی، ایک مؤثر کردار ادا کرتا ہے۔
عید قرباں کا اصل مفہوم اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے اپنے مال و متاع، خواہشات اور انا کی قربانی دینا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب اشارہ خداوندی سے اپنے پیارے اور کمسن بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا حکم ملا، تو انہوں نے ذرہ بھر تردد کئے بغیر اس پر عمل کا ارادہ کر لیا۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے بھی، جو کم عمر تھے، یہ سن کر سر تسلیم خم کر دیا اور کہا: "اے ابا جان! جو حکم آپ کو دیا جا رہا ہے، اسے بجا لائیے، آپ ان شاء اللہ مجھے صابر پائیں گے” (الصافات: 102)۔ بارگاہِ ایزدی میں باپ بیٹے کی یہ بات چیت پسند کی گئی اور آزمائش کے آخری لمحات میں جب عظیم باپ نے فرمانبردار بیٹے کے گلے پر چھُری پھیرنا شروع کی، فرشتے نے وہاں ایک مینڈھا پہنچا دیا اور یوں یہ واقعہ رہتی دنیا تک ایک مثال بن گیا جس کی یاد میں عالم اسلام ہر سال جانوروں کی قربانی دیتے ہیں۔ یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ جب بات اللہ کی رضا کی ہو، تو مال و جان اور ضبط نفس حتیٰ کہ اپنی اولاد بھی قربان کی جا سکتی ہے۔ قربانی کے ایام ہمیں یاد دہانی کرواتے ہیں کہ اپنی خواہشات، انا اور دنیاوی لذتوں کو ترک کرنا ہی اصل بندگی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "لَنۡ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوۡمُہَا وَ لَا دِمَآؤُہَا وَ لٰکِنۡ یَّنَالُہُ التَّقۡوٰی مِنۡکُمۡؕ” (سورۃ الحج، آیت 37)۔ یعنی اللہ تعالیٰ کو نہ قربانی کے جانوروں کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ہی خون، بلکہ صرف تمہارا تقویٰ۔ یہ تقویٰ ہم سے عبادات کے ساتھ سماجی ذمہ داریوں کو نبھانے کا تقاضا بھی کرتا ہے۔ عید قربان کے دن جہاں ہم اپنی مالی استطاعت کے مطابق جانور قربان کرتے ہیں، وہیں ہمیں اس بات کا بھی احساس ہونا چاہیے کہ ہمارے اس عمل سے دوسروں کو تکلیف نہ ہو۔ گلی محلوں اور ندی نالوں میں آلائشیں پھینکنا، راستوں کو آلودہ کرنا یا صفائی کے نظام میں خلل ڈالنا روحِ قربانی کے منافی ہے۔
اسلام نے صفائی کو نصف ایمان قرار دیا ہے اور عید قربان جیسے موقع پر صفائی کا خیال رکھنا دینی و سماجی فریضہ بن جاتا ہے۔ قرآن مجید میں حکم الٰہی ہے کہ
”فِیْہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ أَنْ یَّتَطَهَّرُوْا ۚ وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُطَّهِّرِیْنَ”
ترجمہ: ” (سورۃ التوبہ، آیت 108)
ترجمہ: اس میں وہ لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ پاکیزگی والوں سے محبت کرتا ہے”
یہ آیت شاہد ہے کہ اللہ تعالیٰ نہ صرف طہارت کو پسند کرتا ہے بلکہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو پاکیزہ رہتے ہیں۔ جبکہ رسول اللہ ﷺ کا حدیث مبارکہ ہے کہ:
”الطُّهُورُ شَطْرُ الإِيمَانِ” (صحیح مسلم)
ترجمہ: "صفائی نصف ایمان ہے”
یہ حدیث صفائی کی اہمیت کو انتہائی اعلیٰ درجہ پر بیان کرتی ہے اور ثابت ہوتا ہے کہ مسلمان کی زندگی میں طہارت و نظافت کا کیا مقام ہے، بالخصوص عید الاضحی جیسے مواقع پر جب صفائی کا معاملہ عوامی صحت سے جُڑ جاتا ہے۔ اسلئے ہر شہری کا فرض ہے کہ قربانی کے دنوں میں صفائی کے اصولوں کا خاص خیال رکھے، تاکہ یہ دینی تہوار اللہ کی رضا اور خلقِ خدا کی آسانی دونوں کا ذریعہ بنے۔ قربانی کے بعد آلائشوں کو مقررہ مقامات پر رکھنا، میونسپل اہلکاروں کے ساتھ تعاون کرنا اور شکایات کی صورت میں متعلقہ اداروں سے رابطہ کرنا ہر شہری کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ صفائی محض حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ معاشرے کے ہر فرد کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور جب تک عوام خود شعور کا مظاہرہ نہیں کریں گے حکومتی کوششیں مکمل طور پر کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتیں۔
حکومتِ خیبرپختونخوا نے عید الاضحیٰ کے موقع پر شہری سہولیات اور صفائی کیلئے بھرپور تیاریاں کی ہیں۔ وزیر بلدیات و دیہی ترقی ارشد ایوب خان اور حال ہی میں تعینات ہونے والے سیکرٹری بلدیات شاہد سہیل کی نگرانی میں محکمہ بلدیات نے صوبہ بھر میں صحت و صفائی، ابنوشی اور مویشی منڈیوں کے انتظامات کا عملی جائزہ لیکر فول پروف انتظامات کئے ہیں۔ شاہد سہیل نے تعیناتی کے فوراً بعد وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور، وزیر بلدیات ارشد ایوب اور چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کی منشاء کے عین مطابق شہروں اور دیہات کی سطح پر بنیادی سہولیات کی بہتری کیلئے خصوصی اجلاس بلائے اور صوبے بھر کے ہنگامی دورے کئے۔ انہوں نے شہروں میں صفائی کی صورتحال کا جائزہ لیا اور مویشی منڈیوں کا دورہ کرتے ہوئے عوام کو معیاری داموں قربانی کے جانور دستیاب ہونے کی ہدایات جاری کیں۔ اس ضمن میں محکمہ کے اہلکاروں کو پابند کیا گیا کہ وہ شہریوں سے مکمل تعاون کریں اور مہنگائی کے اس دور میں ان کی مشکلات کو کم کرنے میں کردار ادا کریں۔
محکمہ بلدیات نے صفائی کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے ڈیجیٹل مانیٹرنگ، سافٹ ویئر ایپلیکیشنز اور کنٹرول رومز جیسے اقدامات بھی کئے ہیں تاکہ شہریوں کی شکایات کا فوری ازالہ ممکن ہو سکے۔ تاہم ان تمام انتظامات کی کامیابی اس وقت ممکن ہے جب ہر فرد ذمہ داری کا مظاہرہ کرے، قربانی کے جذبے کے ساتھ صفائی کا بھی خیال رکھے اور اس مقصد کیلئے میونسپل عملے سے تعاون کو عبادت کا حصہ سمجھے۔
عید قربان ہمیں بتاتی ہے کہ روحانی عبادات کے ساتھ ساتھ سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی بھی ہماری دین داری کا حصہ ہے۔ آئیے اس عید پر ہم قربانی کے جذبے کو صرف جانور ذبح کرنے تک محدود نہ رکھیں بلکہ اپنے رویے، ماحول اور دوسروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کے عمل کو بھی اپنی عبادت میں شامل کریں۔ یوں یہ عید صرف ظاہری خوشی کا نہیں بلکہ روحانی اور سماجی پاکیزگی کا بھی ذریعہ بنے گی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos