ایران ’’خیبر‘‘ میزائل بھی استعمال کرسکتا ہے ، فائل فوٹو
 ایران ’’خیبر‘‘ میزائل بھی استعمال کرسکتا ہے ، فائل فوٹو

اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کی کمزوریاں سامنے آگئیں

عبداللہ بلوچ :

ایرانی میزائل حملوں سے اسرائیلی ایئر ڈیفنس سسٹم کی کمزوریاں کھل کر سامنے آگئی ہیں۔ ناقابل تسخیر قرار دیا جانے والے صہیونی درالحکومت تل ابیب کا ایک رات ہی میں حلیہ بگڑ گیا۔ درجنوں بلند عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی۔ جب کہ اسرائیلی وزارت دفاع کا دفتر مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی میزائل حملوں میں اس کے سینکڑوں شہری ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے یونان فرار ہونے کی خبریں بھی زیرِ گردش رہیں، تاہم اسرائیلی حکومت نے اس کی تردید کی ہے۔ ایران نے تل ابیب کے علاوہ مقبوضہ بیت القدس، حیفہ اور ایلات کو بھی اپنے نشانے پر لے رکھا ہے۔ ’’ہارٹیز‘‘ اور ’’ماریف‘‘ اخبارات کے مطابق جمعے سے شروع ہونے والے ایرانی جوابی حملوں کا سلسلہ ہفتے کے روز بھی پوری قوت سے جاری رہا۔ بتایا جارہا ہے کہ تل ابیب میں ایران نے اب تک سات لہروں میں درمیانی رینج کے کم ازکم پانچ سو بیلسٹک میزائل داغ کر فوجی ہیڈکوارٹرز، پارلیمنٹ اور آباد کاروں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں آخری اطلاعات آنے تک پندرہ اسرائیلیوں کی ہلاکت اور پانچ سو سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔جبکہ ایک رات میں تل ابیب کے مختلف علاقوں میں ایک لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

’’ہارٹیز‘‘ نے انکشاف کیا ہے کہ تل ابیب میں نصب آئرن ڈوم، ڈیوڈ شیلڈ اور امریکی تھاڈ ایئر ڈیفنس سسٹم ایران کی جانب سے فائر کئے میزائل اور ڈورنز کو صرف چالیس فیصد تک روک سکے۔ جبکہ گرنے والے بیشتر میزائلوں نے شہر کے مزکز کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تل ابیب اور شیرون کا علاقہ ایرانی میزائلوں سے ساری رات لرزتا رہا ہے۔ صرف تین سو میزائل، صہیونی فوج کی چھائونی کا درجہ رکھنے والا گریٹر تل ابیب کی جانب گرنے کی اطلاعات ہیں۔

’’یدیوتھ احرونوت‘‘ اخبار نے اطلاع دی تھی کہ سات ایرانی میزائل تل ابیب کے مضافات میں گرے جسے دفاعی نظام روکنے میں ناکام رہا۔ ایک امریکی اہلکار نے تصدیق کی کہ امریکہ نے اسرائیل کے قریب فوجی اثاثے تعینات کیے ہیں۔ تل اییب میں ایران کے علاوہ عراق اور یمن کی سرزمین سے بھی میزائلوں کا بیراج داغا گیا ہے۔ ایرانی میزائلوں نے تل ابیب میں کئی زمینی مقامات کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ رامات گان شہر میں نو عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں جبکہ سینکڑوں اپارٹمنٹس اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ میئر کارمل شما ہاکوہن نے کہا کہ خدشہ ہے کہ مزید عمارتیں گر سکتی ہیں۔ گولہ باری کے نتیجے میں وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر کے قریب آگ لگ گئی۔

تل ابیب کے جنوب میں ریشون لیزیون میں ایرانی میزائل گرنے سے دو ہلاک اور 21 زخمی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق رشون لیزیون پر براہ راست ایرانی حملے نے اسرائیل کو چونکا دیا۔ رشون لیزیون تل ابیب سے تقریباً 8 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ ایران کے شدید حملوں کے باعث مرکزی شہر کے 260,000 سے زیادہ اسرائیلی گھر چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں۔ ایرانی میزائل نے شہر میں گرتے ہی زبردست دھماکہ کیا اور چھ بلند عمارتیں مکمل طور پر زمین بوس ہوگئیں۔

