میگزین رپورٹ :
صہیونی ریاست خود کو تباہی سے بچانے کیلئے ’’فالس فلیگ آپریشن‘‘ کے پلان بنا رہی ہے۔ دوسری جانب عالمی جنگی مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران جنگ میں امریکہ کی براہ راست انٹری کے باوجود پاسداران انقلاب، امریکی اڈوں کے بجائے فی الحال اسرائیل پر حملے جاری رکھنے پر توجہ دے رہے ہیں۔
یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ایران پر امریکہ کا حملہ اچانک نہیں تھا۔ واشنگٹن کی جانب سے ایرانی حکام کو پیشگی اطلاع دی گئی، جس سے ایران کو افزودہ یورینیم کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا موقع ملا۔ اس حوالے سے امریکی ویب سائٹ Axios نے ایک امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایران پر حملہ ٹرمپ کی کارروائی تھی، پینٹاگون کی نہیں۔ امریکی کانگریس اراکین کسی صورت مشرق وسطیٰ میں اپنے اڈوں میں غیر محفوظ بننا نہیں دے سکتے۔ البتہ ایران ٹرمپ کی جارحیت کا جواب محدود حد تک دینے کا خواہش مند ہے۔
امریکی انٹیلی جنس ذرائع کو شبہ ہے کہ ایران انتقامی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ جبکہ ایران، امریکہ کے اندر حملے کرنے کے لیے سلیپر سیلز کو متحرک کر سکتا ہے۔ ادھر صہیونی خفیہ ایجسنی موساد بھی اسرائیل پر ایرانی حملوں کا رخ بدلنے کیلئے مختلف آپشنز پر غور کررہی ہے۔ اس حوالے سے تہران میں ایک حکومتی اہلکار نے الجریزہ کو صہیونی شیطانی منصوبوں کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔
ایرانی حکومتی اہلکار کے بقول موساد دو آپشنز پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔ پہلا خطے میں فرقہ واریت اور مذہبی جنگ بھڑکانا ہے۔ دمشق میں واقع تاریخی مار الیاس چرچ پر خودکش حملہ موساد کے سیپلر سیل کی کارستانی ہے، جس کے نتیجے میں30 سے زائد عیسائی شہری ہلاک ہوئے۔ جبکہ اس بات کے بھی خدشات موجود ہیں کہ اسرائیل پر ایرانی حملوں کے دوران صہیونی حکومت مسجد اقصیٰ کو میزائل سے نشانہ بناکر اس کا الزام تہران پر دھر سکتا ہے۔ یہ کارروائی انجام دینے کیلئے اسرائیل کیلئے حالات خاصے سازگار ہیں۔
اسرائیل، ایران میں اپنے موساد ایجنٹوں کے ذریعے بھی مسجد اقصیٰ پر بیلسٹک میزائل داغ سکتا ہے اور پھر اس کا الزام ایران پر ڈال سکتا ہے۔ جنگ کی دھند میں مقدس مقام پر حملہ کرنا، اسرائیل کو اپنے اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے بہترین کور فراہم کرے گا اور ساتھ ہی ساتھ علاقائی غم و غصے کو ایران کی طرف موڑ دے گا۔ موساد دوسرے آپشن کے طور پر اپنے ایجنٹوں کے ذریعے شام اور عراق میں امریکی ٹھکانوں پر حملہ کراسکتی ہے جس سے امریکہ ایران کے خلاف مکمل جنگ کی جانب جانے کیلئے آمادہ ہوجائے گا۔ امریکہ کے اب بھی تقریباً 2500 فوجی عراق میں تعینات ہیں جن میں سے زیادہ تر الاسد اور اربیل ایئر بیس پر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فی الحال اسرائیلی حکومت ملک میں بے پناہ تباہی کی وجہ سے آنے والے دنوں میں جنگ کو روکنا چاہتا ہے اور اگر ایران نے آئندہ دنوں میں امریکہ سے مذاکرات نہیں کئے تو اسرائیل ان آپشنز کے نافذ پر زیادہ دیر نہیں کرے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز دہشت گرد صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو بیت القمدس میں موجود یہودیوں کی عبادت گاہ ویسٹرن وال میں پہنچنے جہاں انہوں نے اپنے ملک کی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔
دریں اثنا ایرانی فوج کے کمانڈر نے امریکہ کو فیصلہ کن جواب دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ایرانی کمانڈر امیر حاتمی کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اس جرم کے جواب میں سخت کارروائیوں اور سنگین نتائج کا انتظار رہے۔ ٹرمپ نے جنگ شروع کی اور ہم اسے ختم کرنے والے ہیں۔ ہم اپنی پوری طاقت سے ملک کی آزادی، علاقائی سالمیت اور ایرانی حکومت کا دفاع کریں گے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos