فائل فوٹو
فائل فوٹو

وسیم اکرم کا سستا مجسمہ مذاق بن گیا

عبداللہ بلوچ :

وسیم اکرم کا مجسمہ عالمی سطح پر مذاق بن گیا ہے۔ نیاز اسٹیڈیم میں نصب اسٹیچو کو دیکھ کر سابق کپتان خود بھی شرمندہ ہوگئے۔ جبکہ سوشل میڈیا پر پی سی بی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسی طرح پشاور کا ارباب اسٹیڈیم بھی تنازعے کی زد میں آگیا ہے۔

’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی کی جانب سے محسن اسپیڈ کے نام سے مشہور ملک بھر کے اسٹیڈیم کو اپ گریڈ کرنے کا مشن تنقید کی زد میں آچکا ہے۔ لاہور اور کراچی اسٹیڈیم میں کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود نکاسی آب کا نظام بنانا بھول گئے۔

جبکہ قذافی اسٹیڈیم میں شائقین کو میدان میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے خندقیں کھودنا بھی عالمی سطح پر شرمندگی کا باعث بنا۔ اور اب محسن نقوی نے دیگر شہروں میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے نام پر اسٹیڈیم میں ایسے اقدامات کیے ہیں کہ جس سے عالمی سطح پر پاکستان کرکٹ کا مذاق بن رہا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ رواں برس حیدرآباد کے نیاز اسٹیڈیم میں سترہ برس بعد انٹرنیشنل مقابلہ کرانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں دو ماہ قبل چیئرمین پی سی بی محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ سندھ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے اسٹیڈیم کے باہر سابق کپتان وسیم اکرم کے مجسمے کی نقاب کشائی کی۔ جسے دیکھ کر میڈیا کے نمائندے بھی حیران رہ گئے۔ پاک بھارت تنازعے کی وجہ سے یہ معاملہ پس پشت چلا گیا تھا۔ لیکن اب دوبارہ وسیم اکرم کے مجسمے کی سماجی سائٹس میں خوب ٹرولنگ کی جارہی ہے۔

وسیم اکرم کے تاریخی بالنگ کے انداز میں بنائے گئے مجسمے کو حیدرآباد کے نیاز اسٹیڈیم کے باہر نصب کیا گیا ہے۔ مجسمے کو 1999ء ورلڈکپ کی تلخ یادوں والی گرین شرٹ بھی پہنائی گئی ہے۔ تاہم یہ مجسمہ اپنی عجیب و غریب شکل کی وجہ سے دیکھنے والوں کیلئے ہنسی کا باعث بن گیا ہے۔ مجسمے کا چہرہ مشہور ہالی ووڈ اداکار سلویسٹر اسٹالون سے کچھ مشابہت رکھتا ہے۔

مجسمے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد صارفین نے جہاں اظہار برہمی کیا۔ وہیں مجسمے کو سستا آئٹم ’ٹیمو‘ سے آرڈر کیا گیا وسیم اکرم کا مجسمہ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ زیادہ تر سوشل میڈیا صارفین نے مجسمے کو وسیم اکرم کا مجسمہ تسلیم کرنے سے ہی انکار کر دیا اور لکھا کہ یہ مجسمہ محسن نقوی کے کسی رشتہ دار کا لگتا ہے۔ جس کو وسیم اکرم پلس بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ صارفین نے وسیم اکرم کے مجسمے کو بے ڈھنگے انداز میں بنانے پر دلچسپ تبصرے کیے اور منتظمین کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

علی نامی صارف نے لکھا ہے ’’کسی سستے اور ناتجربہ کار مجسمہ ساز سے اسٹیچو تیار کرانے کا نتیجہ ایسا ہی نکلتا ہے‘‘۔ عاقب نامی صارف نے ایکس ٹوئٹر پر وسیم اکرم کے مجسمے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے ’’پاکستان کرکٹ کو تباہ کرنے کے بعد اب مذاق بنانے کیلئے پی سی بی انتظامیہ کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی۔ موجودہ کھلاڑیوں کی ناقص پرفارمنس سے پہلے ہی کرکٹ کے فینز سے بدظن ہیں۔ ایسی حرکت کرکے اب پاکستان کرکٹ بورڈ کیا ثابت کرنا چاہتا ہے؟‘‘۔

اس مجسمے پر سابق کپتان وسیم اکرم بھی خاموش نہیں رہ سکے۔ انہوں نے یو ٹیوب پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’یہ میں نہیں ہوں۔ میری شکل ایسی نہیں۔ بس بالنگ انداز میرے جیسا ہے‘‘۔ دوسری جانب پشاور کے تاریخی ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے شاہی باغ میں واقع اس اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرکے ’’عمران خان کرکٹ اسٹیڈیم‘‘ رکھنے کی منظوری دے دی ہے۔ تاہم ارباب نیاز کے صاحبزادے، ارباب شہزاد سابق چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا اور سابق مشیر عمران خان نے اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا ’’نام تبدیل کرکے عمران کو خوش کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔ والد کی خدمات کے اعتراف میں پشاور میونسپل کمیٹی نے ان کی وفات کے بعد ایک قرارداد کے ذریعے اسٹیڈیم کا نام رکھا تھا‘‘۔ واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنے ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنا معمول کی بات ہے۔ مختلف شعبوں میں نمایاں کاکردگی دکھانے والوں کو نہ صرف سراہا جاتا ہے۔ بلکہ ان کے نام سے پُل، سڑکیں، عمارتیں اور شہر تک بسائے جاتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ کے گرتے گراف کے سبب سابق لیجنڈز کے نام سے مہم چلائی جارہی ہے۔ کیونکہ موجودہ کرکٹ ٹیم شائقین اور ملک کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام ہے۔

ون ڈے ورلڈ کپ 2023ء میں لیگ مرحلے کے خاتمے سے لے کر 2024ء میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں گروپ مرحلے سے باہر ہونے تک، پاکستانی ٹیم ہر ٹورنامنٹ میں نئی پستیوں کو چھو رہی ہے۔ کھلاڑیوں کی ناکامی کے علاوہ ایک اور پہلو جس نے پاکستان کرکٹ کو متاثر کیا، وہ اس کے بورڈ میں باقاعدہ تبدیلی ہے۔ اس تنزلی کے نتیجے میں دنیا بھر کے کرکٹ شائقین شعیب اختر، وسیم اکرم، عمران خان اور ان جیسے دیگر عظیم کھلاڑیوں کے تعاون کو آہستہ آہستہ بھول رہے ہیں۔