عبداللہ بلوچ :
ایرانی عسکری قیادت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ہلاکت تک اسرائیل پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔ ایران کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس بار اسرائیل پر حملے فیصلہ کن نوعیت کے ہوں گے۔ ناجائز ریاست کے عسکری اور سیاسی دہشت گرودں کو چھپنے کیلئے کوئی جگہ میسر نہیں ہوگی۔ ایرانی پاسداران انقلاب نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں اور ڈورنز کی بارش شروع کردی ہے۔ جس میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
اسرائیلی اخبار ہارٹیز کا کہنا ہے کہ ایران اپنی قیادت کی ہلاکت کا بدلہ لینے کیلئے اس بار نیم جوہری ہتھیار اسرائیل پر آزما سکتا ہے۔ نیتن یاہو اور وزیر دفاع کاٹز قلعہ بند ہیڈ کوارٹر سے حملے کی نگرانی کر تے رہے۔ جبکہ آپریشن کی ذمہ داری موساد کی جانب سے انجام دی گئی۔ بزدل اسرائیل نے غزہ میں فوجی ہلاکتوں کی وجہ سے ہونے والی ناکامی چھپانے اور حکومت کو بچانے کیلئے ایران پر حملہ کیا۔ اس کائونٹر اسٹرائیک میں اسرائیل کو امریکی، برطانوی اور ایران کے اندر سے بھی معاونت حاصل تھی۔ جنہوں نے ایران کے اعلیٰ کمانڈرز اور نامور سائسندانوں کے ٹھکانوں کے حوالے سے ٹھوس معلومات فراہم کیں۔
بتایا جارہا ہے اس حملے میں اسرائیلی فضائیہ کو امریکہ نے اپنے جدید ترین جیٹ اور بی ایف ٹو بمبار طیارے مہیا کیے۔ جن کی تعداد دو سو سے زائد تھی۔ جبکہ اس آپریشن کا نام پیپل لائک لائنز رکھا گیا۔ فضائی چھاپوں میں جیٹ طیاروں نے مختلف گروپوں کی شکل میں تہران سمیت دیگر ایرانی شہروں کے ملٹری اور نیوکلیئر سائٹس کو نشانہ بنایا۔ جس میں ہزاروں ٹن وزنی وار ہیڈز کا آزادانہ استعمال کرنے کے ساتھ امریکی ڈورنز بھی استعمال کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے جمعہ کی صبح ایران کے تین سو سائٹس کو نشانہ بنایا۔ ایرانی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے دوپہر کے وقت بھی شمال مغربی ایران میں تبریز ایئرپورٹ کے قریب ایک نیا حملہ کیا۔ جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے سینٹرل ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد، ایٹمی سائنسدان فریدون عباسی، ایٹمی سائنسدان مہدی تہرانچی، نیوکلیئر انجینئرنگ کے پروفیسر احمد رضا ذوالفغاری، پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی اور ایرانی چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے جام شہید ہوئے۔ جبکہ دیگر اہم کمانڈرز کی شہادت کی بھی اطلاعات ہیں۔ تاہم اس حوالے سے تادم تحریر ٹھوس معلومات سامنے نہیں آسکی ہیں۔
اسرائیل نے ایران کے رہائشی علاقوں پر بھی تباہ کن بمباری کی۔ جس میں سینکڑوں افراد کے زخمی اور شہید ہونے کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ صوبہ کرمانشاہ پر اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ کرمانشاہ کے علاقے قصر شیرین سے زخمیوں کو نکالنے کیلئے آپریشن کیا جارہا ہے۔ اسرائیلی میزائل نے علاقے میں سماجی بہبود کی عمارت پر دو مرتبہ حملہ کیا۔ تہران کے شمال میں نوبونیاڈ کے علاقے پر اسرائیلی حملے میں 35 بچوں اور خواتین سمیت 50 شہری زخمی ہوئے ہیں۔ اس نقصان کے حوالے سے ایرانی حکومت کی جانب سے تردید کی گئی ہے۔ تاہم بعض ایرانی میڈیا آئوٹ لٹس اعلیٰ ایرانی فوجی اور سائنسی قیادت کی شہادت کی تصدیق کررہے ہیں۔
دوسری جانب ایران نے اسرائیل پر فیصلہ کن حملے کرنے کیلئے کمرکس لی ہے۔ ایران نے ٹروپرامس تھری آپریشن لانچ کرنا شروع کردیا ہے۔ جس کے مطابق ابتدائی حملے میں ایران نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب پر 100 ڈرون لانچ کیے۔ جبکہ ان کو روکنے کیلئے اسرائیلی ایئر ڈیفنس سسٹم فعال ہوچکا ہے۔ دوسری جانب حسین سلامی کی شہادت کے بعد ایرانی سپریم لیڈر کے حکم سے پاسداران انقلاب کے کمانڈر کے طور پر میجر جنرل احمد واحدی کی تقرری کی تصدیق کی گئی ہے۔ جبکہ حبیب اللہ سیاری کو ایران کی مسلح افواج کا عبوری چیف آف اسٹاف مقرر کردیا گیا ہے۔
رائٹرز نے ایک اور نامعلوم ایرانی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملے کا جواب سخت اور فیصلہ کن ہو گا۔ جوابی کارروائی کے دائرہ کار اور وقت کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر مشاورت کی جا رہی ہے۔ ایران کا سب سے بڑا ٹارگٹ نیتن یاہو اور اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت کو براہ راست ٹارگٹ کرنا ہے۔ جو اس وقت زیر زمین چلے گئے ہیں۔ ایرانی مسلح افواج کے ترجمان جنرل ابوالفضل شکرچی نے کہا کہ اسرائیل کو سخت جواب دیا جائے گا۔ جبکہ الزام لگایا کہ امریکہ نے اس حملے میں کردار ادا کیا۔ صہیونی دشمن جس نے یہ کارروائی امریکہ کی حمایت سے کی ہے اور رہائشی علاقوں پر حملہ کیا ہے، اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی ایک انتباہ دیا کہ ’اسرائیل کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دشمن کے حملوں میں کئی کمانڈر اور سائنسدان شہید ہو چکے ہیں۔ انشاء اللہ ان کے جانشین اور ساتھی بلا تاخیر اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔ صیہونی حکومت کو دردناک انجام کیلئے تیار رہنا چاہیے‘‘۔ ادھر ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے نیوز ویک کو بتایا کہ انٹیلی جنس نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ایران نے 15 جوہری بم بنانے کی صلاحیتیں حاصل کر لی ہیں۔ جو اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ ہیں۔حالیہ مہینوں میں ایرانی حکومت کی طرف سے ہزاروں کلو گرام افزودہ یورینیم تیار کیا گیا ہے۔ جو حکومت کو مختصر مدت کے اندر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔
ادھر ایرانی جوہری توانائی کی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ وسطی ایران کے شہر اصفہان میں نتنز جوہری تنصیب پر حملے کے نتیجے میں اس کے مختلف حصوں کو نقصان پہنچا۔ جبکہ اس بات کی بھی تصدیق کی گئی کہ تنصیب کے باہر تابکار یا کیمیائی آلودگی کا کوئی اخراج نہیں ہوا۔ ایران اور اسرائیل جنگ کے حوالے سے عسکری ماہر میجر جنرل فیاض الدویری کا کہنا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پہاڑوں کے اندر گہرائی میں واقع ہیں۔ جس کے سبب ان کو نشانہ بنانے اور تباہ کرنے کا مشن پیچیدہ ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos