فائل فوٹو
فائل فوٹو

چڑیا گھر میں جانوروں کیلیے نہانے کا اہتمام

محمد نعمان اشرف :

کراچی چڑیا گھر میں جانوروں اور پرندوں کو گرمیوں سے محفوظ کرنے کے لیئے مصنوعی آبشار بنائے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ شیر، پوما اور ریچھ سمیت دیگر جانوروں کے پنجروں میں برف کے بلاکس رکھے گئے۔ جانوروں کو گلوکوز ملا پانی بھی پلایا جارہا ہے۔ گرمی کی شدت میں اضافے کے بعد چڑیا گھر میں بڑے جانوروں کے لیے سوئمنگ پول بھی بنائے جانے لگے ہیں۔ جبکہ گرمی کم کرنے کی خاطر کراچی چڑیا گھر میں شجرکاری مہم بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات نے سندھ بھر میں طوفانی بارشوں کا الرٹ جاری کرتے ہوئے موسم گرم اور خشک رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔ ایسے میں کراچی چڑیا گھر انتظامیہ نے جانوروں کی دیکھ بھال کے لیئے انتظامات کرنا شروع کردیئے ہیں۔ سروے کے دوران مشاہدے میں آیا کہ چڑیا گھر میں جانوروں کے لیے نئے مصنوعی آبشار بنائے جارہے ہیں۔ پرندوں کے پنجروں میں نئے فوارے لگائے گئے ہیں۔ کھانے پینے کے ریسٹورنٹس کے اطراف بھی مصنوعی آبشار بنائے گئے ہیں جس سے گرمی کی شدت کم محسوس ہونے لگی ہے۔ جانوروں کے پینے کے پانی میں گلوکوز ملایا جارہا ہے۔ جبکہ جانوروں کے نہانے کے لیے پنجرے میں ہی سوئمنگ پول بنائے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ کراچی چڑیا گھر کا قیام 1878ء میں ہوا۔ کسی زمانے میں کراچی چڑیا گھر میں ہاتھی، شیر، بنگال ٹائیگر، بن مانس، ریچھ، چمپینزی، بندر، اورنگ اتان (انڈونیشئین لنگور )، زیبرا، ہرن، بارہ سنگھے، گیدڑ، لومڑی، بکتارین اونٹ (دو کوہان والا سرخ اونٹ )، لامہ، ژرافہ، چھوٹے قد کے گھوڑے، پلیٹی پس، پرکیوپائن، گینڈے سمیت دیگر جانور موجود تھے۔ اسی طرح پرندوں میں مور،کوئل، فاختہ، شتر مرغ، کوکاٹو، ہنس، گنجے عقاب، کیوی ودیگر پرندے چڑیا گھر میں شہریوں کی توجہ کا مرکز بنتے تھے۔

کراچی چڑیا گھر میں مگر مچھوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ کچھوے اور سانپوں کا ایک گھر بھی بنایا گیا تھا۔ مچھلیوں کے لیئے ایک الگ جگہ مختص کی گئی تھی جس میں خوبصورت مچھلیوں کے علاوہ پانی کے سانپ بھی ہوا کرتے تھے۔ تاہم کئی سال سے تباہ حال کراچی چڑیا گھر اب بہتری کی طرف گامزن ہے۔ دیکھنے میں آیا کہ جو پنجرے ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھے، انہیں نئے طریقے سے تعمیر کرکے اس میں نئے پرندے لائے گئے ہیں، جن میں بلو پیائیڈ، (blue Pied Dove) سمیت دیگر پرندے شامل ہیں۔ اسی طرح جانوروں میں آربیک اوریک سمیت دیگر جانور وں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ کراچی چڑیا گھر میں گرمی کی شدت کم کرنے کے لیئے جگہ جگہ مصنوعی آبشار بنا دیئے گئے ہیں۔ ریسٹورنٹس کے اطراف بھی آبشار بنائے گئے ہیں۔

کراچی چڑیا گھر میں آئے ایک شہری محمد رضوان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ کراچی چڑیا گھر کی وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔ بچوں کی ضد تھی کہ وہ چڑیا گھر جائیں گے۔ یہاں آکر معلوم ہوا کہ چڑیا گھر واقعی بہتری کی طرف گامزن ہے۔ یہاں گرمی سے بچنے کے لیئے درختوں کے نیچے بینچز لگائی گئی ہیں۔ ریسٹورنٹس کے پاس مصنوعی جھرن بنائے گئے ہیں جس سے گرمی کی شدت کم محسوس ہورہی ہے۔ جانوروں کی دیکھ بھال کا بھی انتظام بہت بہتر ہوگیا ہے۔ ایک اور شہری محمد کاشف کا کہنا تھا کہ چڑیا گھر میں بہتری دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔ شہری حکومت کی عدم دلچسپی سے چڑیا گھر تباہی کے دہانے پہنچ گیا تھا، لیکن اب شہری حکومت نے یہاں دلچسپی دکھانا شروع کردی ہے۔ کراچی چڑیا گھر میں جگہ جگہ چھوٹے چھوٹے پارکس بنائے گئے ہیں، جہاں شہری آرام سے فیملی پکنک انجوائے کرسکتے ہیں۔

’’امت‘‘ کو کراچی چڑیا گھر انتظامیہ نے بتایا کہ چڑیا گھر میں نئی سڑکیں ڈالی گئی ہیں اور مزید بہتری کے لیئے اقدامات کررہے ہیں۔ محکمہ موسمیات اور مختلف این جی اوز سے رابطے میں رہتے ہیں۔ جب گرمی زیادہ پڑنے کا امکان ہوتا ہے تو ایک دن پہلے انتظامات شروع کردیتے ہیں۔ شیر اور ریچھ سمیت دیگر جانوروں کے پنجروں میں برف کے بلاکس رکھتے ہیں ،جانوروں کے پانی میں گلوکوز ملارہے ہیں تاکہ وہ بیمار نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ جگہ جگہ جو آبشار بنائے گئے ہیں، اس سے گرمی کی شدت کم محسوس ہورہی ہے جلد ہی شجر کاری مہم بھی شروع کردی جائے گی۔