ورجینیا- میری لینڈ و پنسلوانیا کے حکام نے بھی وارننگ جاری کردیں، فائل فوٹو
 ورجینیا- میری لینڈ و پنسلوانیا کے حکام نے بھی وارننگ جاری کردیں، فائل فوٹو

بارشوں سے نیویارک کا سیوریج سسٹم بیٹھ گیا

میگزین رپورٹ :

امریکہ کو قدرتی آفات نے گھیر رکھا ہے۔ کیلی فورنیا کی بے قابو آگ کی تباہ کاری اور ٹیکساس میں تباہ کن سیلاب کے بعد شمالی کیرولینا، نیویارک اور نیو جرسی کو طوفانی بارشوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

پچھلے ہفتے شدید بارش سے شمالی کیرولینا میں 60 افراد بے گھر اور کم از کم چھ ہلاک ہوئے۔ جبکہ نیویارک اور نیو جرسی میں جاری بارشوں سے اب تک دو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس سے قبل سیلاب سے ٹیکساس میں سو سے زائد افراد لاپتہ اور 134 افراد ہلاک ہوئے۔ جبکہ کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ نے دس ہزار افراد کو بے گھر کیا۔ رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔ جس میں نیو یارک سٹی کی سب وے کو پانی سے بہتے ہوئے دیکھا گیا۔

شہر کے موسمیاتی سربراہ روہت اگروالا نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ نیویارک شہر کی تاریخ کے پانچ شدید ترین طوفان پچھلے چار برس میں رونما ہوئے ہیں۔ جیسے جیسے ماحول گرم ہوتا جا رہا ہے۔ موسم کی شدت بھی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیویارک کا سیوریج سسٹم شدید موسمی آفات کیلئے تیار نہیں۔ اس کا اندازہ حالیہ بارشوں سے لگا سکتے ہیں۔ نیو یارک سٹی کا سیوریج سسٹم 100 سال سے زیادہ پرانا ہے اور یہ طوفانی پانی کے بہاؤ کو فی گھنٹہ تقریباً 1.75 انچ بارش کو سنبھال سکتا ہے۔ لیکن حالیہ بارشوں سے مقابلہ کرنے کی اس سسٹم کی سکت نہیں۔

رپورٹ کے مطابق نیویارک سٹی حالیہ دنوں میں تاریخ کی بدترین طوفانی بارشوں کی زد میں ہے۔ امریکہ کے تجارتی حب نیویارک میں مختلف سب وے اسٹیشنز پر مسافروں کو سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ نیویارک میں بڑے راستوں کے کچھ حصے، بشمول سائو مل ریور پارک وے اور کراس برانسک ایکسپریس وے سیلاب کی وجہ سے بند کردیئے گئے۔ نیویارک ایمرجنسی سروسز ایجنسی کے مطابق شہر کے کچھ حصے اچانک سیلاب کی زد میں آرہے ہیں۔ شہر کا سیوریج سسٹم بارش کی وجہ سے ڈوب گیا۔ پانی سب وے سرنگوں اور اسٹیشنوں تک پہنچ گیا ہے۔

واضح رہے کہ نیویارک، نیو جرسی میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ چودہ جولائی سے شروع ہوا ہے۔ جو اب بھی وقفے وقفے سے جاری ہے۔ نیو جرسی کے گورنر فل مرفی نے ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے رہائشیوں کو گھر کے اندر رہنے اور غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی تاکید کی ہے۔ پڑوسی ریاستوں بشمول ورجینیا، میری لینڈ اور پنسلوانیا کے حکام نے بھی ایسی ہی وارننگ جاری کی ہیں۔

طوفان کی شدت کے ساتھ ہی جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ (JFK)، لاگارڈیا ایئرپورٹ اور نیویارک لبرٹی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سمیت بڑے نقل و حمل کے مراکز نے عارضی طور پر روانگی معطل کردی ہے۔ اس اقدام سے درجنوں پروازیں متاثر ہوئیں۔ مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔ ہوائی اڈوں کی بندش کے علاوہ طوفان نے خطے کے پبلک ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو بھی تباہ کر دیا ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں اسٹیٹن آئی لینڈ شامل ہے۔ جہاں رات کے دوران 10-15 سینٹی میٹر (4-6 انچ) کے درمیان بارش ہوئی۔

شہر کے ایمرجنسی نوٹیفکیشن سسٹم نے رہائشیوں کو جاری طوفان کے بارے میں ریئل ٹائم الرٹس کے ساتھ اپ ڈیٹ کیا۔ لیکن انتباہ جاری ہونے تک بہت سے علاقے پہلے ہی شدید اثرات کا سامنا کر رہے تھے۔ مقامی حکام، بشمول ظہران ممدانی، ایک ڈیموکریٹ، جو نیویارک شہر کے میئر کیلئے انتخاب لڑ رہے ہیں، نے اس موقع پر کہا کہ نیویارک اس وقت بدترین صورت حال سے گزرہا ہے۔ خوف اس بات کا ہے کہ اگر بارشوں کا سلسلہ طویل ہوا تو شہر کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

شہر کے سیوریج نظام پر مزید سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف شمال مشرقی امریکہ میں بہت سی کمیونٹیز طویل عرصے سے سیلاب کے خطرے سے دوچار ہیں۔ نیشنل ویدر سروس نے پیش گوئی کی ہے کہ سست رفتاری سے چلنے والا طوفان وسط بحر اوقیانوس اور اپالاچین کے علاقوں میں موسلا دھار بارشیں جاری رکھے گا۔ جو ممکنہ طور پر اگلے چند دنوں میں مزید سیلاب کا باعث بنے گا۔