میگزین رپورٹ :
ایران کے خطرناک بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیل کی اکڑ صرف بارہ دن میں ہی نکل دی۔ اس بات کی پہلے ہی نشاندہی کی جاچکی تھی کہ صہیونی ریاست دو ہفتوں سے زیادہ ایرانی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کا سامنا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ ایران نے ان بارہ دنوں میں جو اسرائیل کا حشر نشر کیا، وہ غزہ کی تباہ کن صورتحال کی مشابہت رکھتا ہے۔
بتایا جارہا ہے سب سے زیادہ اسرائیل کے تجارتی شہر حیفہ کو نقصان پہنچا ہے۔ یہاں موجود اسرائیل کے فوجی مراکز سمیت اقتصادی پروجیکٹس اور بلند عمارتوں کو زمین بوس کردیا گیا۔ جبکہ دوسری سب سے بڑی تباہی صہیونی درالحکومت تل اییب میں دیکھنے کو ملی۔ جہاں سب سے زیادہ تباہی بیر شیبہ پرہوئی۔ سیز فائر کے اعلان محض چند گھنٹوں قبل ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے اس علاقے میں بڑے پیمانے میں تباہی مچائی، جس کے نتیجے سینکڑوں اسرائیلی ہلاک و زخمی ہوئے۔
اس سے قبل اس علاقے میں موجود سروکا اسپتال پر بھی ایران نے حملہ کیا، جہاں غزہ میں زخمی ہونے والے صہیونی فوجی اہلکار زیر اعلان تھے۔ گزشتہ روز ہونے والے حملے کے حوالے سے صہیونی ایمبولینس سروس کا کہنا ہے کہ میزائل حملے سے پندرہ منزلہ عمارت مکمل طور پر تباہ ہوئی جس کی زد میں پانچ افراد ہلاک اور 24 زخمی ہوئے۔ جبکہ ملبے میں اب بھی درجنوں افراد پھنسے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے اطلاع دی ہے کہ ایران کے خلاف 12 روزہ جنگ کے دوران 28 اسرائیلی مارے گئے۔
دوسری جانب معروف اسرائیلی عسکری تجزیہ کار یوسی میلمن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ سیزفائر ڈیل انتہائی کمزور ہے۔ یہ ایسی ڈیل ہے جس کی پہل نتین یاہو نے کی۔ کیونکہ ہماری ریاست کے پاس بیلسٹک میزائلوں کا کوئی توڑ موجود نہیں اور امریکہ ویسی مدد نہیں کررہا ہے جیسی اسرائیلی حکومت خواہش کا اظہار کررہی ہے۔
یوسی میلمن کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے ایرانی تنصیبات کے خلاف شدید حملوں کے باوجود تہران اب بھی میزائل صلاحیتوں کو نمایاں برقرار رکھتا ہے۔ میلمن نے انکشاف کیا ہے کہ تہران نے گزشتہ دو دنوں میں 15 عدد بھاری بیلسٹک میزائل داغے جس کا تصور اسرائیل نہیں کررہا تھا۔ ایران کے 200 سے زائد میزائل لانچنگ پیڈز کو تباہ کرنے سے ایران کی جارحانہ صلاحیتوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔ ایران کے پاس اب بھی سیکڑوں فکسڈ اور موبائل لانچرز موجود ہیں، جو اسے بار بار حملے کرنے میں بڑی لچک فراہم کرتے ہیں۔
ادھر اسرائیلی سیکیورٹی ذرائع نے چینل 13 کو اطلاع دی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کھلی جنگ میں مکمل طور پر شامل ہونے سے ہچکچاتی رہی اور اسرائیل پر کشیدگی کو روکنے کے لیے سیز فائر ڈیل کو ترجیح دتی رہی۔ چینل 13 کے مطابق جو تباہی ایران نے گزشتہ روز قطر میں امریکی بیس میں مچائی وہ ٹرمپ کیلئے انتہائی حیران کن تھی، جس میزائل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا وہ امریکہ نے پہلے کھبی نہیں دیکھی۔ ایران نے ’’بشارت الفتح‘‘ کے نام سے قطر میں امریکی اڈوں کے خلاف میزائل آپریشن میں سات عدد الفتح ٹو میزائل داغے۔
اس کارروائی سے قبل ایران کی جانب سے امریکی بیس پر نچلے درجے کے سینکڑوں راکٹ چھوڑے گئے جس کو انٹرسیپٹ کرنے کیلئے انتہائی مہنگے میزائلوں کا استعمال کیا گیا۔ تاہم اس کے فوری بعد سات عدد الفتح ٹو میزائل یکے بعد دیگرے امریکی بیس پر گرتے گئے۔ جس سے امریکی سازوسامان کو بھاری نقصان پہنچا۔ قطر میں العدید ایئر بیس میں امریکی فوجی اہلکاروں کے گھر سمیت کمانڈ اور مواصلاتی مراکز اور گولہ بارود کے ڈپو شامل تباہ کردیئے گئے۔ العدید ایئر بیس قطری دارالحکومت دوحہ کے جنوب مغرب میں 30 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر واقع ہے اور اسے ابو نخلہ ایئرپورٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos