فائل فوٹو
فائل فوٹو

جعلی ادویات مافیا کے خلاف آپریشن کیوں ناکام ہوا؟

عمران خان :

جعلی ادویات مافیا اور ڈالرز کی اسمگلنگ کے خلاف آپریشن میں تیزی کے لیے وفاقی وزیر داخلہ اور ایف آئی اے کراچی کے حکام کے درمیان اہم ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ حوالہ ہنڈی میں ملوث بڑے مگرمچھوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے لیے پلان ترتیب دے دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی جعلی ادویات کے دھندے میں ملوث افراد کے خلاف موثر کریک ڈائون میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کی غفلت اور نااہلی پر مشتمل کردار پر بھی تفصیلی بات چیت کے بعد ڈریپ حکام کو وزیر داخلہ کی جانب سے ایف آئی اے سے تعاون کرنے کے لیے تحریری احکامات جاری کر دیے گئے۔ کیونکہ گزشتہ 18 ماہ میں ڈریپ کراچی کے حکام کی عدم دلچسپی اور غفلت کی وجہ سے ایف آئی اے کی جانب سے ڈریپ افسران کے ساتھ مل کر کراچی بھر میں صرف 5 کارروائیاں کی جاسکی ہیں۔

’’امت‘‘ کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایف آئی اے کراچی زون کا دورہ کیا۔ جہاں انہوں نے حوالہ ہنڈی، جعلی ادویات مافیا، بھکاری مافیا اور نان کسٹم مصنوعات کے خلاف سخت اقدامات کے احکامات جاری کیے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی صدارت میں اہم اجلاس کے دوران انہیں مختلف حساس اور قومی نوعیت کے معاملات پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں ایف آئی اے سائوتھ زون کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے حوالہ ہنڈی مافیا کے خلاف موثر اور بھرپور کریک ڈائون کا حکم دیتے ہوئے واضح کیا کہ اس مکروہ کاروبار میں ملوث بااثر افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے، اور کسی قسم کا دبائو قبول نہ کیا جائے۔ انہوں نے بھکاریوں کو بیرون ملک بھجوانے والے ایجنٹوں کے خلاف سخت اقدامات کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بھکاری مافیا پاکستان کے تشخص کو عالمی سطح پر نقصان پہنچا رہا ہے۔ ایسے ایجنٹوں کے خلاف نظر آنے والی کارروائی کی جائے اور مفرور ملزمان کو دیگر صوبوں کی مدد سے گرفتار کیا جائے۔ جبکہ بیرون ملک سے ڈی پورٹ ہو کر آنے والے بھکاریوں کی فوری گرفتاری کو یقینی بنایا جائے۔

جعلی ادویات کے کاروبار پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ مکروہ دھندا انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے، اور اس میں ملوث افراد کی جگہ جیل ہے۔ انہوں نے ایف آئی اے کو ہدایت دی کہ جعلی ادویات کے کاروبار میں ملوث عناصر کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ وزیر داخلہ نے نان کسٹم پیڈ مصنوعات کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی ہدایت دی اور انسداد اسمگلنگ مہم میں تیزی لانے کا حکم دیا۔

مزید برآں انہوں نے 5 ہزار امریکی ڈالر سے زائد رقم لے کر بیرون ملک جانے والے مسافروں کے خلاف بھی سخت ایکشن کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد کے خلاف قانون کے مطابق فوری کارروائی کی جائے۔ اس موقع پر ایف آئی اے کراچی زون کے ڈائریکٹر نعمان صدیق نے وزیر داخلہ کو بریفنگ دی۔ جبکہ اجلاس میں ایف آئی اے سائوتھ زون کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل مجاہد اکبر خان، ڈائریکٹر کراچی زون نعمان صدیق، ڈپٹی ڈائریکٹرز برائے اینٹی منی لانڈرنگ، امیگریشن، اینٹی کرپشن اور دیگر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایف آئی اے کی موجودہ کارکردگی، درپیش چیلنجز اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے بقول اس اہم بریفنگ کے دوران ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے وزیر داخلہ کو آگاہ کیا گیا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور ایف آئی اے کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے نتیجے میں ملک بھر میں جعلی ادویات مافیا کے خلاف آپریشن ناکام ہوا ہے۔ جبکہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے18 ماہ قبل وزارت سنبھالنے کے فوری بعد جن معاملات پر ایف آئی اے کو یومیہ بنیادوں پر کاررروائیوں کے احکامات دیئے تھے، ان میں جعلی ادویات مافیا اور حوالہ ہنڈی کے خلاف کارروائیاں سر فہرست رکھی گئی تھیں۔ تاہم حیرت انگیز طور پر گزشتہ 3 ماہ کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے ڈرگ ریگولیٹری افسران کے ساتھ مل کر صرف 5 کارروائیاں کی جاسکی ہیں۔ جبکہ جعلی ادویات مافیا کی سرگرمیاں روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں۔ ایسی صورتحال میں وفاقی حکومت کو فوری طور پر اس معاملے پر نوٹس لینے کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔

یہاں یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ اس وقت ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کے حکام کی جانب سے بعض نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر ایف آئی اے کے ساتھ مل کر جعلی اور اسمگل شدہ ادویات کی تیاری اور فروخت میں ملوث مافیا کے خلاف تعاون نہیں کیا جا رہا ہے۔ ڈریپ کے ضلعی سطح کے انسپکٹرز ایف آئی اے کے ساتھ مل کر چھاپے مارنے اور اپنی مدعیت میں مقدمات درج کروانے سے گریز کر رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں یہ آپریشن اب ناکامی کا شکار ہو گیا ہے۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں یہ معاملہ اب زیادہ سنگین صورتحال اختیار کرگیا ہے۔

گزشتہ دنوں یہ صورتحال ایف آئی اے کے سرکلز کی جانب سے زونل ہیڈ کوارٹر کراچی کے ڈائریکٹر نعمان صدیقی کے علم میں لائی گئی اور انہیں بتایا گیا کہ کیسے ڈریپ حکام کی وجہ سے متعدد کیس التوا میں ہیں تو ان کی جانب سے بھی اس پر نوٹس لیا گیا اور ڈریپ کراچی کے افسران کو بلا کر ایک میٹنگ کی گئی۔ اس میٹنگ کے بعد ڈائریکٹر کراچی کی جانب سے ڈائریکٹوریٹ جنرل ایف آئی اے کے توسط سے ڈریپ ہیڈ کوارٹر اسلام آباد اور وفاقی ہیلتھ منسٹری کو بھی آگاہ کیا گیا کہ جلد از جلد صورتحال پر ایکشن لیا جائے۔ تاہم حیرت انگیز طور پر ڈریپ حکام نے اب تک اس پر کوئی عمل نہیں کیا۔ بلکہ ڈریپ کے چیف ایگزیکٹو افسر ڈاکٹر عاصم کی جانب سے ڈریپ کراچی کے افسران کو تحریری طور پر پابند کر دیا گیا کہ اس موضوع پر کسی سے کسی قسم کی کوئی بات نہ کی جائے اور اگر کسی افسر نے کوئی بات کی تو اس کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔

مذکورہ معاملات سامنے آنے کے بعد وزیر داخلہ کی جانب سے فوری طور پر اسی میٹنگ کے دوران اس پر نوٹس لیا گیا اور اسی وقت ڈریپ حکام کو ادویات مافیا کے خلاف آپریشن کو کامیاب بنانے کے لیے فوری طور پر ایف آئی اے کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کے تحریری احکامات جاری کر دیئے گئے۔ اور یہ کہ ایف آئی اے حکام کو کہا گیا کہ انہیں وزیر داخلہ کی جانب سے تحریری طور پر فوری لکھا جائے اور پابند کیا جائے کہ ڈریپ کراچی کے حکام ہر کارروائی کے لیے اپنے افسران کی حاضری پابند بنائیں اور عدالتوں میں مضبوط کیس دائر کرنے کے لیے ایف آئی اے کے ساتھ شامل ہوں۔

ذرائع کے بقول کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہونے کی وجہ سے جہاں ہر قسم کی معاشی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ وہیں ملک میں سرگرم ہر قسم کی مافیا کا سب سے بڑا ہدف بھی رہا ہے۔ ایسے ہی جعلی ادویات مافیا کے بڑے نیٹ ورک اس شہر میں کام کرتے چلے آئے ہیں۔ جو کراچی سے ملک بھر میں جعلی، غیر معیاری اور اسمگل شدہ ادویات سپلائی کرتے رہے ہیں۔ اربوں روپے کا سالانہ دھندا ایک جانب، مگر اس وقت حقیقت یہ سامنے آئی ہے کہ اس مذموم کاروبار میں ملوث ملزمان کی نشاندہی کرنے اور ان کے خلاف مقدمات بنوانے کے ذمے دار وفاقی ادارہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کے اسلام آباد ہیڈ کوارٹر میں بیٹھے حکام کی عدم دلچسپی کی وجہ سے کراچی کے متعدد اضلاع بشمول ضلع سائوتھ، ضلع ویسٹ، ضلع وسطی اور ضلع شرقی کے اضلاع بغیر فیڈرل ڈرگ انسپکٹرز کے چلائے جا رہے ہیں۔