ایمرجنسی عملے نے لوگوں کے گھروں میں پھنسے ہونے کی اطلاع دی۔ میزائل سے املاک اور گاڑیوں کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ اسرائیلی میڈیا نے وسطی اسرائیل کے محلوں میں بجلی کی بندش کی بھی اطلاع دی۔ اسرائیلی ہوم فرنٹ کمانڈ نے بتایا کہ تل ابیب میں ایک کثیرالمنزلہ عمارت کی ایک منزل براہ راست نشانہ بنی جس سے وسیع نقصان ہوا ہے۔ عمارت کے گرنے کے خدشے کے پیش نظر عمارت کو خالی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تل ابیب کے وسطی علاقہ گش دان میں کئی راکٹ لینڈنگ سائٹس کو بھاری نقصان پہنچا اور کم از کم 63 افراد زخمی ہوئے، جن میں دو کی حالت تشویش ناک ہے۔

دوسری طرف اسرائیلی میڈیا میں ایسی خبریں گردشت کررہی ہیں کہ صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو ایرانی حملے کے خوف سے تل اییب چھوڑ کر یونان فرار ہوگئے ہیں۔نیتن یاہو کے سرکاری طیارے ’’ونگ آف صیہون‘‘ کوجمعے کی سہ پہر ایتھنز کے ہوائی اڈے پر دیکھا گیا، تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ نیتن یاہو یا ان کے خاندان کا کوئی فرد طیارے میں سوار تھا۔ جبکہ اسرائیلی حکومت اس خبر کی تردید کررہی ہے۔ اسرائیلی ذرائع نے تصدیق کی کہ نیتن یاہو اور کاٹز ایک بنکر میں ہیں، جہاں وہ اس وقت صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

کئی وزرا اور سیکورٹی ایجنسیوں کے سربراہان بھی بنکرز میں روپوش ہیں۔ ادھر فوجی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بے مثال پیشرفت اسرائیل اور ایران کے درمیان ایک وسیع تر تصادم کی نشاندہی کرتی ہے۔ ایران کے فوجی، سائسندان اور علما کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے کے بعد اسرائیل کو بچانے کیلئے امریکہ براہ راست میدان میں آچکا ہے اور وہ اسرائیل کے مفادات کے تحفظ کیلئے مشرق وسطی پر اپنی فوجی اڈوں سے اسرائیل کی مدد کررہا ہے۔ تاہم ایران کا بیلسٹک میزائلوں کی بارش اسرائیل اور امریکہ کیلئے پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے۔

صہیونی اخبار ہارٹیز نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرامز میں اسرائیلی حملوں کے بعد ایران تل اییب پر خیبر ون اور ٹو میزائل نیوکلیئر ٹیکٹکل وار ہیڈ تک استعمال کرسکتا ہے جس کو روکنا کسی بھی دفاعی نظام کے بس کی بات نہیں۔ ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام مغربی ایشیا میں سب سے زیادہ وسیع ہے۔ بین الاقوامی مبصرین نے رپورٹ کیا کہ اگر باہمی حملے جاری رہتے ہیں اور آنے والے دنوں میں تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ وسیع تر علاقائی جنگ کا روپ اختیار کرسکتی ہے جس میں دیگر خیلیجی ریاستیں بھی لپیٹ میں آسکتی ہیں۔

اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا کہ فوجی آپریشن میں عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ بلکہ اس کی توجہ مخصوص فوجی اور جوہری تنصیبات پر مرکوز تھی۔ تاہم، ایرانی جوابی حملوں نے بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا اور تل ابیب کے اندر نقل مکانی کی لہروں کو جنم دی۔ ایرانی پاسداران انقلاب نے ایک سرکاری بیان میں اعلان کیا کہ اس آپریشن میں اسلامی جمہوریہ کے خلاف جارحیت میں استعمال ہونے والے اسرائیلی فوجی مراکز اور فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا، بشمول میزائل اور فوجی ساز و سامان بنانے والی فیکٹریاں جو اسرائیلی فوج نے خطے کے لوگوں کے خلاف جنگی جرائم میں استعمال کیں۔