تحریر۔ سید عارف مصطفی
اسے وفاقی حکومت کی شدید بےحسی کہیں یا کراچی دشمنی کا منہ بولتا ثبوت کہ حالیہ بجٹ میں پانی کی بد ترین قلت کے شکار ملک کے سب سے بڑے شہرکو نظرانداز کردیا گیا ہے اور زیرتکمیل کے فور میگا پروجیکٹ کی مد میں اعلان کردہ نہایت قلیل رقم میں کراچی کو پیاسا مارنے کا "عزم” صاف جھلکتا دکھائی دیتا ہے کیونکہ اس میگا واٹر سپلائی پروجیکٹ کے لیئے نئے مالی سال میں مطلوبہ 40 ارب کے بجائے صرف سوا تین ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس کے باعث یہ منصوبہ جو کہ پہلے ہی 14 برس کی تاخیر بھگت چکا ہے ،اب مزید 10 سال یا اس سے زائد عرصے کے لیے مؤخرہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
اس پر کئی سیاسی جماعتوں نے بھی شدید تنقید کی ہے اور جماعت اسلامی نے درست طور پر یہ موقف موقف اپنایا ہے کہ وفاقی حکومت نے 650 ملین گیلن یومیہ پانی فراہمی کے اس بڑے منصوبے کو فنڈز روک کر "عملاً ختم” کر دیا ہے کیونکہ ابھی تو اس کے پہلے مرحلے کے تکمیل کی نوبت نہیں آئی ، یعنی 260 ملین گیلن کی فراہمی کا معاملہ بھی لٹکتا دکھائی دے رہا ہے ۔ دو دہائیوں سے التوا کا شکار کے-فور واٹر پروجیکٹ کو 37 ارب کم(مطلوبہ رقم کا محض آٹھ فیصد) فراہمی کےاعلان سے بہت بڑا دھچکا لگا ہے۔
تازہ حقائق یہ ہیں کہ کے فور پروجیکٹ پہ 63 فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے، اور اگر مطلوبہ فنڈز فراہم کردیئے جائیں تو اسے ایک سال میں مکمل کرنے کے امکانات واضح ہیں، لیکن صرف 3.2 ارب روپے کی فراہمی کے باعث اس کی تکمیل میں مزید 10 سال لگ سکتے ہیں اور یقینی طور پہ اس وقت تک درکار رقم بھی کہیں زیادہ بڑھ چکی ہوگی ۔ ماہرین کے مطابق 3 کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کے لیے اس تاخیر کے سنگین اثرات رونما ہوسکتے ہیں جسے پہلے ہی بجلی کے بحران اور روزگار میں نظراندازی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ کے-فور منصوبہ 2000 کی دہائی کے آغاز میں کراچی کو پانی کی فراہمی کے دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ اس میگا منصوبے کے ذریعے ٹھٹھہ میں واقع کلری جھیل سے کراچی کو دو مرحلوں میں یومیہ 650 گیلن پانی فراہم کیا جانا ہے مگر یہ منصوبہ کئی بار نظرثانی، لاگت میں اضافے اور بیوروکریسی کی رکاوٹوں کا شکار ہوا۔ یہ کریڈٹ سابق وفاقی وزیر اسد عمر کو جاتا ہے کہ ان کی تجویز پر وفاقی حکومت نے مسلسل تاخیر اور مسائل کے شکار اس میگا پروجیکٹ کو صوبے سے اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور اس کی تکمیل کی ذمہ داری واپڈا کو سونپ دی تھی اور اس کے بعد سے یہ پروجیکٹ واپڈا کے تحت بہت تسلی بخش انداز میں اپنے ہدف کی طرف بڑھ رہا تھا مگر تازہ بجٹ میں بہت کم رقم مختص کیئے جانے کے عمل نے پروجیکٹ کے مستقبل پر ہی بہت بڑا سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos