میگزین رپورٹ :
اسرائیل کی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسی موساد نے ایران میں اپنی ملیشیا بنا رکھی ہے۔ فارس نیوز کے مطابق ملک بھر میں موساد ایجنٹوں کا نیٹ ورک خاصا وسیع اور مربوط ہے۔ جس کی مکمل نشان دہی کیلئے ایرانی سیکورٹی فورسز کو سخت چیلنجز کا سامنا ہے۔ موساد ایجنٹوں کے خلاف حالیہ کریک ڈائون کے دوران ایران کی خصوصی ٹاسک فورس نے 700 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ جن سے ایک درجن کے قریب افراد کو پھانسی دینے کا اعلان کیا گیا اور ان میں سے چھ افراد کو پھانسی پر لٹکا بھی دیا گیا ہے۔
جبکہ ایک ایجنٹ نے زہریلی گولی کھاکر اپنی جان کا خاتمہ خود کرلیا۔ آنے والے دنوں میں مزید ایجنٹوں کو سر عام پھانسی دینے کی تیاری کی جا رہی ہے اور ان سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ فارس نیوز کو ایک ایرانی اہلکار نے بتایا ہے کہ اب تک پکڑے گئے ایجنٹوں میں تین یہودی اور دو عیسائی تھے۔ ان میں سے ایک خاتون ہے۔ جس نے یہاں ایک ایرانی تاجر سے شادی کر رکھی ہے اور اس کے آٹھ بچے ہیں۔
جبکہ دیگر مرد آذربائیجان کے راستے ایران میں داخل ہوئے اور گزشتہ پندرہ برس سے مسلمان بن کر اسرائیل کیلئے جاسوسی کرتے رہے ہیں۔ پکڑے گئے جاسوس اسرائیلی نیٹ ورک کا صرف دس فیصد ہیں۔ زیادہ تر گرفتار ایجنٹ ایران کے رہائشی ہیں اور بھاری رقم کے عوض موساد اور سی آئی اے کو اہم تنصیبات کے حوالے سے معلومات فراہم کر رہے ہیں۔
ادھر عالمی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل سے ایران میں داخل ہونے کے بعد مذہب تبدیل کرکے موساد کیلئے جاسوسی کرنے والے ایجنٹوں نے اپنا مشن کامیابی سے انجام دیا۔ خاتون جاسوس دو سال قبل خفیہ طریقے سے ایران میں داخل ہوئی اور اس کے بعد مذہب تبدیل کرکے مسلمان ہوگئی اور آہستہ آہستہ ایران کے اعلیٰ عہدیداروں اور ان کے اہل خانہ کی قربت حاصل کی۔ خاتون جاسوس کا نام کیتھرین پیریز شیکدام ہے اور بنیادی طور پر اس کا تعلق فرانس سے ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اعلیٰ تربیت یافتہ جاسوس کیتھرین ذہین، خوبرو اور بے باک شخصیت کی حامل ہے۔ اس کی منصوبہ بندی سے ایران کے انتہائی سخت سیکورٹی ادارے بھی دھوکا کھا گئے۔ کیتھرین نے ایرانی حکومتی عہدیداروں کی بیگمات سے تعلقات بڑھائے اور ٹھوس معلومات حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اس پر اعتماد کیا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ وہ ایسے گھروں اور مختلف علاقوں میں واقع نجی مقامات میں بھی داخل ہوجاتی تھی۔ جہاں عام طور پر سیکورٹی کے سخت اقدامات کیے جاتے تھے۔
ایرانی خفیہ ایجنسیاں بڑی احتیاط سے فونز اور مہمانوں کی تلاشی لیتی تھیں۔ لیکن کیتھرین خاموشی سے تصاویر کھینچتی اور خفیہ معلومات جمع کرکے موساد کو ارسال کردیتی تھی۔ جیسے ہی اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازعہ میں اضافہ ہوا تو ایران کے کئی اعلیٰ عہدیداروں نے اپنی رہائش تبدیل کردی تھی۔ کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ وہ محفوظ نہیں۔ لیکن جب بھی حملہ ہوتا تو وہ نشانے پر ہوتے۔ ایسا لگتا تھا کہ کوئی اسرائیل کو ان کے مقام کا تفصیلی نقشہ بھیج رہا ہو۔
ایران کی خفیہ سروس نے تفتیش شروع کی تو سچائی سامنے آنا شروع ہوئی۔ عہدیداروں کے ساتھ بنائی گئیں تصاویر کی وجہ سے کیتھرین کو شناخت کر لیا گیا۔ لیکن اس وقت تک دیر ہوچکی تھی اور وہ فرار ہوچکی تھی۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کیتھرین اچانک بالکل غائب ہوگئی۔ ایران کی خفیہ ایجنسی نے ملک بھر میں اس کے پوسٹرز اور تصاویر پھیلا دی ہیں۔ لیکن اس کا کوئی نشان یا کوئی آواز نہیں۔
دوسری جانب ایران نے گزشتہ 12 دنوں کے دوران 700 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ جن پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا الزام ہے۔ اسلامی جمہوریہ نے بدھ کی صبح اسرائیل کے ساتھ تعاون کرنے کے الزام میں تین افراد کو پھانسی دے دی۔ جن کے نام ادریس علی، آزاد شوزئی اور رسول احمد رسول بتایا گیا ہے۔
تہران پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شہر کے میٹرو سے ایک شخص کو ’موساد کیلئے جاسوسی‘ کے شبہے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس شخص کے پاس موجود آلات اور موبائل فون کی جانچ پڑتال کرنے پر پتا چلا اس نے فوجی اور حساس مقامات کی لوکیشن ریکارڈ کی تھیں۔ پولیس کا مزید کہنا ہے کہ اسے نامعلوم نمبروں سے عبرانی زبان میں ہدایات بھی موصول ہوئی تھیں۔ فارس نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایران کے صوبہ خوزستان میں 26 افراد کو اسرائیل کیلئے کام کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ خبر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ افراد در انداز تھے اور حالیہ جنگ کے دوران انہوں نے لوگوں کو دھوکہ دیا تھا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos